نسلِ نو اور بچوں کو حکیمانہ تربیت اور ٹی وی جیسے اہم ذریعۂ ابلاغ کے استعمال میں احتیاط کی تعلیم کے لیے حسبِ ذیل امور کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے تاکہ بچوں میں بے زاری اور اکتاہٹ پیدا نہ ہو اور وہ شعور و ادارک کے ساتھ اس تربیت اور رہنمائی کو قبول کرسکیں:
۱- بچوں کو رات میں جلدی سونے کی عادت ڈالی جائے، اس کے لیے ضروری ہے کہ مقررہ وقت پر ٹی وی بند کردیا جائے، پھر خواہ کوئی پروگرام ہو، نہ کھولا جائے۔
۲- بچوں کو عادی بنایا جائے کہ زیادہ دیر تک ٹی وی نہ دیکھیں بلکہ ان کے لیے پروگرام خود منتخب کیے جائیں۔
۳- بچوں کو تعلیم دی جائے کہ دینی فرائض دوسری تمام مشغولیات سے اہم تر ہیں، اس لیے ٹی وی دیکھنے کی وجہ سے وہ نماز سے غفلت نہ برتیں اور اسی طرح تعلیمی ترقی اور اپنے اسکول کے کام کی جانب مناسب توجہ دیں۔
۴- شروع ہی سے حلال، حرام اور خیرو شر کی تمیز سکھائی جائے تاکہ انہیں یہ شعور ہو کہ ٹی وی پر جو پروگرام دکھائے جارہے ہیں، وہ اسلامی حدود کے اندر ہیں یا نہیں؟
۵- ٹی وی دیکھنے کے وقت میں بچوں کے ساتھ والد حتی الامکان موجود رہیں، ورنہ والدہ ہوں تاکہ خوبیاں، خرابیاں واضح کرسکیں اور خلافِ اسلام مناظر کی نشاندہی کرسکیں، مثلاً عورت کی بے حجابی، اختلاطِ مرد و زن، جوئے بازی، شراب نوشی، والدین کی توضیحات سے بچوں کے ذہنوں میں مفاہیم راسخ ہوجائیں۔
۶- بچپن ہی سے تعلیم دی جائے کہ حیا سوز گانے اور موسیقی نہ سنی جائے بلکہ ایسے موقع پر ٹی وی بند کردیں۔ پروگرام کے دوران بھی ایسے مواقع پر آواز بند کردی جائے۔ یہ ذہن نشین کرایا جائے کہ والدین کی غیر موجودگی میں بھی ایسا ہی کریں۔
۷- والدین کو چاہیے کہ بچوں کی دلچسپی کا سامان مہیاکریں تاکہ ٹی وی سے بچا جاسکے۔
۸- ہفتہ وار تعطیلات میں تفریح کے لیے لے کر جائیں تاکہ ٹی وی سے دور رہیں۔
۹- والدین آگاہ کرتے رہیں کہ بیشتر کارٹون، موویز مغرب کے ہیں اور وہ ہمارے مخلص نہیں۔
۱۰- اچھی کارٹون فلمیں اور سی ڈیز مہیا کی جائیں جس سے وہ اسلامی تاریخ و ادب سے روشناس ہوں۔
——