کاش!

محمد مصطفی علی انصاری

ایک مسافر نے مسجد میں فجر سے مغرب تک قیام کیا۔ صدر کمیٹی سے رہا نہ گیا پوچھ ہی لیا: اے بزرگ آپ کو کہاں جانا ہے؟ مسافر نے کہا ’’میاں اللہ کا مہمان ہوں بہت دور جانا ہے‘‘ تب صدر محترم نے انہیں شام کے کھانے پر مدعو کیا۔ مہمان نے جیسے ہی گھر میں قدم رکھا پیارے مٹھو میاں نے کہا ’’نئے مہمان السلام علیکم، وعلیکم السلام ‘‘ انہوں نے بغیر دیکھے جواب دیا، کیا دیکھتے ہیں صحن میں ایک طوطا پنجرے میں بند ہے۔

کھانے کے بعد بزرگ نے پوچھا میرے میزبان ذرا یہ تو بتائیں کیا ایسا عمل حضور ﷺ کے مبارک زمانے میںہوا ہے یا کسی صحابی، تابعین، تبع تابعین یا کوئی بزرگانِ دین نے ایسا کیا ہے؟ میزبان نے مودبانہ انداز میں پوچھا۔ ’’کون سا عمل؟‘‘ اور کون سا میاں! تم نے ایک پرندے کو پنجرے میں قید کر دیا! مانا کہ آپ ہر وقت اس کا خیال رکھتے ہیں مگر پرندے کی فطرت اڑتے ہوئے اللہ کی حمد و ثنا کرنا، جنگل و بیابان جہاں اس کا جی چاہیے بسیرا کرے، کیا یہ ظلم نہیں؟ بتاؤ تو بھلا اگر حکومت وقت ہمیں بلا کسی جرم کے عمر قید کردے اور وہاں مرغ مسلم بھی ملے تو کیا ہم قید تنہائی پسند کریں گے؟ میں سمجھتا ہوں بالکل نہیں، جاتے جاتے وہ یہ نصیحت کرتے گئے، تم اللہ کی مخلوق پر رحم کرنا اللہ تم پر رحم کرے گا۔ نصیحت اثر کرچکی تو برسوں کا قیدی آزاد ہوا اور جاتے جاتے سب کو دعائیں دیتے ہوئے پرواز کر گیا۔

ابھی چند دن بھی نہ گزرے ہوں گے وہ پھر لوٹ آیا اور روتے ہوئے التجا کرنے لگا۔ صاحب جی پھر سے پنجرے میں بند کرو، مجھے ایسی آزادی سے قید کی زندگی پسند ہے، جہاں دن رات تلاوتِ کلام پاک اور ورد درود شریف سنتے رہتا تھا، وہ از خود بتا رہا تھا کہ میں نے خوش ہوکر اڑتا ہوا جنگل کا رخ کیا، اب جنگل کہاں؟ جنگل میدان میں تبدیل ہوگئے وہاں سے آبادی کا رخ کیا جہاں پہلے جھونپڑیاں تھیں وہاں عالی شان عمارتیں بن گئیں۔ ہر گھر میں گانے باجے اور ٹی وی کی بدبو آرہی تھی، میں نے گھبرا کر آخری سہارا مساجد کا رخ کیا تاکہ میناروں پر آرام کرسکوں مگر وہاں بھی عبادت کم او رجھگڑے زیادہ ہو رہے ہیں۔ کہیں مسلکی جھگڑوں میں چاقو چلنے لگے ہیں تو کہیں کمیٹی کی صدارت کے لیے ایک دوسرے کا گریبان پکڑ رہے ہیں اور ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بن رہے ہیں، آہ! ایک وہ دور تھا جب حکومتوں کے فیصلے مساجد میں ہوتے اور آج مساجد کے جھگڑے عدالتوں میں؟ صاحب جی مجھ پر رحم کریں میں ایسی فضا میں جی نہیں سکتا مجھے قید کرلیں۔ کاش! طوطے کی سرگزشت سے کچھ عبرت حاصل ہوتو؟lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146