گھروں اور باورچی خانوں میں پائی جانے والی ’پیاز‘ تریاقی صفات سے بھری ہے۔ پیاز کے چھلکے میں نہ صرف نشاستہ اور شکر کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے بلکہ اس سے کشید شدہ جوہر بڑے گوشت (بھینس وغیرہ) کے عمل تکسید (آکسی ڈیشن) میں غیر معمولی طور پر معاونت کرتا ہے۔ یہ ایک مؤثر جراثیم کش بھی ہوتا ہے۔ اسے سبزیوں، مسالوںکے ساتھ اور بطورِ سلاد کچا بھی کھا یا جاتا ہے۔ پیاز کے حصوں کو چھیل کر الگ الگ کرکے خاص طور پر یخنی اور سوپ میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پیاز کے چھلکے میں ایک خاص جزو’کوارسیٹین‘ پایا جاتا ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق یہ جزو’کورنا وائرس‘ کے حملے سے بچاؤ کے لیے مؤثر ہے۔ علاوہ ازیں کوئی زہریلا کیڑا مکوڑہ ڈس لے اور فوری طبی امداد کی سہولت بھی میسر نہ ہو تو پیاز کا ٹکڑا یا چھلکا جو بھی میسر آئے، متاثرہ حصہ پر ہلکا مالش کرنے سے نہ صرف زخم مندمل ہوجاتا ہے بلکہ کیڑے کے ڈسنے سے زہریلا مواد بھی بے اثر ہوجاتا ہے اور ورم بھی کچھ ہی دیر میں جاتا رہتا ہے۔
موسمِ گرما میں لو کے اثر سے بچنے کے لیے اگر پیاز جسم سے کسی طرح مس رہے تولو نہیںلگتی، کیوں کہ پیاز کی اپنی خاص بو ہوتی ہے، اس لیے جدید دور میں ایسا کرنا باعث قباحت ہے۔ جلد پر ملنے کے لحاظ سے جدید تحقیق کے مطابق پیاز کا چھلکا پھپھوندی، سورائسس (جلد کا مرض جس میں جلد پر سرخ رنگ کے گول دھبے بن جاتے ہیں) کا علاج ہے۔ کیونکہ پیاز جلد پر جلن پیدا کرسکتی ہے، اس لیےبہتر ہے کہ پیاز کے چھلکے کو پانی میں جوش دیں، درجہ حرارت معتدل ہونے پر اس پانی سے متاثرہ علاقہ دھوئیں، یاد رہے کہ اس پانی سے دھوتے وقت صابن کا استعمال نہ کریں، ورنہ اگر جلد حساس ہوئی تو خشکی کی وجہ سے خارش لاحق ہوسکتی ہے۔
پیاز میں خاص کیفیت ہے کہ جس شے پر ملی یا رکھی جائے تو نفوذ (پینی ٹریشن) کرتی ہے، اس وجہ سے اس کی بو دیر سے رفع ہوتی ہے، اس کی بو کی اصلاح گھیگوار (ایلوویرا)، جیل سے کافی حد تک ہوجاتی ہے۔ پیاز پر تحقیق سے معلوم ہوا کہ پیاز میں ایلی سین، کوارسیٹین، فائی سیٹین، گندھک اور گندھک کے مترادف کیمیائی اجزاء( ڈائی الائل سلفائی، اور ڈائی سلفائیڈ اور ڈائی الائل ٹرائی سلفائیڈ) پائے جاتے ہیں۔ یہ گندھک کے مترادف اجزاء اینٹی بایوٹک اور دافع سرطان ثابت ہوئے۔
پیاز کے فوائد
1- پیاز میں پائے جانے والے جزوفائی سیٹین جلد میں پائے جانے والے لحمی جزو (پروٹین) ’کولاجن‘ میںاضافہ کرتا ہے یہی جزو جلد میں چمک مہیا کرتا ہے اور جلد دشمن جزوالٹراوائیلٹ شعاع کے اثر کو مفقود کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جلد کے مرض ’ایگزیما‘ کو دور کرتا ہے۔
2- دماغ کی حفاظت اور سوچنے سمجھنے کی کیفیت بڑھاتا ہے، نیز دماغ کے خلیات کی نشوونما کرتا ہے۔
3- ذیابیطس کو قابو میں رکھتا ہے، ذیابیطس میں مبتلا حضرات اگر پیاز کو یخنی میں ابال کر پئیں تو شوگر معتدل رہتی ہے اور اگریہ صحت مند شخص عادت بنالیں تو شوگر لمبے عرصے تک نہیں ہوتی، مگر پریشانی، ذہنی دباؤ کی وجہ سے شوگر ہو تو اتنا نفع حاصل نہیں ہوتا۔
4- عمر کے ساتھ پیدا ہونے والی علامات مثلاً جریان ،بال گرنا، خشکی وغیرہ سے بچاتا ہے۔
5- پیاز میں موجودگندھک کولیسٹرول کو کم کرنے کے علاوہ خون پتلا کرتا ہے اور دل کے دوروں سے بچاتا ہے، اس کی افادیت خون کو رقیق بنانے میں جدید دوا ’اینوکزاپیرین‘ کے مترادف ہے۔
6- پیاز کا تازہ عرق (جوس) بانجھ پن دور کرنے میںمفید ہے۔
پیاز چھیلنے پر آنسوں کیوں امنڈ آتے ہیں؟
پیاز چھیلنے جانے پر چند خامرات (انزائیم) برآمد ہوتے ہیں جو ہوا کے ردِ عمل سے پیاز میں موجود لحمی اکائی (امائینوایسڈ) کو ایسے مرکب میں تبدیل کرتے ہیں جو آنکھوں کے گھیرنے والے اعصاب پر خراش کا موجب ہیں، اس مرکب کو ’لیکرئیل میکر‘ کہتے ہیں۔ اس کیفیت کی اصلاح اس طرح ہوتی ہے کہ پیاز ٹکڑے کرنے سے آدھا گھنٹے پہلے ٹھنڈے پانی میں بھگولیں، اس طریقے سے ٹھنڈا پانی پیاز کے ٹکڑوں سے اڑنے والی فراری کیمیا کو کافی حد تک گاڑھا یا سخت کردیتے ہیں اور گاڑھی شے ہوا میں کم اڑتی بلکہ تہ نشین رہتی ہے۔
بعض ہدایات
1- تازہ زخم پر پیاز کا استعمال نہ کریں، زخم میں جلن اور اضافے کا امکان ہے۔2- کچا نہ کھائیں۔3- تیزابیت کے مبتلا حضرات سالن میں کشید کیا گیا جوہر استعمال کرسکتے ہیں مگر ٹکڑے نہ کھائیں۔4- نکسیر کے مریض پیاز کے استعمال سے اجتناب کریں۔5- معدے کے مریض بالخصوص مریضانِ اسہال پرہیز کریں۔
انتباہ
گندھک سے الرجی کے مبتلا حضرات معالج سے رہنمائی حاصل کریں۔ یاد رہے کہ ہر دوا یا خوراک ہر شخص کے لیے یکساں مفید و مضر نہیں ہوتی، اگر پیاز کے استعمال سے جلد پر سرخی یا خارش محسوس ہو تو دافع تیزابیت، دوا یا بھوسی اسپغول کا استعمال کریں۔
(ماخوذ: روزنامہ ایکسپریس)