چہرے کی دیکھ بھال

نوشی خان

چہرے کی جلد کے علاج کے لیے انگریزی اصطلاح فیشل ٹریٹمنٹ استعمال ہوتی ہے۔ اس علاج کی کئی اقسام ہیں۔ مثلاً چکنی، خشک اور حساس جلد کے علاج الگ الگ ہیں۔ جھریاں اور کیلیں دور کرنے والا علاج علیحدہ ہے۔ اس کے علاوہ خوشبو اور عرقیات کے استعمال سے بھی مختلف علاج کیے جاتے ہیں۔ خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ علاج سے قبل ماہر سنگھار کو اپنی جلد کی قسم اور مسئلے سے آگاہ کردیں تاکہ وہ آپ کے لیے مناسب علاج تجویز کرسکے۔

آج سے بارہ سال قبل عموماً ایک ہی طرح کا علاج کیا جاتا تھا۔ اس میں جلد کھینچ کر مالش کی جاتی تھی۔ پھر بھاپ دے کر کیلیں وغیرہ صاف کردی جاتیں اور ماسک لگادیا جاتا۔ یہ طریقہ اب ختم ہوچکا ہے۔ اب جلد کی قسم اور عمر کی مناسبت سے چہرے کے علاج کے مختلف مرحلے ہیں۔

کم عمر لڑکیوں میں صرف جلدکی صفائی پر توجہ دی جاتی ہے۔ اس مقصد کے لیے چہرے کی صفائی کا عمل کارآمد ہے۔ کیونکہ اس عمر کی لڑکیوں کارنگ دھوپ میں نکلنے کی وجہ سے متاثر ہوتا ہے۔ دھوپ کے منفی اثرات مردہ خلیے بن کر چہرے پر جم جاتے ہیں اور رنگت مدھم پڑجاتی ہے۔ ساتھ ساتھ دھول اور جلد کی چکنائی مل کر فاسد مواد، کیلیں اور دانے بناتے ہیں۔ ایسی جلد پر مساج یعنی مالش سے زیادہ صفائی کی ضرورت ہے۔ صفائی صحیح کیمیکل یا جڑی بوٹیوں سے کی جائے تو دو سے تین مرتبہ کرنے کے بعد رنگت میں واضح فرق دکھائی دیتا ہے اور دانے کیلیں وغیرہ بھی ختم ہوجاتے ہیں۔

پہلے یہ خیال تھا کہ پچیس برس سے کم عمر کی خواتین کو چہرے کا علاج نہیں کروانا چاہیے۔ اب یہ تصور ہے کہ مرض خواہ کسی بھی عمر میں ہو، اس کا علاج ضروری ہے۔ جیسے بچوں اور بڑوں کی ادویہ میں فرق ہوتا ہے، اسی طرح کم عمر اور زیادہ عمر کی خواتین کے علاج میں ہر مرحلے اور ہر کریم میں فرق ہوتا ہے۔ ہر اچھا ماہر سنگھار اس نکتے کو سمجھتا اور اپنے کام میں اس کا خیال رکھتا ہے۔ چہرے کے علاج کے سلسلے میں کچھ اقسام کا مختصر تعارف پیش ہے۔

چکنی جلد کے لیے

یہ علاج چکنی جلد کی اندر تک صفائی کرتا اور فاضل چکنائی بننے سے روکتا ہے۔ رنگت نکھارنے میں بھی مفید ہے۔ کیونکہ چکنی جلد پر جب چکنائی ظاہر ہورہی ہو اور ایسے میں آپ دھوپ میں چلی جائیں، تو رنگت تیزی سے سیاہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سردیوں میں چکنی جلد کسی حد تک معمول پر رہتی اور آپ محسوس کرتی ہیں کہ آپ کی رنگت گرمیوں کے مقابلے میں بہتر نظر آرہی ہے۔

نمی والا علاج

خشکی دور کرنے کے لیے جتنی چکنائی درکار ہوتی ہے، کبھی کبھی جلد وہ چکنائی غدودوں سے حاصل نہیں کرپاتی۔ اس خاص علاج کے ذریعے جلد صاف کرکے اس میں درکار چکنائی جذب کرائی جاتی ہے۔ نیز مالش کے ذریعہ غدودوں کو بھی چکنائی بنانے کے قدرتی عمل کے لیے بیدار کیا جاتا ہے۔

