ایک بزرگ کہیں جارہے تھے کہ ایک کافر آنکلا اس نے کہا اگر تم میرے تین سوالوں کے جواب آسانی سے دے دو تو میں مسلمان ہوجائوں گا۔
l جب ہر کام اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے تو تم لوگ اسے انسان کے ذمہ کیوں ٹھہراتے ہو؟
٭ جب شیطان آگ سے بناہواہے تو دوزخ کی آگ اس پر کیسے اثر کرسکتی ہے۔
٭جب تمہیں خدا نظر نہیں آتا تو تم اسے کیوں مانتے ہو؟
بزرگ نے ان سوالوں کے جواب میں پاس پڑے مٹی کاڈھیلا اٹھاکر کافرکو بہت زور سے مارا، کافر کو اس بات پر بہت غصہ آیا۔اس نے قاضی کے پاس بزرگ کے خلاف مقدمہ کیا، بزرگ کو بلوایا اور اس سے پوچھا کہ تم نے کافر کے سوالوں کے جواب میں اسے مٹی کا ڈھیلا کیوں مارا ، بزرگ نے کہااس کا پہلا سوال یہ تھا کہ جب ہر کام اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے تو تم لوگ اس کے لیے انسان کو ذمہ دار کیوں ٹھہراتے ہو۔ اس کا جواب یہ ہے کہ میں نے یہ ڈھیلا اللہ کی مرضی سے مارا ہے۔یہ مجھے اس بات کا ذمہ دار کیوں ٹھہراتا ہے۔ دوسرا سوال اس کا یہ تھا کہ شیطان تو آگ کا بنا ہوا ہے ۔ دوزخ کی آگ اس پر کیسے اثر کرسکتی ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ انسان بھی تو مٹی سے بنا ہوا ہے۔ پھر مٹی کے ڈھیلے نے اس پر کیسے اثر کیا۔ اس کا تیسری سوال یہ تھا کہ خدا تمہیں نظر نہیں آتا تو تم اسے کیوں مانتے ہو۔ اس کا جواب یہ ہے کہ جب اسے درد نظر نہیںآتا تو اسے کیوں محسوس کرتا ہے۔ سوالوں کا جواب سن کر کافر فوراً مسلمان ہوگیا۔