پیٹ کی گیس اور جلن

فرید الدین احمد

چھٹی کا دن ہو، باورچی خانے سے من بھاتے کھانوں کی اشتہا انگیز خوشبوئیں اٹھ رہی ہوں، کوئی دعوت ہو، شادی بیاہ کی تقریب ہو تو بھلا کون کھانے سے ہاتھ کھینچے گا۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ بعد میں خاصی پریشانی اٹھانی پڑے گی، ہم میں سے اکثر اپنے پیٹ کی گنجائش سے زیادہ کھا لیتے ہیں۔ ایسے لوگ جلد ہی پھولے ہوئے پیٹ کے ساتھ مختلف قسم کی ہاضم دوائیں ڈھونڈتے نظر آتے ہیں۔ یوں کچھ دیر پہلے کھائے ہوئے مزیدار کھانوں کا سارا لطف ضائع ہوجاتا ہے۔

کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو مناسب مقدار میں کھانے کے باوجود پیٹ میں گیس، بے چینی اور سینے کی جلن کی شکایت کرتے ہیں۔ یہ افراد اناڑیوں کی بتائی ہوئی الٹی سیدھی دوائیں اور چورن کھا کھا کر اپنی حالت اور زیادہ خراب کرلیتے ہیں۔

آئیے پہلے ہم ان اسباب کا جائزہ لیں جو پیٹ میں غیر معمولی گیس اور سینے میں جلن کی وجہ بنتے ہیں۔

— غذا اور اس کے اثرات کی ڈائری :ہر غذا آپ کو موافق نہیں ہوتی۔ روزانہ آپ جو کچھ کھائیں اس کے ہاضمے کی کیفیات ایک نوٹ بک میں لکھتے جائیں۔ کچھ دن بعد اسے دیکھ کر آسانی سے فیصلہ کیا جاسکتا ہے کہ کون سی غذائیں آپ کے پیٹ میں زیادہ گیس یا سینے کی جلن پیدا کرتی ہیں۔ پھر ان غذاؤں کے استعمال کا طریقہ بدل کر یا اُن سے پرہیز کرکے آپ پریشانی سے بچ سکتے ہیں۔

—پیٹ میں بے چینی پیدا کرنے والی ادویات:بہت سی دوائیں ایسی ہیں جو کسی بیماری کا علاج تو کرتی ہیں لیکن اپنے ضمنی اثرات کی وجہ سے پیٹ میں گیس، سینے میں جلن یا آنتوں میں بے چینی اور مروڑ پیدا کرتی ہیں۔ کئی معروف دافعِ درد اور اینٹی بائیوٹک ادویات ان میںشامل ہیں۔ کسی ڈاکٹری نسخے میں شامل یا عام ملنے والی دوا استعمال کرنے سے آپ کے پیٹ میں شکایت ہو تو فوراً ڈاکٹر کے علم میںلائیں۔ وہ آپ کے لیے اس کا کوئی متبادل تجویز کرسکتا ہے یا ناگوار ضمنی اثرات کم کرنے کی تدبیر بتاسکتا ہے۔

—کھانا اطمینان سے کھائیے: عجلت میں نوالے نگلنے سے کچھ ہوا بھی پیٹ میں پہنچ جاتی ہے جو بعد میں اپھارے اور پریشانی کا باعث بنتی ہے۔ زیادہ چیونگم اور میٹھی گولیاں چوسنے سے بھی پیٹ میں ریاح اور بے چینی پیدا ہوجاتی ہے۔

—بھوک رکھ کر کھائیے: ایک وقت میں زیادہ کھالینے سے معدے میں دباؤ پیدا ہوتا ہے اور زیرِ ہضم غذا جس میں معدے سے نکلنے والا تیزاب شامل ہوتا ہے، اچھل کر غذا کی حساس نالی تک پہنچ جاتی ہے، اس سے سینے میں جلن کی شکایت پیدا ہوتی ہے۔ اس ناگوار کیفیت سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ کھانا چند لقموں کی بھوک رکھ کر کھائیے۔

—رات کو کھانا کھاتے ہی نہ سوئیں: بہت سے لوگ رات کا کھانا کھاتے ہی سونے کے لیے بستر پر لیٹ جاتے ہیں، پھر ڈیڑھ دو گھنٹے بعد سخت بے چینی سے ان کی آنکھ کھلتی ہے تو سینے میں جلن ہورہی ہوتی ہے۔ دراصل جلد لیٹنے سے معدے میں موجود غذا آسانی سے واپس غذا کی نالی میں پہنچ جاتی ہے جس سے جلن کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے، مناسب یہ ہے کہ کھانا سرِ شام کھائیے۔ اس کے بعد ہلکی پھلکی گفتگو اورچہل قدمی کیجیے، کچھ دیر بیٹھ کر مطالعہ کریں اور کھانے سے کم از کم تین گھنٹے بعد سونے کے لیے بستر پر لیٹیں۔

