پلے اسکول- منافع بھی اور خدمت بھی

شہلا نگار،سہسور

بچپن کا علم پتھر کی لکیر ہے، اور بچپن کے ابتدائی دنوں میں بچوں کو جو کچھ سکھایا جائے اس کے اثرات ان کے ذہن و فکر پر اس قدر پختہ ہوتے ہیں کہ انہیں زندگی بھر نہیں بھلایا جاسکتا۔ بچپن کی اس عمر میں بچوں کی تربیت و تعلیم ایک دلچسپ مشغلہ بھی ہے اور خدمت بھی۔ خدمت اس پہلو سے اپنے زیر تربیت رہے بچوں کے ذہن و دماغ پر آپ صالح اقدار اور دینی معلومات کے گہرے نقوش بنا سکتی ہیں۔ بچوں کے لیے ’’پلے اسکول‘‘ کھولنا آپ کے لیے خدمت کا ذریعہ بھی ہوسکتا ہے اور آمدنی کا ایک وسیلہ بھی۔

وہ بہنیں جنھیں بچوں کو پڑھانے سے دلچسپی ہو یا انھوں نے اس میدان کا کوئی تربیتی کورس بھی کررکھا ہو وہ بہ آسانی اس ذریعہ کو اختیار کرسکتی ہیں۔ اس کام کے لیے کوئی بڑی رقم لگانا بھی ضروری نہیں۔ ہاں اگر آپ کے پاس مناسب جگہ ہے تو صرف چند ہزار روپے لگا کر ہی آپ اس کام کو شروع کرسکتی ہیں۔ اس کے لیے نہ کسی رجسٹریشن کی ضرورت ہے اور نہ کسی ادارے سے الحاق کی۔ بس آپ کام شروع کریں اور بہتر نتائج کے لیے جدوجہد کریں۔

پلے اسکول میں دراصل دو سے چار سال تک کے بچوں کو دیکھنا ہوتا ہے۔ یہ بچے تین سے چار گھنٹے اسکول میں رہتے ہیں اور یہاں کھیل کود اور مختلف کھلونوں کے ذریعہ انہیں سلیقہ مندی، سماجی رویوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ دلچسپ انداز میں کچھ پڑھنے اور لکھنے کی ایسی مشق کرائی جاتی ہے جس کی بنیاد پر بچے کا داخلہ کسی اچھے اسکول میں ہوجائے۔ اس طرح یہ اگلے مرحلے کی تیاری کا ذریعہ ہوتا ہے۔

کھیل کود، اٹھنے بیٹھنے اور کھانے پینے کے طور طریقوں کے ساتھ ساتھ چیزوں کو سمجھنے اور جاننے میں مدد کرنا اور ان کی تخلیقی و ذہنی صلاحیتوں کا ارتقاء پلے اسکول کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ بچوں کی سائیکل، اسکوٹر جیسی چھوٹی گاڑیوں وغیرہ کے علاوہ مختلف پزلس، فلیش کارڈ، رنگ برنگے چارٹس اور چھوٹے چھوٹے کھلونوں کی ضرورت ہوتی ہے جن کی قیمت بہت زیادہ نہیں ہوتی۔ ساتھ ہی ایک پڑی گول ٹیبل اور ضروری تعداد میں بچوں کے سائز کی کرسیاں درکار ہوتی ہیں۔

اگر آپ کا گھر وسیع ہے تو اس کام کے لیے کافی ہے۔ ویسے اگر صرف ایک بڑا کمرہ اور ایک ایسا لان، برآمدہ یا کھلی جگہ ہو جہاں، بچے کھیل سکیں تو پلے اسکول کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔

ہم نے پلے اسکول چلارہی ’دیپتی گرورو‘ سے بات کی جنھوں نے چھ مہینے پہلے نرمان وہار میں اپنے فلیٹ میں ہیپلے اسکول کی شروعات کی۔ دو سوگز میں بنے اپنے فلیٹ میں انھوں نے تین کمروں کو کلاس روم اور پلے گراؤنڈ کے طور پر استعمال کرنا شروع کیا اور ایک کمرہ کو آفس بنایا۔ دو تین بچوں سے شروعات کرنے والی محترمہ گروور کے پاس اس وقت بیس بچے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ تین کمروں کا یہ سٹ اپ پچاس بچوں کے لیے کافی ہے۔

اگر اسکول صرف ایک کمرے سے شروع کیا جائے تب بھی کوئی حرج نہیں جیسے جیسے بچوں کی تعداد بڑھتی جائے مزید وسائل فراہم کیے جاسکتے ہیں۔

اسکول کے لیے مناسب ترین وقت صبح کا ہوتا ہے۔ اس وقت بچے تروتازہ اور سیکھنے کے لیے زیادہ مستعد ہوتے ہیں۔ اس دوران ان کے کھانے پینے کا بھی خیال رکھنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے ایک میڈ سرونٹ کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ تجربہ بتاتا ہے کہ ایک تربیت یافتہ ٹیچر دس سے پندرہ بچوں کو سنبھال اور لکھا پڑھا سکتی ہے جبکہ ہر بیس بچوں پر ایک میڈ کی ضرورت ہوگی۔

بڑے شہروں میں وسائل بھی مہنگے ہوتے ہیں اس لیے فیس بھی زیادہ لی جاتی ہے۔ عام طور پر چار پانچ سو روپے سے لے کر ایک ہزار روپے ماہانہ تک فیس وصول کی جاتی ہے۔ چھوٹے شہروں میں یہ فیس کم کی جاسکتی ہے۔ اوسط درجہ کی فیس کے ساتھ پندرہ بیس بچوں تک بڑی بچت کا ہونا مشکل ہوتا ہے لیکن جیسے جیسے بچوں کی تعداد بڑھتی ہے منافع شروع ہوجاتا ہے۔

اس میدان میں کام کرنے کے لیے سب سے اہم چیز بچوں سے لگن اور دلچسپی ہے۔ اسی طرح یہ کام آپ کے تخلیقی انداز اور بچوں کے ساتھ آپ کے رویہ پر منحصر ہوتا ہے۔ اگر آپ پاس پڑوس کے چند بچوں ہی کو لے کر یہ کام شروع کریں اور بچوں کے ذہن و فکر اور عادات و اطوار پر اچھے اثرات مرتب کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو نہ صرف آپ کا اسکول اچھی شہرت حاصل کرلے گا بلکہ والدین خود آکر بچے آپ کے پاس چھوڑ جایا کریں گے۔ لیکن یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہیے کہ شروع میں ضرور آپ کو گھر گھر جاکر والدین کو سمجھانا پڑے گا۔

اگر آپ ایک اسلام پسند معلمہ کی حیثیت سے یہ ذمہ داری انجام دینے کی خواہش مند ہوں تو ایک طرف آپ بچوں کے مستقبل کو مضبوط بنیاد فراہم کرسکتی ہیں اور دوسری طرف اجرو ثواب کی مستحق بھی بن سکتی ہیں۔

(اس سلسلہ کی مزید معلومات کے لیے اپنے یہاں کے ماہرین تعلیم سے بھی مشورہ کیا جاسکتا ہے۔)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146