زرینہ کو یقین تھا کہ مہینے میںایک دو بار حسن افروز مرکز (بیوٹی پارلر) کا چکر لگایا جائے، تو یہ چہرے کی کشش اور خوبصورتی برقرار رکھنے کے لیے کافی ہے۔ آخر قسم قسم کی کریمیں اور پاؤڈر جلد کی شکنیں اور جھریاں چھپا ہی لیتے ہیں۔
ایک بار زرینہ کی ملاقات فرزانہ سے ہوئی جو کالج کے زمانے میںاس کی سہیلی تھی۔ زرینہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس کے چہرے کی جلد نوجوان اور چمکدار تھی۔ دونوں سہیلیاں پندرہ سال بعد ملی تھیں، اس لیے باتیں شروع ہوگئیں۔ باتوں باتوں میں پتا چلا کہ فرزانہ آج تک بیوٹی پارلر نہیں گئی۔زرینہ بڑی حیران ہوئی۔ سہیلی سے پوچھا کہ پھر جلد کی چمک کا راز؟
فرزانہ نے مسکراتے ہوئے بتایا’’میں روزانہ چہرے کے عضلات کی مخصوص ورزشیں کرتی ہوں۔ ان کے باعث وہ جھریوں اور شکنوں سے پاک ہے اور میری جلد شاداب اور چمک دار ہے۔‘‘
یہ حقیقت ہے کہ جس طرح جسم کو سڈول اور متناسب رکھنے کے لیے ورزش ضروری ہے اسی طرح چہرے کی شادابی اور اس کی جلد صحت مندر کھنے کے لیے چہرے کے عضلات کی ورزش ضروری ہے۔
چہرے کی جلد کے نیچے مختلف عضلات واقع ہیں جن میں مختلف شریانوں اور چھوٹی چھوٹی باریک نسوں کا ایک جال پوشیدہ ہے۔ اسی میں خون گردش کرتا ہے۔ اگر چہرے کے عضلات کی ورزش نہ کی جائے تو اس سے گردشِ خون کے نظام میں خلل پڑنے لگتا ہے اور یوں چہرے کو شاداب رکھنے والے صحت مند خلیوں کی تعداد کم ہونے لگتی ہے، چنانچہ موسمی حالات اور عمر کے تقاضوں کے پیشِ نظر جلد کی بیرونی سطح متاثر ہوجاتی ہے۔ اس سے چہرے پر جھریاں پڑنے لگتی، آنکھوں کے گرد حلقے نمودار ہوجاتے، پیشانی پر شکنیں رونما ہوتیں اور چہرے کی کھال لٹکنے لگتی ہے۔ ابتدا میں ہمیں صورتِ حال کی نزاکت کا احساس نہیں ہوتا اور ہم غفلت کرتے رہتے ہیں۔ جب ہمیں احساس ہوتا ہے تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ کی خواہش ہے کہ چہرہ دلکش، شاداب اور جھریوں سے پاک رہے، تو چہرے کے عضلات کی ورزش پر دھیان دیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر آپ روزانہ دن میں دوبار اپنے چہرے کے عضلات کی ورزش پر دس منٹ صرف کریں تو بہت جلد اپنی عمر سے کم نظر آنے لگیں گے۔
ماہرین کہتے ہیں ’’اگر ہم بلوغت کے بعد اپنے چہرے کے عضلات کی باقاعدہ ورزش کرنے لگیں، تو پھر ڈھلتی عمر میں چہرے پر پڑنے والی جھریوں، گردن و ماتھے کی شکنوں، ڈھلکتی جلد، بھوؤں کے تناؤ میں کمی، چہرے کے روکھے پن اور جلد کے غیر شاداب ہوجانے کی شکایت جنم نہیں لے گی۔‘‘
یہ ورزشیں تھوڑا سا وقت نکال کر کی جاسکتی ہیں، اس سے نہ تو جسمانی نقصان کا اندیشہ ہے اور نہ ہی پیسہ خرچ ہوتا ہے، البتہ اس کے اثرات دیرپا ہیں۔ اگر ہم یہ ورزش آج سے شروع کریں تو چند ماہ میں اس کے مفید اثرات چہرے پر ظاہر ہوجائیں گے۔اچھی بات یہ ہے کہ اس کے لیے ہمیں نہ تو کسی دارالحسن جانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی اچھے ورزشی مرکز میں داخلہ لینا پڑے گا۔