—کیفین سے پرہیز: کیفین ایک محرک ہے اور آدمی کو عارضی طور پر چاق و چوبند کردیتی ہے لیکن بہت سے لوگ اس سے حساس ہوتے ہیں۔ کیفین ملے مشروبات سے ان کے معدے میں تیزاب زیادہ مقدار میں پیدا ہوتا ہے اور سخت بے چینی محسوس ہوتی ہے۔ کیفین چائے، کافی اوربہت سے مقبول ٹھنڈے مشروبات میں موجود ہوتی ہے۔ اگر آپ کیفین سے حساس ہیں، یا آپ کے دل کی دھڑکن تیز یا بے قاعدہ ہے تو ایسے مشروبات کا انتخاب کیجیے جو کیفین سے پاک ہوں۔

—گیس بھرے مشروبات: عام طور پر انہیں ہاضم سمجھاجاتا ہے۔ درحقیقت یہ غذا کو ہضم کرنے میں کوئی مدد نہیں دیتے۔ معدہ ان کے ناگوار اثرات سے بچنے کے لیے انہیں جلد از جلد آنتوں کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ اس کے ساتھ معدے میں موجود غذا بھی ہضم ہوئے بغیر آنتوں میں پہنچ جاتی ہے۔ اس طرح بظاہر پیٹ ہلکا پھلکا محسوس ہوتا ہے مگر نیم ہضم شدہ غذا آنتوں میں پہنچ کر گیس پیدا کرتی ہے۔ دوسری طرف جسم اس کی غذائیت سے بھی پورا فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔ کچھ لوگوں میں ان مشروبات سے فوری طور پر سینے میں جلن شروع ہوجاتی ہے۔

—دافعِ تیزابیت ادویہ کا صحیح انتخاب: غذاؤں کی طرح ہر دوا بھی ہر آدمی کے لیے موزوں نہیں ہوتی۔ اس کا انتخاب انفرادی ضروریات کے تحت ہونا چاہیے۔ ہم میں سے اکثر لوگ پیٹ میں گیس اور بدہضمی میں کوئی فرق نہیں سمجھتے، حالانکہ نوعیت کے لحاظ سے یہ دونوں کیفیات بالکل مختلف ہیں اور ان کاعلاج بھی جدا جدا ہے۔ بدہضمی کے ساتھ عام طور پر متلی، پیٹ میں درد اور چکر وغیرہ کی بھی شکایت ہوتی ہے۔ ایسی حالت میں وجوہ سامنے رکھتے ہوئے اس کا علاج کسی ڈاکٹر سے کرانا چاہیے، تاہم معاملہ اگر پیٹ میں گیس اور سینے کی جلن کا ہے تو عام دافعِ تیزابیت دوائیں دس پندرہ منٹ میں آپ کو سکون دے سکتی ہیں۔ لیکن یہاں ایک اور مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ کسی بھی کیمسٹ کی دکان پر جائیے وہ مختلف اقسام کی درجنوں دافعِ تیزابیت گولیاں، محلول اور جیلز آپ کے سامنے ڈھیر کردے گا اور ان میں سے انتخاب کا مسئلہ بن جائے گا۔ اس موقع پر یہ چند اصول آپ کی مدد کریں گے:

دافعِ تیزابیت ادویات دراصل الکلی کے قبیل سے ہوتی ہیں۔ معدے میں پہنچ کر یہ تیزابیت کو ختم کردیتی ہیں۔ عام طور پر ان کا بنیادی جز سوڈابائی کارب (میٹھا سوڈا) یا ایلومینیم یا میگنیشیم کے کاربونیٹ ہوتے ہیں۔ کچھ فارمولوں میں دو یا دو سے زیادہ ادویات شامل ہوتی ہیں۔ ان سب کی خصوصیات مختلف ہیں، میٹھے سوڈے کا اثر تھوڑی دیر کے لیے ہوتا ہے۔ کیلشیم اور ایلومینیم قبض پیدا کرتے ہیں، جبکہ میگنیشیم قبض کشا بلکہ جلاب آور ہے۔ یہ خصوصیات سامنے رکھ کر ہر شخص اپنی ضرورت اور مزاج کے لحاظ سے اپنے لیے دافعِ تیزابیت فارمولے کا انتخاب کرسکتا ہے۔ کسی ایک کی جگہ ملے جلے اینٹی ایسڈ یعنی دافعِ تیزابیت استعمال کرکے ان کے منفی اثرات سے بچا جاسکتا ہے۔ مثلاً ایلومینیم اور میگنیشیم سے تیار شدہ اینٹی ایسڈ دستوں یا قبض کا سبب نہیں بنتا۔

