میں آج عائشہ سے ملنے گئی تو اس کی دو سال کی بیٹی چیخ چیخ کر رو رہی تھی اور عائشہ باتھ روم میں ٹب کے پاس بیٹھی اُسے چپ کروانے کی کوششوں میں لگی ہوئی تھی۔ میں نے وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ جب بھی میں اسے نہلانے لگتی ہوں یہ ایسے ہی رونا شروع کردیتی ہے اور پھر اس کو نہلانا ایک مشکل مرحلہ بن جاتا ہے۔
دراصل بچوں میں عمر کے ساتھ ساتھ بہت سے خوف بھی پروان چڑھتے ہیں، مگر ذرا سی توجہ اور محبت سے بچوں میں بے وجہ کے خوف کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ کچھ بچوں میں پانی کا خوف پایا جاتا ہے۔ انہیں جب بھی کبھی نہلانا ہو یا پانی کے قریب کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ بری طرح سے رونا اور چیخنا چلانا شروع کردیتے ہیں، جو اُن کے ساتھ ساتھ ماؤں کو بھی پریشانی اور تکلیف میں مبتلا کردیتا ہے۔
بچوں میں پانی کا خوف کیسے دور کریں؟
بچوں میں پانی کا خوف دور کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں پانی سے مانوس کروایا جائے اور آج کل تو بازار میں بہت خوب صورت باتھ ٹب بھی مل جاتے ہیں جو اپنے شوخ رنگوں کی وجہ سے توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔ اس میں نہانے کے باتے میں سوچ کر بچے تھوڑی دیر کے لیے اپنے خوف کو بھول جاتے ہیں۔ کہا جاسکتا ہے کہ یہ باتھ ٹب بچوں کو پانی سے مانوس کرنے کا اچھا ذریعہ ہیں۔ کیوں کہ خوب صورت ڈیزائن کے بنے ان ٹبوں میں بچے وقتی طور پر لڑائی جھگڑا چھوڑ کر پانی میں کھیلنے میں مصروف ہوجاتے ہیں اور مائیں بھی تھوڑا بے فکر ہوکر اپنے کام کرسکتی ہیں۔
باتھ ٹب پلاسٹک فائبر کے بنے ہوتے ہیں۔ اس طرح بچوں کو اس میں نہلاتے ہوئے کوئی نقصان یا چوٹ لگنے کا خطرہ بھی نہیں ہوتا اور نہ ہی اُس میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے بچے آرام سے اُس میںبیٹھ کر پانی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ اس طرح اُن کا پانی سے خوف بہت حد تک کم ہوسکتا ہے۔ باتھ ٹب کم وزن ہوتے ہیں اور ان میں سے ہوا نکال کر آسانی سے کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے۔ والدین بچوں کی چھٹیوں میں یہ پروگرام بناسکتے ہیں کہ کہیں باہر سیر و تفریح کے لیے جائیں اور ایسے خوب صورت باتھ ٹب اپنے ساتھ لے جائیں اور وہاں اُن میں پانی بھر کر اپنے بچوں کے لیے چھوٹا سا سوئمنگ پول تیار کریں اور بچوں کو اس سے لطف اندوز ہونے دیں۔ آپ کے بچے وقتی طور پر سب خوف بھلا کر اس خوبصورت تفریح سے ضرور لطف اندوز ہوں گے۔
ماہرینِ نفسیات کی ایک رپورٹ کے مطابق بچوں کو یہ خوف ہوتا ہے کہ پانی انہیں اپنے ساتھ بہا کے لے جائے گا۔ عام حالات میں ہنستے کھیلتے رہنے والے بچے بھی اکثر نہانے کے دوران خوف کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بہت سی مائیں نہانے کو بطور ِ سزا مقرر کرتی ہیں۔ نہلانے کے دوران جب جسم اور چہرے پر پانی پڑتا ہے تو سانس رکنے لگتی ہے اور یہ عمل خوف ناک ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ مائیں خصوصی صابن یعنی بچوں کے باتھ سوپ کا استعمال نہیں کرتیں اور عام صابن کیمیکلز کی وجہ سے بچوں کی آنکھوں میں لگتا ہے تو بچے اس سے بھی رونا چلانا شروع کردیتے ہیں۔ یہ چیز بھی بچوں کوپانی اور نہانے سے دور کردیتی ہے اور وہ نہانے سے بچنے لگتے ہیں۔
بچوں کو نہانے کی ترغیب دیں
بچوں کی نشوونما میں جس طرح دوسری تربیت کا خیال رکھا جاتا ہے ویسے ہی انہیں نہانے کی تربیت بھی دی جانی چاہیے۔ ماؤں کو چاہیے کہ وہ کوئی فارغ وقت منتخب کریں اور اپنے بچوں کو باتھ ٹب میں بٹھا کر ان کے ساتھ وقت گزاریں۔ خیال رکھیں کہ باتھ ٹب کم گہرا اور چھوٹا ہو تاکہ آپ کا بچہ اس میں آسانی محسوس کرے۔ آپ بچے کے ٹب میں چھوٹے چھوٹے پلاسٹک یا ربڑ کے بنے کھلونے بھی رکھ سکتے ہیں جس سے بچہ خوش ہوکر ان کے ساتھ کھیلے۔ یوں اس کی توجہ پانی سے ہٹ کر ان کھلونوں کی طرف ہوسکتی ہے۔
بچوں کو نہلاتے وقت ایسی چیزوں کا استعمال کریں جن میں ان کی دلچسپی ہو۔ سات سے آٹھ ماہ کے بچے زیادہ شوخ رنگ میں کشش محسوس کرتے ہیں۔ ان کے لیے ان کی پسند کے کھلونے ٹب میں رکھ دیں۔ ٹب کی دیواریں چوں کہ نیچی ہوتی ہیں، بیٹھنا آسان ہوتا ہے، تو بچے اپنے آپ کو زیادہ آرام دہ محسوس کرتے ہوئے پانی اور کھلونوں سے بھرپور لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ماؤں کو بھی چاہیے کہ ان کی چھوٹی چھوٹی شرارتوں میں ان کا ساتھ دیں۔ پانی میں ان کو ہاتھ پاؤں چلانا سکھائیں۔
الغرض ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں سے نہ صرف آپ اپنے بچوں میں موجود خوف دور کرسکتی ہیں بلکہ بچوں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور جلد ہی وہ پانی سے مانوس ہوجاتے ہیں۔