جلد کے ماہر ڈاکٹر کہتے ہیں :’’متوازن خوراک اور بھرپور نیند ہماری اچھی صحت کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ یہ دونوں ہماری جسمانی ہیئت اور چہرے پر بھی اپنا اثر چھوڑتی ہیں، لہٰذا ان دونوں باتوں کا دھیان رکھنے کے ساتھ ساتھ چہرے کے عضلات کی ورزش کی جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ اس کے مفید اثرات برآمد نہ ہوں۔‘‘
چہرے کے عضلات کا بگاڑ کس طرح جھریاں پڑنے کا سبب بن سکتا ہے؟ یہ سمجھنے کے لیے اس مثال پر غور کریں۔ ولیم نامی ایک شخص کو چالیس برس کی عمر میں آدھے چہرے پر فالج ہوگیا۔ ڈاکٹروں نے کئی ماہ تک اس کا بغور معائنہ کیا، نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ چہرے کا جو حصہ محفوظ تھا، اس کے مقابلے میں فالج زدہ حصے پر جھریاں پڑنے کی رفتار نوے فیصد زیادہ تھی۔ اس بات کا مطلب یہ ہے کہ جو عضلات کھانا کھانے یا باتیں کرتے وقت ہلتے جلتے تھے، وہ جھریاں پڑنے کی رفتار کو روکتے رہے لیکن فالج زدہ معطل حصہ چونکہ کسی حرکت سے قاصر تھا اور وہاں خون کی گردش بھی درست نہیں تھی، لہٰذا اس حصے پر جھریاں پڑنے کی رفتار زیادہ تھی۔
یہ صورتِ حال اس بات کی تائید کرتی ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ ورزش چاہے چہرے کے عضلات کی ہو یا جسم کے کسی اور حصے کی، وہ خون کی گردش اورپٹھوں کے قدرتی تناؤ کو برقرار رکھتی اور جسم کی کھال و گوشت کو لٹکنے سے روکتی ہے۔
امریکہ سے تعلق رکھنے والی ایک ماہر خوراک کا کہنا ہے کہ ’’ورزش کوئی بھی ہو جب تک جسم کو متوازن خوراک نہ ملے، تو اس کے زیادہ مفید نتائج برآمد نہیں ہوسکتے۔ جلد کو بے شکن رکھنے کے لیے کثیر الحیاتینی ادویہ اور مانع تکسید اجزا پر مشتمل خوراک ہمیں مناسب مقدار میں لینی چاہیے۔ یہ اجزا نہ صرف جلد کی بیرونی سطح کو سورج کی مضر صحت کرنوں سے بچاتے ہیں بلکہ ارد گرد کی فضائی آلودگی کے خلاف جلد کی بیرونی سطح کے گرد ایک ڈھال کا کام دیتے ہیں۔‘‘
اگر آپ اپنا اوپری ہونٹ سختی سے اندر کی جانب سکیڑ کر دانتوں سے ملادیں، اپنا سر چند بار دائیں سے بائیں اور بائیں سے دائیں گھمائیں اور پھر اپنا منہ پورا کھول کر بند کریں اور پھر کھولیں تو اس سے بھی چہرے پر جھریاں پڑنے کا عمل سست کیا جاسکتا ہے۔ یاد رکھیے چہرے کی سختی، عضلات کو سخت اور آپ کو جھریوں سے زیادہ قریب کرتی ہے، لیکن مسکراہٹ چہرے کے عضلات کو نرم رکھتی ہے یوں وہ شریانیں بھی نرم رہتی ہیں جن میں خون گردش کرتا ہے۔ اس طرح جھریاں پڑنے کی رفتار بھی نسبتاً سست ہوجاتی ہے۔ معروف مغربی طنز نگار ما رک ٹوین کے یہ الفاظ یاد رکھیں’’چہرے کی جھریاں سوال کرتی ہیں کہ مسکراہٹ کہاں چلی گئی؟‘‘
چہرے کی ورزش کے چند طریقے
یورپ کے ماہر امراض جلد، کیرول میگیو نے اپنی کتاب فیسرسائس (Facercise) میں چہرے کے عضلات کی ورزش کے جو طریقے بیان کیے ہیں، ان میں سے چند بتائے جارہے ہیں۔ کیرول کا کہنا ہے کہ ان ورزشوں کو دن میں دو بار دس، دس منٹ تک کرنے سے آپ چہرے پر نظر آنے والے بڑھتی عمر کے اثرات روک اور ختم بھی کرسکتے ہیں۔