کیلشیم کاربونیٹ سے تیار شدہ دافعِ تیزابیت ادویات خاص طور سے خواتین کے لیے موزوں ہوتی ہیں۔ پیٹ کی تکلیف ٹھیک ہونے کے ساتھ اس سے جسم کو چونے کی اضافی مقدار بھی مل جاتی ہے۔ بہت سی خواتین تو صرف چونے کی ضرورت پوری کرنے کے لیے کیلشیم کاربونیٹ کی گولیاں استعمال کرتی ہیں۔

—ڈاکٹر سے کب مشورہ کیا جائے: اوپر دی گئی احتیاطی تدابیر اور دافعِ تیزابیت ادویات سات دن تک استعمال کرنے کے بعد بھی اگر ہاضمے کی خرابی اور تیزابیت کی شکایت دور نہ ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔ ضرورت ہوگی تو ڈاکٹر مختلف طبی امتحانات کے ذریعے اطمینان کرے گا کہ کہیں اس کیفیت کے پیچھے معدے کا ورم، غذا کی نالی کا ہرنیا، معدے کا زخم یا پتے جگر یا لبلبے کی کوئی بیماری تو موجود نہیں۔ اس تحقیق میں ایکسرے، الٹراساؤنڈ ٹیسٹ اور اینڈوسکوپی وغیرہ شامل ہوسکتے ہیں۔

اجابت کا رنگ اگر معمول سے ہٹ کر سیاہی مائل یا سفید ہوجائے، الٹیوں میں خون کی آمیزش اور پیٹ میں شدید درد بھی موجود ہو تو فوراً ڈاکٹر کے علم میں لائیے۔

سینے میں دباؤ، بازوؤں اور جبڑے کی طرف جاتا ہوا درد، دل کی غیر معمولی دھڑکن، متلی، غیر معمولی پسینہ اور سانس لینے میں مشکل محسوس ہو تو بلا تاخیر ڈاکٹر سے رجوع کیجیے یا کسی اسپتال کے ایمرجنسی روم پہنچ جائیے۔ یہ علامات دل کے دورے کی بھی ہوسکتی ہیں۔

—بدہضمی ختم کرنے کی چند گھریلو تدابیر: پپیتہ اور پودینہ، ہاضمے میں مدد دیتے ہیں۔ پودینے، سونف یا اجوائن کی چائے بھی مفید ثابت ہوتی ہے اور بھی کئی گھریلو جڑی بوٹیاں فائدہ پہنچاتی ہیں، لیکن اس کا علم ہر شخص کو خود ہونا چاہیے کہ اس کے لیے کون سی بوٹی کی چائے مفید ہے۔ جڑی بوٹیوں کی چائے دن میں دو تین پیالوںسے زیادہ نہیں پینی چاہیے۔ ورنہ متلی اور درد سر کی شکایت پیدا ہوسکتی ہے۔

—چہل قدمی: پیدل چلنے اور ہلکی پھلکی ورزش کو ایک دوا سمجھ لیں تو اس کا باقاعدہ استعمال آپ کو باقی تمام دواؤں سے بہت حد تک محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اس سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے۔ آنتوں کی حرکت میں باقاعدگی اور توانائی آتی ہے اور گیس بآسانی خارج ہوجاتی ہے۔ سینے میں جلن کی شکایت ہو تو مندرجہ ذیل اشیا اور عادات سے پرہیز کرنا چاہیے۔

—جھاگ دار کھانے: انڈے کی پھنیٹی ہوئی سفیدی اور دیگر پھلائے ہوئے کھانے پیٹ میں گیس پیدا کرتے ہیں۔

—پھلوں کے رس: ترش پھلوں اور ٹماٹر کار س جن لوگوں کے پیٹ میں گیس پیدا کرتا ہے، انہیں اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔

—ڈیری کی مصنوعات: کیک پیسٹری وغیرہ سے معدے کی تیزابیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ دودھ میں شامل لیکٹوز پیٹ میں نفخ پیدا کرتا ہے۔ آپ کو دودھ موافق نہ ہو تو دہی استعمال کریں۔

—تنگ لباس: سینے میں جلن کی بڑی وجوہ میں تنگ لباس بھی شامل ہے۔ نائیلون کی پیٹی یا پیٹ پر کسی بھی تنگ لباس سے معدے کا تیزابی مادہ اوپر اٹھ کر غذا کی حساس نالی میں پہنچ جاتا ہے جس سے جلن پیدا ہوتی ہے۔

—ذہنی تناؤ: غصہ، خوف، مایوسی اور ذہنی ہیجان جیسی کیفیات اعصابی نظام کے راستے ہاضمے پر اثر ڈالتی ہیں۔ غذا صحیح طور پر ہضم نہیں ہوتی اور تبخیر پیدا ہوتی ہے۔ مناسب یہ ہے کہ پہلے ذہن کو پرسکون ہونے دیجیے پھر کھانا کھائیے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146