اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔ ہم باری تعالیٰ کی نعمتوں کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔ دماغ اللہ عزوجل کی ایک ایسی نعمت ہے جو دنیا کی ہر شے کی تمیز عطا کرتی ہے۔
انسانی دماغ کے تین حصے ہوتے ہیں ایک حصہ روز مرہ بول چال و گفتگو کے لیے ہوتا ہے، دوسرے حصے میں جسے حافظہ کہتے ہیں، یاد کردہ چیزیں محفوظ ہوتی ہیں، تیسرا حصہ گودام کہلاتا ہے، جس میں کوئی چیز ایک بار پڑھنے یا دیکھنے کے بعد منتقل ہوجاتی ہے۔ جب ہم گفتگو کرتے ہیں تو دماغ کے تینوں حصے کام کرنا شروع کردیتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم کسی سے بات کرتے ہیں تو اس کے لیے دماغ کے پہلے حصے سے مدد لیتے ہیں، جب اسی گفتگو میں ہم یاد شدہ باتیں یا چیزیں وغیرہ دوہراتے ہیں تو فوراً دوسرا حصہ حرکت میں آجاتا ہے اور دونوں حصے بیک وقت کام کرتے ہیں، کیونکہ یاد میں محفوظ واقعات کو دوہرانے کے لیے پہلے حصے سے مدد لی جاتی ہے، اور جب ہم کسی چیز کو پڑھتے یا دیکھتے ہیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ اس کو کہیں پڑھا یا دیکھا ہے، تو اس صورت میں دماغ کا تیسرا حصہ جو گودام کہلاتا ہے، حرکت کرنا شروع کردیتا ہے اور اشارہ دیتا ہے کہ یہ شے جانی پہچانی ہے۔ اس صورت میں دماغ کے تینوں حصے ایک ساتھ کام کرتے ہیں۔
جب دماغ کا تیسرا حصہ اشارہ دیتا ہے تو دماغ کا دوسرا حصہ حرکت میں آجاتا ہے اور مطلوبہ شے کو ڈھونڈ کر پہلے حصے میں منتقل کرتا ہے، اس لیے کہ اظہار کے لیے پہلے حصے سے مدد لی جاتی ہے۔ اس طرح یہ تینوں حصے بیک وقت کام کرتے ہیں۔ دماغ میں اصل چیز اس کی صلاحیت ہے، اور اس صلاحیت کا استعمال جتنا زیادہ ہوگا وسعت بھی اسی لحاظ سے پیدا ہوجائے گی اور مسلسل استعمال سے اس کی صلاحیت میں مزید نکھار اور پختگی آتی جائے گی۔ اگر اس صلاحیت کا استعمال نہ کیا جائے یا کم کیا جائے تو دماغ اپنی اس صلاحیت کو آہستہ آہستہ کھودیتا ہے اور آخر کار صلاحیت اس مرحلے پر پہنچ جاتی ہے کہ ایک بات ہی بمشکل یاد ہوپاتی ہے۔ صلاحیت برقرار رکھنے کے لیے اگر کبھی کبھار یاد کرنے کی مشق کی جائے تو اس صورت میں یہ صلاحیت کبھی بیکار نہیں ہوگی۔ یہ بات جان لینا ضروری ہے کہ دماغ کے لیے کئی چیزیں مفید اور کئی چیزیں مضر ہوتی ہیں۔
وہ چیز یں جو دماغ کے لیے مضر ہیں، ان میں بے جا سوچ، زیادہ سونا، زیادہ کھانا، زیادہ بولنا یعنی بے مطلب بولنا، نیند کا غلبہ ہونے کے باوجود پڑھنا، رات کو دیر سے سونا، صبح دیر سے جاگنا اور زیادہ غصہ وغیرہ شامل ہیں۔ ان سے دماغ کی صلاحیت پر برا اثر پڑتا ہے۔ زیادہ پڑھنے سے دماغ کمزور نہیں ہوتا، بلکہ اس میں آہستہ آہستہ مزید صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ وہ چیزیں جو دماغ کے لیے مفید ہیں ان میںتلاوت کرنا، خوشبو سونگھنا، پاکیزہ رہنا، رات کو جلدی سونا، صبح جلدی اٹھنا، صبح کی نماز کے بعد پھولوں کو دیکھنا اور چند ساعت چہل قدمی، برے خیالات سے اپنے دماغ کو صاف رکھنا، اچھی کتابوں کا مطالعہ کرنا اور ہنسی مذاق وغیرہ شامل ہیں۔ ان تمام چیزوں سے دماغ کو سرور ملتا ہے، اور اس کی صلاحیت بڑھتی ہے۔ اگر بڑھاپے میں بھی ان امور کا خیال رکھا جائے اور اسی طرح سے اپنے دماغ کی حفاظت کی جائے تو ان شاء اللہ کبھی دماغی کمزوری لاحق نہیں ہوگی۔
——