پہلا روزہ

سلیم ہندی

ممی کے لاکھ سمجھانے کے باوجود آفاق نے سحری کی اور روزے کی نیت کرلی۔ شہر سے باہر ایک مشنری اسکول میں وہ پانچویںجماعت میں پڑھتا تھا۔ وہ بہت خوش تھا، روزہ شروع کرنے کا لطف محسوس کررہا تھا۔ بریک ٹائم میں اس دن جب اس نے لنچ نہیں لیا، جو اسکول ہی میں دیا جاتا تھا، تو اس کے دوست ششی کو حیرت ہوئی۔ اس نے کہا: ’’آفاق! تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے نا؟ تم نے لنچ کیوں نہیں لیا؟‘‘

’’میں نے آج روزہ رکھا ہے۔ رمضان کا مہینہ ہے۔‘‘ اس نے جواب دیا۔

’’لیکن ہم بھی برت رکھتے ہیں اور فروٹس کھاتے ہیں، پھلوں کا جوس بھی پیتے ہیں، پانی بھی پیتے ہیں، خیر لنچ نہ سہی، یہ فروٹ جوس ہی لے لو۔‘‘ ششی نے معصومیت سے کہا۔

’’بہت بہت شکریہ میرے بھائی! لیکن ہمارے روزوں میں صبح تقریباً ساڑھے چار بجے سے شام کی نماز کی اذان تک نہ کچھ کھاسکتے ہیں نہ کچھ پی سکتے ہیں۔‘‘ آفاق نے جواب دیا۔

’’میں سمجھ گیا، میں تمہارے روزے کی عزت کرتا ہوں، آئندہ احتیاط کروں گا۔ لیکن اگر روزے میں کھیلنے کی اجازت ہو تو چلو دس منٹ بچے ہیں، اتنی دیر فٹ بال ہی کھیل لیتے ہیں۔‘‘ ششی نے پوچھا۔ بریک ٹائم ختم ہونے تک دونوں نے فٹ بال کھیلا۔

کلاسیں شروع ہورہی تھیں کہ اچانک آفاق کو متلی محسوس ہونے لگی۔ ششی نے دلاسہ دیا اور اسے ایک جگہ بٹھا دیا۔

اتنی دیر میں اسے الٹی ہوگئی۔ ششی نے دوڑ کر اپنی کلاس ٹیچر کو سارا واقعہ سنادیا۔ میڈیکل روم میں ڈیوٹی نرس نے بستر پر آرام سے لٹا دیا، کچھ گولیاں اور پانی لے آئی۔ کہا فوراً یہ گولیاں پانی سے لے لو، چند منٹوں میں ٹھیک ہوجاؤگے۔‘‘

نرس! آج میرا روزہ ہے، میں ابھی کچھ کھا نہیں سکتا، ویسے بھی اب میری طبیعت ٹھیک ہے، میں کلاس میں جاتا ہوں۔‘‘ آفاق نے جواب دیا۔

نرس نے پوچھا:’’کیا روزے کی حالت میں الٹی ہوجانے پر بھی روزہ ٹوٹتا نہیں۔ میں نے تو سنا تھاکہ ٹوٹ جاتا ہے۔ پھر بھی کسی سے پوچھ لینا ورنہ خواہ مخواہ مجھے پاپ لگے گا۔‘‘ آفاق سوچ میں پڑگیا۔ اس سوال کا صحیح جواب اسے بھی معلوم نہیں تھا۔ خواجہ انکل بس ڈرائیور نے کہا: ’’بیٹا مجھے نہیں معلوم۔‘‘

اس دوران کلاسس شروع ہوچکی تھیں۔ سارے لڑکے اپنی اپنی کلاسوں کی طرف تیزی سے جارہے تھے۔ اس سوال کے جواب کے لیے کوئی بھی مناسب آدمی نہیں مل رہا تھا۔ البتہ جاتے جاتے سینئر کلاس کے اجمل بھائی نے فتویٰ دے دیا کہ روزہ ٹوٹ گیا، چاہو تو دوا لے لو۔ اس دوران ہیڈ مسٹریس بھی آگئیں۔ ان کی بات بھی آفاق نے قبول نہیں کی۔

مس کو تھوڑا غصہ آیا۔ کہنے لگیں تم اس حالت میں دوابھی لینا نہیں چاہتے، آرام بھی کرنا نہیں چاہتے، ٹھیک ہے میں تمہارے گھر فون کردیتی ہوں، کوئی آکر گھر سے لے جائے گا۔‘‘

’’نہیں میڈم! فون مت کیجیے، وہ لوگ پریشان ہوں گے۔ میں کلاس میں جاتا ہوں۔‘‘

شام چار بجے وہ گھر پہنچا۔

ممی کے ساتھ ساتھ سبھی اس کا انتظار کررہے تھے۔ آفاق کی اتری ہوئی صورت دیکھ کر سب پریشان ہوگئے۔ قبل اس کے کہ ممی اس سے کچھ پوچھتیں، آفاق نے آتے ہی سوال کردیا : ’’ممی یہ بتائیے کہ کیا الٹی ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔‘‘

’’بالکل نہیں بیٹا! روزہ اسی صورت میں ٹوٹتا ہے جب منھ بھر کر الٹی ہوجائے۔ تھوڑی سی الٹی سے روزہ نہیں ٹوٹتا بلکہ اگر غلطی سے کچھ کھا پی لے تو بھی اس کا روزہ نہیں ٹوٹتا۔ یاد آنے پر ہاتھ روک لے اور روزہ جاری رکھے۔‘‘

آفاق نے سارا قصہ سنادیا اور کہا: الحمدللہ میرا ایک روزہ ہوگیا۔ اب انشاء اللہ کل ایک اور روزہ رکھوں گا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146