حساس جلد کے لیے

اگر آپ سمجھتی ہیں کہ آپ کی جلد واقعی حساس ہے، تو ایسی صورت میں کیمیائی مادے نہ لیں بلکہ جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ مصنوعات کے ذریعے جلد کا علاج کروائیں۔

دانوں کا علاج

دانے دور کرنے کے لیے عموماً ادویہ سے چہرے کی جلد کا علاج کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی کھانے کی دوا، گھر پر لگانے کے لیے دوا اور صحیح صابن وغیرہ بھی تجویز کیا جاتا ہے۔ تاہم سب سے اہم بات یہ ہے کہ ماہر سنگھار کو اس بات کا اندازہ لگانا ہوگا کہ دانے پیدا ہونے کی وجہ کیا ہے۔ اس سوال کا جواب آپ اپنی جلد کی حالت غور سے دیکھ کر اپنی مدد آپ کے تحت دے سکتی ہیں۔

چھائیوں اور نشانات کے لیے

جن خواتین کے چہرے پرچھائیاں ہوں، وہ اپنی جلد کو حساس تصور کریں کیونکہ چھائیوں کی صورت میں آپ عام مصنوعات کا استعمال نہیں کرسکتیں۔ ایسی جلد پر تجربہ سے گزری اشیاء ہی کا استعمال ہوتا ہے یا پھر جڑی بوٹیوں سے علاج کیا جاتا ہے۔ ساتھ ساتھ آپ کے ماہر سنگھار کو چاہیے کہ جلد کی مناسبت سے اچھی فیڈنگ کریم بھی تجویز کرے تاکہ چھائیاں جلد ختم ہوجائیں۔

دھوپ کا اثر کم کیجیے

’’دھوپ سے بچیں‘‘ یہ جملہ جلد کے ماہرین کی زبان پر بار بار آتا ہے لیکن پھر بھی کالج، اسکول اوردفتر جانے والی خواتین کو باہر نکلنا پڑتا ہے۔ اگر آپ دھوپ کے منفی اثرات سے اپنی جلد کو بچانا چاہتی ہیں، تو مناسب ترین اسکارف کا استعمال کریں۔ جو چہرے کو اچھی طرح دھوپ سے بچائے رکھے۔

کیل، مواد اور کھلے مسامات

کم عمر لڑکیاں جو فیشل نہیں کرانا چاہتیں، ان کا خاص علاج کیا جاتا ہے جسے ماہرین گہری صفائی (Deep cleansing) کہتے ہیں تاکہ کوئی سخت کیمیکل استعمال کیے بغیر ان کی جلد صاف ہوجائے، مسامات کی اندر تک صفائی ہوسکے اور انہیں اپنی اصلی حالت میں واپس لوٹنے میں مدد ملے۔ اگر آپ اسی انتظار میں رہیں گی کہ پہلے پچیس برس کی عمر کو پہنچ جاؤں پھر اپنی جلد کا علاج کرواؤں گی، تو آپ کی جلد پر جمی گندگی، میل پسینہ اور چکنائی مساموں میں جم کردانے، مواد اور داغ بنادیں گی۔ جب جلد کا یہ مرض پرانا ہوجاتا ہے تو دانے گڑھوں کی صورت اختیار کرلیتے ہیں۔ ایسے میں علاج نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتا ہے۔ آپ بروقت اور صحیح علاج کراکر جلد کے مسائل سے بچ سکتی ہیں۔

بلیچ اور ویکس

چہرے کے بدنما روئیں ختم کرنے کے ویسے تو کئی طریقے ہیں لیکن آج بھی زیادہ تر خواتین بلیچ یا ویکس پر بھروسہ کرتی ہیں۔ بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ طریقے سستے بھی ہیں اور آزمودہ بھی لیکن ان طریقوں کے بارے میں غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں جنھیں دور کرنا ضروری ہے۔ سب سے بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ بلیچ کرنے سے چہرے کا رواں بڑھ جاتا ہے۔ یہ خیال غلط ہے۔ رواں صرف گھٹیا قسم کی بلیچ کے استعمال سے بڑھتا ہے۔اچھی اور معیاری کریمیں روئیں کی نشو ونمامیں کسی قسم کا فرق نہیں ڈالتیں بلکہ جلد پر بھی ان کے استعمال سے کوئی منفی اثر دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے برعکس گھٹیا بلیج کریم کے استعمال سے نہ صرف روئیں بڑھتے ہیں بلکہ رنگت بھی کالی پڑجاتی ہے۔