1- آنکھوں کی ورزش کے لیے ڈھیلوں کو دونوں جانب اور اوپر نیچے آہستہ آہستہ کئی بار گھمائیں اور انہیں گھماتے ہوئے اس حالت پر لے جائیں جیسے بھینگے پن کے باعث آنکھیں نظر آتی ہیں۔ اس ورزش سے آنکھوں کے گرد حلقے بننے سے رکتے ہیں اور آنکھ کے نچلے پپوٹے کے ساتھ کھال میں تناؤ آجاتا ہے۔ نیز پپوٹوں کو بار بار کھولنے اور بند کرنے سے ڈھلتی عمر میں بھنوؤں کے آنکھ پر ڈھلکنے کی شکایت بھی ختم ہوجاتی ہے۔
2- عام طور پر دونوں بھنوؤں کے درمیان کھڑی شکنیں پڑجاتی ہیں جن سے آنکھوں، بھنوؤں اور پیشانی کی جاذبیت متاثر ہوتی ہے۔ انھیں ختم کرنے کے لیے انگشت شہادت اور انگوٹھے کو بھنوؤں پر رکھ کر اس طرح مالش کریں کہ جب آپ انگلی اور انگوٹھے کو پھیلائیں، تو دونوں بھنوئیں دور ہٹتی ہوئی محسوس ہوں۔
3- ہونٹوں کو خوبصورت، جاذبِ نظر بنانے اور خصوصاً بالائی لب پر پڑنے والی بدنما شنکوں کو ختم کرنے کے لیے دونوں لبوں کو ایک ساتھ ملالیں اور پھر انگشتِ شہادت سے لبوں کے دونوں حصوں کی آہستگی سے مالش کریں۔
4- چہرے کی دلکشی، دورانِ خون اور سانسوں کی درست آمدو رفت سے بھی مشروط ہے۔ ناک کے دونوں نتھنوں کی ورزش چہرے کے عضلات تک گردشِ خون کی آمدورفت درست رکھتی ہے۔ اس طرح چہرے کی جلد کے اندرونی خلیو ںکو بھی آکسیجن فراہم ہوتی رہتی ہے۔ اس مقصد کے لیے پُرسکون ہوکر بیٹھ جائیں اور آنکھیں موند کر گہری گہری سانسیں لیں اور آکسیجن کو پھیپھڑوں تک لے جائیں۔ چند سیکنڈ بعد منہ کو تھوڑا سا کھول کر اور بالائی لب کو سکیڑ کر یہ ہوا پھیپھڑوں سے خارج کردیں۔
5- چہرے کے نیچے، گردن کے سامنے والے حصے پر پڑنے والی شکنیں دور کرنے کے لیے اپنی ہنسلی کی ہڈی سے سیدھے ہاتھ کو تھوڑا سا خم دے کر حلق کے اوپر رکھیں اور پھر چہرے کے نیچے گردن والے حصے پر آہستہ آہستہ اس طرح مالش کریں کہ انگلیاں اور انگوٹھا کھال کو گردن کے پچھلے حصے کی طرف دھکیلئے۔ اس دوران اپنے سر کو پیچھے کی جانب موڑیں اور تین تک گنتی گنیں اور سر کو واپس معمول کی حالت میں لے آئیں۔
6- ٹھوڑی کی کھال کا قدرتی تناؤ برقرار رکھنے کے لیے منہ کو پورا کھولیں۔ یہ عمل اس طرح کریں کہ دونوں لب گولائی کی شکل میں کھولیں اور پھر منہ آہستہ آہستہ بند کرلیں۔ اس کے بعد دونوں جبڑوں کو کانوں کی سمت جس قدر بآسانی پھیلاسکتے ہیں، پھیلالیں اور پھر آہستہ آہستہ لبوں کو اپنی جگہ پر اس طرح لے آئیں جیسے مسکراتے وقت ہوتے ہیں۔ اس ورزش کی مدد سے ٹھوڑی کے نچلے حصے کی جلد کو لٹکنے سے بچایا جاسکتا ہے۔
7- پورے چہرے کی ورزش کے لیے سب سے پہلے اپنی انگلیوں سے مالش کرتے ہوئے ناک کے اوپری حصے سے بھوؤں تک لے جائیں۔ تقریباً دس پندرہ بار یہ عمل کریں۔ اس کے بعد انگلیوں کی پوروں سے گالوں کی ہڈیوں کے اوپر سے مالش شروع کرتے ہوئے آنکھوں کے گرد تک چلے جائیں۔ پھر انگلیوں کی پوروں کے ذریعے ٹھوڑی سے لے کر کانوں تک کی مالش کریں۔ اس سے چہرے کی جلد کے مردہ خلیات جھڑتے ہیں، نئے خلیے پیدا ہونے کے علاوہ چہرے کی تھکن ختم ہوجاتی ہے اور خون کی گردش بھی بہتر ہوتی ہے۔
8- چہرے کی ورزش کا ایک انتہائی آسان طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے دانتوں میں قلم پکڑلیں، ہوا میں فرضی طور پر اے بی سی کے بڑے حروف تہجی لکھیں۔ ایسا کرنے سے آپ کے چہرے کے ہر عضو کی ورزش ہوجائے گی۔