پھٹکری کو پھٹکی بھی کہتے ہیں۔ یہ قیمت کے لحاظ سے نہایت سستی اور فوائد کے اعتبار سے بہت قیمتی چیز ہے۔ قصبوں اور دیہاتوں میں سب جگہ ملتی ہے۔
٭پھٹکری باری کے بخاروں کو روکتی ہے۔ باری کا بخار روزانہ ہو یا تیّا یا چوتھیّا، اس کے استعمال کرنے سے رک جاتا ہے۔ پھٹکری کو باریک پیس کر شیشی میں رکھ چھوڑیں۔ دو رتّی سے چار رتّی تک لے کر اس میں ایک چٹکی کھانڈ ملا کر بخار کے وقت سے چار گھنٹے پہلے پانی سے کھلائیں اور دوسری خوراک دو گھنٹے پہلے دیں، بخار نہیں آئے گا، اگر آئے گا تو ہلکا ہوگا۔ اگر پہلے دن کے استعمال سے بخار نہ رکے تو دوسرے دن بھی استعمال کرائیں۔ لیکن اگرمریض کو قبض ہو تو پہلے اس کو دور کرلینا چاہیے۔
٭پھٹکری کھانسی کے لیے مفید ہے۔ اس فائدے کے لیے پھٹکری کئی طریقوں سے استعمال کی جاتی ہے۔ ایک طریقہ یہ ہے کہ تھوہر کا ڈنڈا اندر سے خالی کرکے اس کے اندر پھٹکری ٹکڑے ٹکڑے کرکے بھردیں اور پھر اس کے اوپر مٹی لگا کر اپلوں کی آگ میں رکھیں۔ جب مٹی سرخ ہوجائے تو نکال لیں اور اس کو توڑ کر اندر سے پھٹکری نکال لیں اور باریک پیس کر رکھیں۔
یہ پھٹکری دو رتّی پان میں رکھ کر روزانہ کھائیں۔ کالی کھانسی بھی اس کے استعمال سے دور ہوجاتی ہے۔ ایک یا دو رتّی پھٹکری شہد میں ملا کر چٹائیں۔
٭پھٹکری دستوں اور پیچش کو روکتی ہے، پھٹکری دو تولے اور افیون تین ماشے کو کھرل کرکے رکھیں، صبح وشام چار چار رتّی یہ سفوف پانی کے ساتھ دیں۔
٭اگر پیچش میں پیٹ کے اندر بھاری پن ہو تو پہلے مریض کو ارنڈی کا تیل چار تولے پلائیں۔ اس سے دست آکر آنتوں سے سدّے نکل جائیں گے۔ اس کے بعد یہ سفوف چار رتّی اسپغول کے لعاب کے ساتھ کھلائیں۔ چند بار کے کھلانے سے پیچش موقوف ہوجائے گی اور خون آتا ہوگا تو وہ بھی رک جائے گا۔
٭پھٹکری چوٹ کے اندرونی درد کو دور کرتی ہے۔ پھٹکری ایک ماشہ باریک پیس کر چار تولے گھی میں بھونیں۔ اس کے بعد آگ سے اتار کر تھوڑی دیر رکھ چھوڑیں۔ جب پھٹکری تہ نشین ہوجائے تو اوپر سے گھی نتھار لیں اور اس میں چار تولے روا بھون کر آٹھ تولے چینی شامل کرکے حلوہ بنائیں۔ اس حلوے میں بھونی ہوئی پھٹکری پہلے لقمے میں رکھ کر کھائیں، اوپر سے باقی حلوا کھالیں اور بیرونی طور پر گڑ، ہلدی اور چونا ملا کر لیپ کریں، چوٹ کا درد نیا ہو یا پرانا، چند دن کے استعمال سے دور ہوجائے گا۔
٭پھٹکری سوزاک کے لیے لاجواب دوا ہے۔پھٹکری کو بھون کر اس کے وزن برابر گیرو لے کر سفوف بنائیں اور تین ماشے یہ دوا دودھ کی لسّی کے ساتھ کھائیں۔ پیشاب کی جلن دور ہوجائے گی اور پیپ کا آنا بند ہوجائے گا۔چار رتّی پھٹکری کو ایک چھٹانک پانی میں حل کرکے پچکاری کرنے سے بھی سوزاک کے مرض میں فائدہ پہنچتا ہے۔
