پڑوسیوں کے حقوق

شاہین سلطانہ، آکولہ

پڑوسیوں کے ہم پر بہت سے حقوق ہیں، ان کی خیر خواہی، ان کے ساتھ ہمدردی، ان کی دلجوئی اور دست گیری، ان کی خوشی اور غمی میں شرکت اور دکھ درد میں ان کی خبر گیری غرض کہ ہر طرح سے ان کے ساتھ احسان کا برتاؤ، نرمی اور مہربانی کا سلوک کرنا ، اخوت اور بھائی چارہ کا ثبوت دینا اور ان کی اصلاح اور سدھار کی فکر کرنا ہم پر ان کا حق اور اللہ کی طرف سے عاید کردہ ذمہ داری ہے۔

پڑوسیوں کے حقوق کی اہمیت اور فضیلت قرآن و سنت سے اچھی طرح واضح ہوتی ہے۔

واعبدوا اللہ ولا تشرکوا بہ شیئا وبالوالدین احسانا و بذا القربیٰ والیتیامی والمساکین والجار ذی القربیٰ والجار الجنب والصاحب بالجنب وما ملکت ایمانکم۔

’’اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک نہ کرو اور والدین، رشتے داروں، یتیموں، مسکینوں، رشتہ دار پڑوسیوں، اجنبی پڑوسیوں، ساتھیوں (وقتی پڑوسیوں مسافروں) اور اپنے غلاموں کے ساتھ احسان کا برتاؤ کرو۔‘‘

احسان اور حسن سلوک پڑوسیوں کا ایک ایسا حق ہے جو تمام حقوق پر حاوی ہے:

(۱) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جبرئیلؑ مجھے پڑوسی کے بارے میں برابروصیت کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ پڑوسی کو ورثہ میں حصہ دار بنادیا جائے گا۔ (بخاری و مسلم)

(۲) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے ابوذر! جب تم کوئی سالن پکاؤ تو شوربہ زیادہ کرلیا کرو اور اپنے ہمسایہ کا خیال رکھو۔ (مسلم)

(۳) نبی ﷺ نے فرمایا: خدا کی قسم وہ مومن نہیں ہے۔ خدا کی قسم وہ مومن نہیں، خدا کی قسم وہ مومن نہیں۔ لوگوں نے عرض کیا کون؟ یا رسول اللہ! فرمایا: جس کی شرارتوں سے اس کا پڑوسی محفوظ نہ ہو۔ (متفق علیہ)

(۴) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے ہمسایہ کو تکلیف نہ دے۔ (بخاری و مسلم)

(۵) حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ میرے دو پڑوسی ہیں میں کس کو تحفہ بھیجوں؟ آپؐ نے فرمایا: جس کا دروازہ قریب ہو۔ (بخاری)

(۶) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ کے ہاں وہ لوگ بہتر ہیں جو اپنے ساتھیوں کے لیے بہتر ہوں اور اللہ کے نزدیک وہ پڑوسی بہتر ہیں جو اپنے پڑوسی کے لیے بہتر ہوں۔

(۷) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن ایسا نہیں ہوتا کہ خود پیٹ بھر کر کھائے اور اس کا پڑوسی اس کے پہلو میں بھوکا رہے۔ (مشکوٰۃ)

(۸) نبی ﷺ نے فرمایا: اے مسلمان عورتو! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کو تحفہ دینا حقیر نہ سمجھے خواہ بکری کی کھری ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ (بخاری و مسلم)

(۹) ایک شخص نے نبیﷺ سے بیان کیا کہ فلاں عورت بہت زیادہ نفل نمازیں پڑھتی ہے، نفل روزے رکھتی اور صدقہ دیتی ہے اور اس لحاظ سے مشہور ہے۔ لیکن اپنے پڑوسیوں کو اپنی زبان سے ستاتی ہے۔ آپؐ نے فرمایا وہ جہنم میں جائے گی، اس شخص نے پھر کہا یا رسول اللہ ﷺ فلاں عورت کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ وہ نفل نماز روزہ کم کرتی ہے اور پنیر کے کچھ ٹکڑے صدقہ کردیتی ہے لیکن اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف نہیں پہنچاتی ہے۔ آپؐ نے فرمایا: یہ جنت میں جائے گی۔ (مشکوٰۃ)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146