اللہ تعالیٰ کے محبوب اور آخری پیغمبرﷺ کے فرمودات عالیہ اصلاح احوال اور نجات آخرت کا ذریعہ ہیں۔ آپؐ نے مختلف مواقع پر اصلاح امت کے لیے ایسی قیمتی باتیں فرمائیں کہ انسان اگر ان باتوں کو اپنی زندگی میں اتار لیں تو وہ خود بھی اور پورا معاشرہ سدھر جائے۔
حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرمؐ نے فرمایا: ’’جب کسی قوم میں خیانت ظاہر اور کھلم کھلا ہونے لگتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس قوم کے دل میں اس کے دشمنوں کا خوف اور ڈر ڈال دیتا ہے اور جب کسی قوم میں زناکاری پھیل جاتی ہے تو اس قوم میں بہ کثرت اموات ہونے لگتی ہیں اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرنے لگتی ہے تو اس قوم کی روزی کاٹ دی جاتی ہے اور جو قوم ناحق فیصلہ کرنے لگتی ہے تو اس قوم میں خون ریزی پھیل جاتی ہے اور جو قوم عہد شکنی اور بدعہدی کرنے لگتی ہے اس قوم پر اس کے دشمن کو غالب و مسلط کردیا جاتا ہے۔‘‘ (مشکوٰۃ)
جس طرح دواؤں اور غذاؤں میں اللہ تعالیٰ نے تاثیر پیدا فرمائی ہے کہ زہر مار ڈالتا اور تریاق زہر کے اثرات کو زائل کر دیتا ہے۔ بعض غذائیں صحت کو برباد کر دیتی ہیں اور بعض غذائیں تن درستی کو بڑھا دیتی ہیں۔ اسی طرح انسان کے اقوال اور اعمال میں بھی قدرت نے مختلف قسم کی تاثیر رکھ دی ہے۔ مثال کے طور پر آپ کی گالی دنیا بھر کے انسانوں کو آپ کا دشمن بنا دیتی ہے اور آپ کی دعا دنیا بھر کو آپ کا دوست بنا دیتی ہے۔ اسی طرح اگر آپ کسی کو مُکا دکھائیں تو وہ آپ پر غضب ناک ہو جاتا ہے اور اگر آپ کسی سے ہاتھ ملائیں تو وہ آپ پر شفیق ہو جاتا ہے۔
اچھے اعمال کے اثرات بھی اچھے ہوا کرتے ہیں اور برے اعمال اور برے اقوال کی تاثیر بھی بری ہوا کرتی ہیں۔ حضور اکرمﷺ نے درج بالا حدیث میں پانچ برے اعمال اور ان کے برے اثرات کا بیان فرمایا ہے۔
٭ خیانت کی تاثیر یہ ہے کہ جو قوم امانت میں خیانت کرنے لگے گی تو وہ قوم اپنے دشمنوں سے خائف، ڈرپوک اور بزدل ہوجائے گی۔
٭ اور جو قوم زنا کاری کی لعنت میں گرفتار ہوجائے گی تو اس قوم پر طرح طرح کی بلائیں بیماریاں اور وبائیں آئیں گی اور بہ کثرت لوگ مرنے لگیں گے۔
٭ اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرے گی تو اس کا یہ اثر ہوگا کہ ان کی روزی کی برکت ختم ہوجائے گی۔ وہ عمر بھر روزی کمانے کے لیے دربدر ٹھوکریں کھاتے پھریں گے وہ اگرچہ ہزاروں لاکھوں روپے کمائیں گے بھی، لیکن ان کے دل کو چین اور روح کو سکون حاصل نہیں ہوگا اور کچھ پتا نہیں چلے گا کہ دولت کہاں سے آئی اور کدھر چلی گئیـ۔
٭ اور جو قوم ناحق فیصلہ کرنے کی خوگر ہوجائے گی تو اس گناہ کا یہ اثر ہوگا کہ اس قوم میں قتل و خون ریزی کی بلا پھیل جائے گی اور روزانہ دن رات ہر طرف قتل و غارت ہونے لگے گی۔
٭ اسی طرح جو قوم بدعہدی کی راہ پر چل پڑے گی تو اس قوم کی عزت و اقبال اور اس کی سلطنت کے جاہ و جلال کا خاتمہ ہو جائے گا اور اس قوم پر اس کے دشمنوں کا غلبہ و اقتدار ہوجائے گا۔
چوں کہ ان گناہوں کے یہی اثرات ہیں اور کوئی چیز بھی اپنا اثر دکھائے بغیر نہیں رہ سکتی لہٰذا ان گناہوں کے وہی اثرات ہوں گے جو اوپر بیان کیے گئے ہیں۔ آگ پر انگلی رکھ کر لاکھ چلائیے مگر انگلی ضرور جل جائے گی۔ کیوں کہ آگ کی تاثیر ہی جلا دینا ہے۔
واضح رہے کہ ان گناہوں کا یہ عذاب صرف دنیاوی عذاب ہے جو اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے۔ باقی آخرت کا عذاب اس کے علاوہ ہے اور وہ عذاب جہنم ہے۔lll