’’ٹاپ ٹین‘‘ عنوان دیکھ کر چونکیں نہیں ہم ٹاپ ٹین فلمیں، البم نمبرز، یا ڈراموں کی بات نہیں کر رہے ہیں بلکہ خواتین کی بات کر رہے ہیں۔ لیکن یہ ٹاپ ٹین خواتین وہ نہیں ہیں، جنہوں نے زندگی کے کسی خاص شعبے میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ بلکہ یہ تو وہ خاص الخاص خواتین ہیں جنہوں نے گھریلو سیاست اور گھریلو تعلقات میں اور اس کے ذیلی شعبوں میں خصوصی کارکردگی دکھائی، جنہوں نے گھر بسائے بھی اور اجاڑے بھی اور کچھ اجڑتے اجڑتے رہ بھی گئے۔ ایسی خواتین نہ تو نایاب ہیں اور نہ کم یاب، بلکہ ہر خاندان ہر محلے اور برادری میں آپ کو چند ایک ایسے گوہر قابل یا ’’گوہر قاتل‘‘ مل جائیں گی۔
اڑتی چڑیا کے پر گننے
یہ محاورہ ان کی ذات پر آکر فٹ بیٹھتا ہے۔ ان کی چھٹی حس اتنی تیز اور ان کے اندازے اتنے درست ہوتے ہیں کہ یہ خاندان کے افراد کے چہرے دیکھ کر ہی ان کے مستقبل کا پیشین گوئیاں کر دیتی ہیں۔ جن میں سے بیشتر درست ثابت ہوتی ہیں۔
پھوٹ ڈالنے میں ماہر
یہ اپنی عادت سے مجبور ہوتی ہیں۔ جہاں دیکھا نند بھاوج، دیورانی جٹھانی ساس بہو یا دو بہنیں آپس میں خوش اخلاقی سے بات کر رہی ہیں، ہنس بول رہی ہیں یا ان میں خوب گاڑھی چھن رہی ہے تو انہوں نے وہیں چھلانگ لگائی یعنی ٹانگ اڑائی اور دونوں طرف کچھ اس قسم کی باتیں مرچ مسالہ لگا کر کریں کہ وہ ایک دوسرے کی آئندہ شکل دیکھنے کی بھی روادار نہ ہوں۔
بڑبولی
یہ خاصیت بھی کچھ خواتین میں ہوتی ہے۔ ان کی نظر میں دنیا کی ساری خوبیاں، اچھائیاں اور صلاحیتیں صرف ان میں اور ان کی اولاد اور بھائی بہنوں میں پائی جاتی ہیں۔ باقی رہ گئیں خامیاں تو اس کے لیے سسرالی اور دوسرے خاندان والے موجود ہیں نا۔ یہ ہر خوبی کو اتنا بڑھا چڑھا کر بیان کرتی ہیں کہ دوسرا دانتوں تلے انگلی دبالے یا چبالے (یہ اسی پر منحصر ہے)۔
شو آف کرنے والی
اپنی دولت و امارت کا چرچا اپنے ہی منہ سے کرنا، اپنے برانڈڈ لباس، جوتوں، چشموں کا تذکرہ، گھر میں آئی نئے ماڈل کی کار اور ہر نئی ایجاد جیسے ان ہی کے گھر سے متعارف ہوئی ہے۔ اس کے تذکرے کے بغیر ان کی گفتگو جیسے لاحاصل ہوتی ہے۔
حسد و جلن سے مالامال
یہ ہر رشتے سے ان کے آپس میں اچھے میل ملاپ سے جلتی رہتی ہیں، اور اس جلن میں دوسروں کو بھی شامل کرتی رہتی ہیں اور اس میں کسی حد تک بھی جاسکتی ہیں (تعویذ گنڈوں تک بھی)۔ حسد کی آگ ان کو چین سے نہیں بیٹھنے دیتی۔
خوشامدی
ایسی خواتین خوشامد کے ذریعے اپنے بہت سے کام ایسے نکلوا لیتی ہیں کہ آپ دیکھتی ہی رہ جائیں۔ یہ خوشامدی انداز ان کے بہت سے رکے کام پایہ تکمیل تک پہنچا دیتا ہے۔ آپ کا تو صرف مدعا ہی بیان ہوتا ہے اور وہ اپنا کام انجام تک بھی پہنچا دیتی ہیں۔
چرب زبان
یہ ایسی خواتین ہیں جن کے شر سے محفوظ رہنے کی دعا مانگی جاتی ہے۔ اور یہ اپنی چرب زبانی سے پہچانی جاتی ہیں۔ زبان کے آگے خندق کھدی ہونا گویا انہی خواتین کے لیے کہا گیا ہے۔
میٹھی چھری
ان کے الفاظ کو گویا شہد میں ڈوبے ہوتے ہیں لیکن پیچھے زہر ہوتا ہے۔ منافقت ان کے رگ و پے میں بھری ہوتی ہے لہٰذا ان کی لچھے دار باتوں میں آنے سے پہلے اپنے دل و دماغ کو قابو میں رکھیں۔
مطلبی اور موقع پرست
اپنے مطلب پر آئیں تو گدھے کو بھی باپ بنانا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے، ورنہ پاس سے گزر جائیں اور پوچھیں بھی نا۔ مطلب پورا ہونے کے بعد ان کا ملنا مشکل ہو جاتا ہے۔
جاسوس خواتین
یہ کام وہ اتنی تندہی اور چابک دستی سے انجام دیتی ہیں جیسے حکومت نے انہیں اسے ڈیوٹی پر مامور کیا ہو اور جس کا ٹھیک ٹھاک معاوضہ بھی انہیں ملتا ہو۔ اگر اس نے اس ڈیوٹی میں معمولی سی بھی کوتاہی برتی تو ان کو اس کے نتیجے میں غیر معمولی سزا بھگتنا پڑے گی۔اب اس سے آپ خود ہی اندازہ لگا لیں کہ وہ یہ مشقت کس قدر پامردی اور ثابت قدمی سے انجام دے رہی ہوں گی۔ محلے کا کوئی گھر ان کی نظروں سے چوک جائے ایسا وہ ہونے نہیں دیتیں۔
لیکن ٹھہریے ابھی ہمارا مضمون اختتام پذیر نہیں ہوا۔ یہاں ہم چلتے چلتے اپنی ان بہنوں کا بھی ذکر کریں گے جو بڑی پر خلوص، ایثار پسند، نیک اور نفیس طبیعت کی ہوتی ہیں بولتی ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے زبان سے پھول جھڑ رہے ہیں، جو ہر برے وقت میں دوسروں کے کام آتی ہیں۔ ہمدردی و غم گساری جن کے نمایاں اوصاف ہوتے ہیں۔ لہٰذا ہم ان ٹاپ ٹین کے ساتھ ایسی ’’بیسٹ ون‘‘ کا بھی ذکر کبھی ضرور کریں گے، کیوں کہ انہی خواتین کے دم سے ہمارے خاندان اور معاشرے کی عمارت قائم و دائم ہے۔