٭پھٹکری آنکھوں کے لیے بہت فائدہ رکھتی ہے۔ پھٹکری دو رتّی پیس کر عرقِ گلاب آدھی چھٹانک میں حل کرکے شیشی میں رکھیں۔ دکھتی آنکھوں میں اسے ٹپکائیں۔ درد اور سرخی دور ہوجائے گی اور کیچڑ کا آنا بند ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ پھٹکری، رسوت، ہر ایک دو ماشے، افیون ایک رتّی پانی میں پیس کر آنکھ کے چاروں طرف لگانے سے آنکھوں کا درد، کھٹک اور سرخی جاتی رہتی ہے۔
پھٹکری بواسیری مسّوں کو مرجھا کر گرادیتی ہے۔ ترکیبِ استعمال یہ ہے کہ آدھ پاؤ پھٹکری کو پاؤ سیر سفید کاغذوں میں لپیٹ کر جنگلی اپلوں کی آگ میں رکھیں۔ جب کاغذ جل چکیں اور پھٹکری ٹھنڈی ہوجائے تو اس کو پیس کر پاؤ سیر گھی کے ساتھ مٹی کے برتن میں نیم کے ڈنڈے سے دو تین روز تک رگڑیں۔ مٹی کا برتن ایسا لیا جائے جس میں دو چار روز دہی جمایا گیا ہو۔ اب اس گھی میں روئی لتھیڑ کر صبح کے وقت آب دست لینے کے بعد مسّوں پر باندھیں۔ شام کو کھول کر نئی روئی لتھیڑ کر باندھیں۔ سات روز تک برابر یہ عمل کریں۔ مسّے مرجھا جائیں گے۔
٭پھٹکری مسوڑوں کو مضبوط کرتی ہے۔ دو حصے پھٹکری اور ایک حصہ نمک پیس کر مسوڑھوں پر ملا کریں۔ مسوڑھے مضبوط ہوں گے اور خون آنا بند ہوجائے گا۔ پھٹکری تین ماشے پیس کر پاؤ سیر پانی ملائیں۔ اس پانی سے کلیاں کرنے سے اسفنجی مسوڑھے سخت اور دانت مضبوط ہوجاتے ہیں، ان سے خون نکلتا ہو تو وہ بند ہوجاتا ہے، منھ آیا ہو تو وہ بھی اچھا ہوجاتا ہے۔
٭ پھٹکری گرے ہوئے کوّے کو درست کردیتی ہے۔ تین ماشے پھٹکری آدھ پاؤ پانی میں حل کرکے غرارے کریں۔
٭ پھٹکری نکسیر کو روک دیتی ہے۔ ایک ماشہ پھٹکری پانی میں حل کرکے اس کی پچکاری کریں یا پھٹکری کو باریک پیس کر ناک میں پھونکیں۔
٭پھٹکری کان کے زخم کو اچھا کردیتی ہے۔ پھٹکری ایک ماشہ پانی میں حل کرکے اس سے بذریعہ پچکاری کان کو دھوئیں اور پھٹکری کو باریک پیس کر شہد میں ملائیں۔ پھر اس میں روئی کی بتی لتھیڑ کر کان میں رکھیں۔
٭ پھٹکری کو پانی میں حل کرکے بالوں کو دھونے سے سر کی جوئیں مرجاتی ہیں۔ اگر ہاتھ پاؤں سے پسینہ نکلتا ہو تو پھٹکری تین ماشے ایک چھٹانک پانی میں حل کرکے اس کو ہاتھ کی ہتھیلی اور پاؤں کے تلوؤں پر لگانے سے پسینے کا نکلنا رک جاتا ہے۔ بغل سے زیادہ بدبودار پسینہ نکلنا بھی بند ہوجاتا ہے۔
٭ جن بچوں کی کانچ نکلتی ہو، آب دست کرانے کے بعد مذکورہ بالا طریقے سے پھٹکری کا پانی تیار کرکے لگانے سے کانچ کا نکلنا بند ہوجاتا ہے۔
——