مزید براں بلیچ کے استعمال سے قبل کسی چکنی چیز (مثلاً لوشن یا کریم) کے استعمال سے جلد بلیچ کے منفی اثرات سے بڑی حد تک بچ سکتی ہے۔

بلیچ کے لیے سفوف (پاؤڈر) کی مقدار روئیں کے رنگ اور گھنے ہونے کی مناسبت سے ڈالی جاتی ہے۔ اگر آپ کے چہرے پر زیادہ رواں ہے، تو ایک حصہ سفوف اور تین حصے کریم ملا کر پندرہ منٹ تک لگانا کافی ہے۔ کم روئیں کی صورت میں سفوف کی مقدار کم کردیں اور کریم کی مقدار وہی رکھیں۔ چہرے کے جن حصوں پر رواں بالکل موجود نہیں، وہاں صرف کریم کا استعمال کیا جائے۔سفوف شامل کرنے سے دھبے پڑنے کااحتمال ہوتا ہے۔

ویکس کااستعمال عموماً ہاتھوں اور پیروں پر سے روئیں اتارنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ویکس کی تین اقسام ہیں:

(۱) سرد ویکس (۲) گرم ویکس (۳) پٹی ویکس۔

عام ویکس

عام یا کولڈ ویکس کا طریقہ یہ ہے کہ کسی چھوٹے سخت کپڑے کے ٹکڑے (مثلاً جینز یا اسی قسم کا کپڑا) ویکس لگا کر بالوں کی سمت ہاتھوں کو دباتے ہوئے کپڑا ہاتھ کے ساتھ دبادیں۔ پھر جس جگہ سے رواں نکالنا ہو صرف اسی حصے کی جلد اچھی طرح کھینچ لیں اور مضبوطی سے دباتے ہوئے کپڑے کو مخالف سمت میں تیزی سے لے جائیں۔ جلد کو کھینچنا بہت ضروری ہے ورنہ جلد کے پھٹنے یا نیلی پڑنے کا خطرہ ہے۔ عام ویکس رواں صاف کرنے کا آسان طریقہ ہے لیکن غلط سمت بال اکھڑنے یا زیادہ مقدار میں ویکس لگ جانے سے آپ نقصان اٹھا سکتی ہیں۔

گرم ویکس

یہ عموماً چہرے کے روئیں صاف کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ کیمیکل ٹکیوں کی شکل میں آتی ہے جنھیں ہم ’’ویکس گولیاں‘‘ کہتے ہیں۔ ان گولیوں کو کسی برتن میں گرم کرکے پگھلایا جاتا ہے۔ لکڑی کی مدد سے پگھلائی ہوئی ویکس روئیں پر لگا کر ایک منٹ کے اندر اندر جمنے پر فوراً اتارلی جاتی ہے۔ اس طریقے میں کپڑا یا کاغذ استعمال نہیں کیا جاتا۔

گرم ویکس دیرپا ہوتی ہے اور اس طریقے سے بال صاف کرتے ہوئے تکلیف بھی کم محسوس ہوتی ہے۔ لیکن یہ کیمیکل گرم استعمال کیا جاتا ہے لہٰذا استعمال کے لیے صرف ماہر سنگھار سے مدد لی جائے۔ یہ طریقہ خود اختیار کرنے سے کھال ادھڑنے کا بھی خطرہ ہے اور جلد کے جلنے کا امکان بھی۔ بڑے پارلروں میں اس ویکس کے استعمال کا خاص آلہ ہوتا ہے جس کے ذریعہ ویکس گرم بھی کی جاتی ہے اور صاف بھی۔ پتیلی میں گرم کی جانے والی ویکس کی صفائی ممکن نہیں ہوتی جس کے باعث جلد کی بیماریاں پھیلنے کا امکان رہتا ہے۔

پٹی ویکس

یہ ویکس صرف ایسی جلد پر لگائی جاتی ہے جو انتہائی حساس ہو یا پھر اسے چھوٹی بچیوں کے چہرے پر لگایا جاتا ہے جن کی جلد پر عام ویکس استعمال نہیں ہوسکتی۔ یہ ویکس بآسانی دستیاب نہیں۔ اگر بازار سے مل بھی جائے تو بہت مہنگی ہونے کی وجہ سے ہاتھوں یا پیروں پر نہیں لگائی جاتی۔ اس ویکس کا طریقہ استعمال بہت سادہ ہے۔ روئیں کے رخ پر اس کی پٹیاں رکھیں اور مخالف سمت قدرے سرعت سے کھینچ لیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں