کامیابی زندگی کا مقصودہے،جس کے حصول کا مدار انسان کے مضبوط عزائم ، اس کی چاہت اور خود کو کھپا دینےکے حوصلے پر منحصر ہے۔ انسان کی کامیابی کے لیے صرف علم درکار نہیں بلکہ علم کے ساتھ ساتھ حکمت کا ہونا بھی ضروری ہوتاہے ،اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کامیاب ہونے سے پہلے غلطیوں ،کوتاہیوں اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
کامیابی تک پہنچنےکے لیے انسان کا مثبت ہونا، اللہ پر بھروسہ رکھنا، باشعور ہونا اور نفسیاتی طور سے مضبوط ہونا ضروری ہے۔اسی طرح دوسروں سے تقابل کرنے کے بجائے اپنی خداداد صلاحیتوں کا ادراک کرنا اپنی دفاعی قوت اور مثبت سوچ کو پہچاننا ضروری ہے جو انسان کے اندر اپنے مقصد تک پہنچنے کے لیے چاہت کا تخم بوتی ہیں۔
اپنی صلاحیتوں پر یقین و اعتمادرایک ذہنی کیفیت کا نام ہے ،جس سے انسان اپنی صلاحیتوں کا شعور حاصل کرکے انہیں بیدار کرتا ہے اور یہ شعور انسان کو کامیابی کے راستے پر گامزن کرنے میں فعال کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے لا شعور کو بھی مخاطب کرتا ہے جو انسانی فطرت میں پنہاں ہے ۔
اپنے لا شعور میں محرک جملے دہرانے سے شعور اپنے مقاصد تک پہنچنے کے قابل ہوجاتا ہے اور یہ گفتگو کے ذریعہ ہوتا ہے ، جس کا مقصد طرز عمل کو بہتر بنانا ،امتیازی مقام حاصل کرنے کی کوشش کرنا ،تخلیقی صلاحیت اور جدت پیدا کرنا اور زندگی کو بہترین کامیابی و کامرانی سے ہم کنار کرنا ہے۔ یہ چیزیں آپ کے انداز فکر ، ماضی کے تئیں آپ کے نظریہ اور زندگی سے متعلق آپ کے اصولوں کو تبدیل کرنے کے قابل بناتی ہیں۔مختصر یہ کہ اس کے ذریعہ انسان اپنی سوچ اور اپنی زندگی پر کنٹرول کرکے اس کوصحیح رخ پر لانے کے قابل ہوجاتا ہے ۔
کامیابی کا راستہ ارادہ کی مضبوطی سے ہوکر گزرتا ہے۔ اس کے لیے خود کو کھپا دینا ، کامیابی کے راستے پر جمے رہنا، اپنی قوتوں کی معرفت حاصل کرکے ان سے فائدہ اٹھانا اور اپنی کمزوریوں کو پہچاننا اور ان سے سبق حاصل کرنا ہے ۔ جو شخص بھی ان تمام صفات سے متصف ہوگا وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوکر رہے گا ۔
آپ کی زندگی میں اور آپ کے آس پاس معاون قوتیں موجود ہیں آپ کو اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔معاون قوت سے مراد وہ مثبت لوگ ہیں جو آپ کو مسلسل حوصلہ دیتے ہیں، ہمیشہ آپ کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں اور کامیابی کے راستے تک پہنچنے کے لیے آپ کو مضبوطی سے آگے بڑھاتے ہیں ۔اسی طرح آپ کو ماضی کے تجربات سے بھی فائدہ اٹھانا چاہیےاور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ کوئی بھی ناکامی کامیابی کے راستے کا آغاز ہوتی ہے۔ جیسا کہ ٹیلرTaylorنے کہا:’’آپ 99 بار ناکام ہو سکتے ہیں، لیکن آپ سوویں بار کامیابی تک پہنچ کر رہیں گے ، کیونکہ ناکامی وہ چابی ہے جو آپ کے لیے کامیابی کے دروازے کھولتی ہے۔‘‘ کامیاب شخص اپنی زندگی کے تمام چیلنجز کو کامیابی میں بدلنے کی طاقت رکھتا ہے اور روز مرہ کی زندگی میں ہمارے سامنے اس طرح کے کئی نمونے موجود بھی ہیں جن کی ہم پیروی کرسکتے ہیں۔ مثلا طہ حسین، جن کو عربی ادب میں اعلی مقام حاصل ہے ،اگرچہ ان سے ان کی بینائی چھین لی گئ ، لیکن انھوں نے اس عظیم چیلنج کو ایک بڑی کامیابی میں بدل دیا۔ لامحدود امنگ وہ ایندھن ہے جو انسان کے دل میں کامیابی کی آگ بھڑکاتا رہتا ہے اور اس کے حصول میں مددگارہوتا ہے ۔
کامیابی ایک اضافی چیز ہے، جو خود انسان کی شخصیت اور اس کی صلاحیتوں کے مطابق بہت سی شکلیں اختیار کرتی ہے۔ اس کا اندازہ اس سے نہیں ہوتا ہے کہ کوئی شخص کس مقام پر فائز ہے، بلکہ اس سے ہوتا ہے کہ وہ کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے کتنی مشکلات برداشت کرتا ہے اور کامیابی حاصل کرنے کے لیے خود کوکتنا کھپا تاہے ۔
میں چاہتی ہوں کہ اپنے مضمون کا اختتام کامیاب لوگوں سے محبت کا اظہار کرکے کروں اور ان سے کہوں کہ جب آپ کامیابی کے راستے پر چلنے کا ارادہ کریں تو صرف اس بات کو یقینی بنائیں کہ کامیابی اللہ پر یقین اور صرف اسی پر بھروسہ کرنے میں ہے ۔ایسا کروگے تو ایک دن ضرور کامیابی تمہارے قدم چومے گی اور جب کامیابی مل جائے تو اللہ تعالی کے سامنے سجدہ ریز ہوجانا اور اس کی نعمتوں و عنایتوں کے ممنون و مشکور بن جانا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ (ابراہیم: ۷ )’’اگر تم نے شکر ادا کیا تو میں اضافہ کروں گا اور اگر ناشکری کی تو میرا عذاب بہت شدید ہے۔‘‘