[wpdreams_ajaxsearchpro id=1]

چند تصویریں سیرت کے البم سے

طالب الہاشمی

اوائلِ بعثت کا ذکر ہے کہ ایک نہایت خستہ حال یتیم لڑکا سرور دو عالم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: ’’اے ابن عبدالمطلب! میرے باپ کے مرنے کے بعد ابوالحکم بن ہشام (ابوجہل) نے میرے مال پر قبضہ کرلیا ہے اور اب وہ اس میں سے مجھے کچھ نہیں دیتا یہاں تک کہ بدن ڈھانپنے کے لیے میں کپڑوں کا بھی محتاج ہوں۔‘‘

حضور ﷺ اس یتیم بچے کا حال سن کر اسی وقت اٹھ کھڑے ہوئے اور بچے کا ہاتھ پکڑ کر سیدھے ابوجہل کے گھر تشریف لے گئے۔ اس نے تشریف آوری کا سبب پوچھا تو آپؐ نے بڑے دبدبے کے ساتھ فرمایا: ’’اس بچے کا حق اس کو دے دو‘‘ ابوجہل کو حضورﷺ کی بات رد کرنے کی جرأت نہ ہوئی اوراسی وقت یتیم بچے کا مال لاکر اسے دے دیا۔ بعد میں قریش کے سرداروں نے ابوجہل سے پوچھا: کیا تم نے اپنا دین چھوڑ دیا، جو محمد کے حکم کی اس طرح تعمیل کی۔ اس نے کہا: خدا کی قسم میں اپنے دین پر قائم ہوں مگر جب محمد مجھ سے یتیم کے حق کا مطالبہ کررہے تھے تو مجھے ایسا محسوس ہوا کہ اس کے دائیں اور بائیں ایک ایک حربہ ہے جو میرے جسم میں پیوست ہوجائے گا۔ اگر میں نے ان کی بات نہ مانی۔

٭٭٭

ایک مرتبہ ایک عورت مکہ کی ایک گلی سے گزر رہی تھی، اس کے سر پر اتنا بھاری بوجھ تھا کہ وہ بمشکل قدم اٹھاسکتی تھی۔ لوگ اس کا تمسخر اڑانے لگے۔ حضور ﷺ کہیں قریب ہی تھے۔ آپؐ اس عورت کو مشکل میں دیکھ کر فوراً آگے بڑھے اور اس کا بوجھ اٹھا کر اس کی منزل پر پہنچادیا۔

٭٭٭

مکہ میں ایک بوڑھے غلام کو اس کے آقا نے باغ میں پانی دینے کا کام سونپ رکھا تھا۔ باغ سے ندی کا فاصلہ بہت زیادہ تھا۔ ایک دن حضورﷺ نے دیکھا کہ بوڑھا غلام بڑی مشکل سے پانی لا رہا ہے اور اس کے پاؤں کانپ رہے ہیں۔ آپ کا دل درد سے بھر آیا۔ بوڑھے کو آرام سے بٹھایا اور اس کا سارا کام خود کردیا پھر فرمایا: ’’بھائی! جب کبھی تمہیں میری مدد کی ضرورت پڑے تو مجھے بلا لیا کرو۔‘‘

٭٭٭

ایک دفعہ ایک بدو رحمت عالم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: ’’اے محمد! ان دونوں پہاڑوں کے درمیان بکریوں کے جتنے ریوڑ ہیں مجھ کو دے دو۔‘‘ سرکارِ دو عالم نے بلا تامل وہ سب اس کو دے دیے۔ اس شخص پر حضورﷺ کی اس عدیم النظیر شفقت کا ایسا اثر ہوا کہ اس نے اپنے قبیلے سے جاکر کہا: ’’بھائیو! اسلام قبول کرلو، محمدﷺ اتنا دیتے ہیں کہ کسی کو فقر و افلاس کا ڈر ہی نہیں رہتا۔‘‘

٭٭٭

یمامہ کے رئیس ثمامہ ابن اثال نے اسلام قبول کیا تو قریش کو اسلام دشمنی کی سزا دینے کے لیے مکہ کو غلہ کی ترسیل بند کردی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مکہ میں قحط پڑگیا اور مشرکین قریش کی جان پر بن آئی۔ انھوں نے حضورﷺ کی خدمت میں ایک وفد مدینے بھیجا کہ مکہ کے لوگ اناج کے ایک ایک دانے کو ترس رہے ہیں۔ آپ یہ بندشیں اٹھوا دیں۔ اہلِ مکہ نے آپ کو ستانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی تھی، لیکن اس موقع پر آپؐ کا دریائے رحمت جوش میں آگیا اور آپؐ نے ثمامہ کو پیغام بھیجا کہ ان لوگوں پر رحم کرو اور انہیں غلہ بھیجا کرو۔ ثمامہ نے حضورﷺ کے حکم کی تعمیل کی اور پھر حسبِ سابق مکہ کو غلہ بھیجنے لگے۔

٭٭٭

غزوہ احد میں حضور پر نور کو شہید کرنے کے لیے کفار نے سر توڑ کوشش کی۔ آپ کو زخمی کیا اور دندانِ مبارک بھی شہید کرڈالے، لیکن جب صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ ’’یا رسول اللہ! ان کے لیے بددعا کیجیے۔‘‘ تو آپ نے فرمایا: ’’نہیں میں لعنت کرنے کے لیے نبی نہیں بنایا گیا۔‘‘ پھر آپ نے یہ دعا مانگی : ’’الٰہی میری قوم کو ہدایت دے۔ وہ مجھے نہیں جانتی۔‘‘

٭٭٭

مدینہ منورہ میں ایک پاگل عورت تھی۔ ایک دن حضورﷺ کے پاس آئی اور آپ کا دستِ مبارک پکڑ کر کہا: ’’اے محمد! مجھے تم سے کچھ کام ہے۔ میرے ساتھ چلو۔‘‘ حضورﷺ نے فرمایا: ’’جہا ںکہو جاؤں گا۔‘‘ وہ آپ ﷺ کو ایک گلی میں لے گئی اور وہیں بیٹھ گئی آپ ﷺ بھی اسی جگہ بیٹھ گئے اور اس کاجو کام تھا وہ کردیا۔

٭٭٭

مدینہ منورہ کی لونڈیاں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتیں اور عرض کرتیں: ’’یا رسول اللہ میرا فلاں کام ہے۔‘‘ آپ ﷺ اپنا کام کاج چھوڑ کر اٹھ کھڑے ہوتے اور ان کے ساتھ جاکر ان کے کام کردیتے۔ ایک دفعہ حضرت خبابؓ بن ارت مدینہ سے دور ایک غزوے پرگئے۔ ان کے گھر میں کوئی مرد نہ تھا اور عورتیں دودھ دوھنا نہیں جانتی تھیں۔ حضور ﷺ کو معلوم ہوا تو آپ ہر روز حضرت خبابؓ کے گھر تشریف لے جاتے اور ان کے جانوروں کا دودھ دوھ دیا کرتے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں