کامیاب بیوی کی دو اہم صفات

ابوالفضل نور احمد

دنیا میں ہر ایک کے حالات ہمیشہ ایک سے نہیں رہتے۔ انسان کی زندگی میںہزاروں نشیب وفراز آتے ہیں۔ کبھی انسان کسی شدید مرض میں مبتلا ہوجاتاہے، کبھی بے روزگار ہوکرگھر بیٹھ جاتاہے۔ کبھی ایسا ہوتاہے کہ سارا مال و متاع لٹ جاتاہے اور تہی دست ہوجاتاہے، غرض کہ انواع واقسام کے حادثات اور پریشانیاں ہر انسان کی زندگی میں وقوع پزیر ہوتی رہتی ہیں۔
میاںبیوی جو رشتۂ ازدواج میںمنسلک ہوکر ایک دوسرے کا ساتھ نبھانے کاعہد کرتے ہیں، اس رشتے کا تقاضا ہے کہ ہرحال میں ایک دوسرے کے یارو مددگار اور مونس و غمخوار رہیں۔ رشتۂ ازدواج اس قدر استوار اور محبت کارشتہ اس قدرمستحکم ہوناچاہیے کہ ہرحال میں اپنے عہدو پیمان پر باقی رہیں۔ خوشی و غم ہر حال میںساتھ رہیں۔ سلامتی اور بیماری ، خوشحالی اور تنگ دستی ہر حال میں ایک دوسرے کاساتھ دیں۔
اگر گردش روزگار سے آپ کے شوہر تہی دست ہوجائیں تو ایساہرگز نہ کریں کہ خود رنجیدہ ہوکر ان کے غموں میں اضافہ کریں اور اعتراض اور شکایتیں کرنے لگیں۔ اگرشدید بیماری میں مبتلاہوکر ایک مدت تک گھربیٹھ جائے یااسپتال میں بھرتی ہوتو وفاداری اور انسانیت کا تقاضایہ ہے کہ پہلے ہی کی طرح بلکہ پہلے سے بھی زیادہ اس سے محبت کا اظہار کریں اور نہایت صدق دل سے اس کی تیمارداری کریں۔ ایسے موقع پر تیمار داری اور روپیہ خرچ کرنے سے دریغ نہ کریں۔ اگر آپ کے شوہر کے پاس نہیں ہے لیکن آپ کے پاس ہے تو اپنے مال میں سے اس کے علاج کے لئے خرچ کیجئے، اگر آپ بیمار پڑجاتی ہیں تو وہ اپنے امکان بھر اپنے مال کو آپ کے علاج ومعالجہ پر صرف کرتاہے۔ اب اگر اس کے پاس نہیں ہے لیکن آپ کے پاس ہے تو وفاداری اور خلوص کا تقاضا ہے کہ اپنے مال ومتاع کو اس کے لئے خرچ کیجئے، اگر اس حساس موقعے پر آپ نے ذرا بھی کوتاہی کی تو وہ آپ کو ایک بے وفا اورخودغرض عورت سمجھے گا جو مال دنیا کو اپنے شوہر کے وجود پر ترجیح دیتی ہے۔ ایسی صورت میں اس کے دل میں آپ کی محبت والفت کم ہوجائے گی، ممکن ہے اس قدر بیزار ہوجائے کہ آپ کو شریک حیات اور بیوی بنائے رکھنے کے لائق نہ سمجھے اور طلاق کو ترجیح دے۔
توجہ طلب واقعہ
ایک شخص نے عدالت میں بیوی کو طلاق دینے کی درخواست دی۔ اس نے اپنے بیان میں کہاکہ میں بیمار تھا اور ڈاکٹر نے آپریشن کرانے کے لئے کہاتھا۔ میںنے اپنی بیوی سے کہاکہ تمہارے پاس جو رقم جمع ہے وہ مجھے قرض کے طورپر دے دو لیکن وہ تیار نہیں ہوئی اور جھگڑاکرکے میرے گھر سے چلی گئی۔ مجبوراً مجھے ایک سرکاری اسپتال میں اپنا آپریشن کرانا پڑا اور اب میں صحت یاب ہوگیاہوں۔ لیکن ایسی عورت کے ساتھ زندگی گزارنا میرے لئے محال ہے جو روپے کو مجھ پر فوقیت دیتی ہو، ایسی عورت کو میں شریک زندگی کانام نہیں دے سکتا۔
ہرانسان کاضمیر اس بات کی تصدیق کرے گا کہ یہ شخص حق بجانب تھا۔ ایسی خودغرض عورت جو ایک ایسے حساس اور نازک موقعے پر جب کہ اس کے شوہر کی جان خطرہ میں پڑی ہو، وہ اپنے شوہر کو بچانے کے لئے اپنی جمع رقم خرچ کرنے سے دریغ کرے اور ایسی حالت میں اسے چھوڑکر اپنے میکے چلی جائے! واقعی ’’شریک حیات‘‘ ایسے قابل احترام مرتبہ کی مستحق نہیں ہے۔
آپ اس بات کادھیان رکھیں کہ ایسے حساس موقعوں پرانسانیت، خلوص اور ہمدردی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں، اگر آپ کے شوہر (خدانخواستہ) دائمی طورپر بیمار رہنے لگے ہیں تو ایسا ہرگز نہ کیجئے گا کہ ان کو اور بچوں کو تنہا و بے سرپرست چھوڑکرچلی جائیں۔ کیا آپ کاضمیراس بات کو گوارا کرے گا کہ شوہر بیچارہ، جس کے خوشی کے دنوں میںتوآپ ساتھ تھیں، اب مجبور ولاچار پڑا ہے تو اس کاساتھ چھوڑکر چلی جائیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ خود آپ بھی اسی بلا میں گرفتار ہوجائیں؟ فرض کیجئے آپ نے طلاق لے لی اور دوسری شادی بھی کرلی تو کیا خبر کہ وہ آپ کے حق میں اچھا ہوگا یا نہیں۔ خودغرضی چھوڑئیے، ایثار و قربانی سے کام لیجئے، جذبات اور احساسات سے مملو رہئے۔ رضائے خدااور اپنی عزت و ناموس کا پاس کیجئے اور اپنے شوہر اور بچوں کا ہرحال میں ساتھ دیجئے، صبرو بردباری سے کام لیجئے۔ اپنے بچوں کی اچھی طرح تربیت کیجئے اور عملی طورپر انہیں ہرحال میں خوش رہنے اور ایثار و قربانی کرنے کا سبق سکھائیے۔ یقینا اس کے عوض آپ کو دنیا وآخرت میں بہترین اجر ملے گا کیوں کہ آپ کا یہ عمل عین شوہرداری کے مصداق ہے کہ جسے جہاد سے تعبیر کیاگیا ہے۔
لڑائی جھگڑے سے گریز
بعض عورتیں ایسی ہوتی ہیں کہ جب اپنے شوہر سے ناراض ہوجاتی ہیں تو بات چیت کرنابند کردیتی ہیں، منھ پھلائے ہوئے تیوریاں چڑھی ہوئی، ایک کونے میں بیٹھی، کسی کام میں ہاتھ نہیں لگارہی ہیں، کھانا نہیں کھارہی ہیں، بچوںپر غصہ اتار رہی ہیں، شورو ہنگامہ کررہی ہیں۔ ان کے خیال میں لڑائی جھگڑا بہترین وسیلہ ہے جس کے ذریعے شوہر سے انتقام لیا جاسکتا ہے، لیکن ان طریقوں سے نہ صرف یہ کہ شوہر کو تنبیہ نہیں کی جاسکتی بلکہ اس کے بُرے نتائج برآمد ہونے کا بھی امکان ہے، ممکن ہے شوہر بھی اور زیادہ غصہ دکھائے ایسی صورت میں کئی دن تک آپ کا گھر لڑائی جھگڑے کا میدان بنارہے گا۔ آپ چیخیں چلائیںگی وہ بھی چیخے چلائے گا، آپ برا بھلاکہیںگی وہ بھی برا بھلاکہے گا، آپ بات چیت نہیں کریںگی وہ بھی بات کرنا بندکردے گا۔ یہاں تک کہ تھک ہارکر آپ اپنے کسی دوست یا رشتہ دار کی وساطت سے کسی بہانے سے صلح کریںگی لیکن یہ آپ کی آخری لڑائی نہیں ہوگی بلکہ زیادہ وقت نہیں گزرے گا پھر یہی سلسلہ شروع ہوجائے گا یعنی ساری زندگی اسی طرح لڑائی جھگڑے اور کشمکش میںگزرے گی اور اس طرح خود آپ اپنی بدبختی کے اسبا ب فراہم کریںگی اور اپنے معصوم بچوں کی زندگیوں کو بھی عذاب میںمبتلا کریںگی۔ اکثر بچے جو اپنے گھروں سے بھاگ جاتے ہیں، اور طرح طرح کی برائیوں میں گرفتار ہوجاتے ہیں، ایسے ہی خاندانوں کے بچے ہوتے ہیں۔
عبرت انگیز واقعات
ایک لڑکے نے بتایاکہ میرے ماں باپ ہر روز لڑتے ہیں اور ان میں سے کوئی ایک اپنے کسی رشتے دار کے یہاں ناراض ہوکر چلاجاتاتھا۔ میں ناچار گلی کوچوں میں حیران وپریشان پھرتاتھا، دھیرے دھیرے دوسروںکے دھوکے میں آگیا اور میں نے چوری کرنی شروع کردی۔
ایک دس سالہ لڑکی نے سوشل ورکروں کو بتایاکہ ’’مجھے ٹھیک سے تو یاد نہیں البتہ اتنا یاد ہے کہ ایک رات میرے ماں باپ میں خوب جنگ ہوئی۔ دوسرے دن میری ماں کہیں چلی گئی اور چند دن بعد میرے باپ نے مجھے میری پھوپھی کے سپردکردیا، کچھ مدت میں اپنی پھوپھی کے پاس رہی پھر اس نے مجھے ایک بڑھیا کے حوالے کردیا جو مجھے دوسرے شہر لے آئی۔ چندسال سے میں اس کے پاس ہوں یہاں میں نے اس قدر اذیتیں سہی ہیں کہ اب میں اس کے گھر جانا نہیں چاہتی۔‘‘ اس کے اسکول کی ٹیچر نے بتایاکہ ہمیشہ کی مانند س سال جب اسکول کھلے اور نئے بچوں کے داخلے ہوئے تو ان میں یہ لڑکی بھی تھی۔ پڑھائی شروع ہوچکی تھی اور بچے اپنی اپنی کلاسوںمیں تعلیم میںمشغول تھے لیکن یہ بچی کلاس میں بے چین رہتی، ٹھیک سے سبق نہ پڑھ پاتی۔ ہمیشہ بیماروں کی طرح اپنے سر کو ہاتھوں میں لیے کچھ سوچا کرتی۔ چند روز قبل میں نے چھٹی کے بعد اسے صحن کے کونے میں بیٹھے دیکھا۔ میں نے اس سے بہت کہاکہ گھرجائو مگر راضی نہ ہوتی تھی۔ پرسوں پھر ایسا ہوا۔ میں نے پیار سے بہلاکے گھر نہ جانے کا سبب پوچھا تو اس نے بتایاکہ ایک بڑھیا میری نگہداشت کرتی ہے اور مجھ کو بہت ستاتی ہے۔ میں گھر واپس جانا نہیں چاہتی۔ میں نے پوچھاکہ تمہارے ماں باپ کہاں ہیں؟ یہ سن کر وہ رونے لگی پھربولی وہ دونوں الگ ہوگئے ہیں اور میں اس بڑھیا کے رحم وکرم پر ہوں۔
ممکن ہے آپ کاشوہر آپ کے غصے کے مقابلے میں زیادہ شدیدردعمل دکھائے۔ برا بھلا کہے، مارے پیٹے، اس وقت آپ مجبور ہوںگی کہ غصہ ہوکر میکے چلی جائیں اور ماں باپ سے شکایت کریں لیکن ان کے دخل دینے سے معاملات اور زیادہ بگڑجائیں گے، ممکن ہے ان لڑائی جھگڑوں سے آپ کے شوہر اتنا اکتا جائیں کہ اس بیہودہ زندگی پر علاحدگی کو ترجیح دیں۔ ایسی صورت میں آپ اپنے شوہر کی زندگی بھی برباد کریںگی اور خود اپنی بھی،لیکن آپ زیادہ گھاٹے میں رہیںگی کہ ساری عمر تنہازندگی گزارنی پڑے گی اور ماں باپ کے سرپڑی رہیںگی۔ یقینا بعد میں آپ پچھتائیںگی لیکن اس وقت یہ پچھتاوا بے سود ہوگا۔
لہٰذا یہ لڑائی جھگڑے نہ صرف یہ کہ کسی درد کی دوانہیں بن سکتے بلکہ مزید پریشانیوں اور مصیبتوں کا ذریعہ بنتے ہیں۔
لڑائی جھگڑے سے اجتناب کیجئے، اگر شوہر کی کسی بات سے آپ بے حد غصہ ہوگئی ہیں تو ذرا صبر سے کام لیجئے اور جب آپ کے حواس ٹھکانے آجائیں تواس کے بعد نرمی اور ملائمت سے اپنی ناراضگی کی وجہ اپنے شوہر سے بیان کیجئے۔ لیکن اعتراض کی شکل میں نہیں بلکہ اچھے لب ولہجے میں کہئے۔ مثلاً آپ نے فلاں محفل میں میری توہین کی تھی یا فلاں بات مجھ سے کہی تھی یا میری فلاں بات نہیںمانی، کیا یہ مناسب ہے کہ آپ میری نسبت ایسی باتیں کریں؟ اس قسم کی گفتگو سے آپ کامسئلہ حل ہوجائے گا اور آپ کے شوہر کو بھی تنبیہ ہوجائے گی یقینا وہ تلافی کرنے کی فکر کرے گا۔ آپ کو ایک وفادار خوش اخلاق اور نیک و لائق خاتون کی حیثیت سے پہچانے گا اور یہ احساس اس کے اخلاق وکردار اور طرزعمل پر اچھا اثر ڈالے گا۔
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
’’اگر دو مسلمان آپس میں بات چیت بندکردیں اور تین دن تک صلح نہ کرلیں تو اسلام سے خارج ہوجائیںگے، ان میں سے جو صلح کرنے میں پیش قدمی کرے گا قیامت میں وہ پہلے بہشت میںجائے گا۔‘‘
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146