کلونجی آم کے اچار کا بنیادی جزو ہے۔ عام طور پر گھریلو خواتین یہی جانتی ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ کلونجی اکثر امراض کے لیے بہترین شفا بخش دوا ہے۔
نبی کریم ﷺ نے اس کو مظہر شفا قرار دیا ہے۔خالد بن سعیدؓ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں حضرت عائشہ صدیقہؓ نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے کہ ان کالے دانوں (کلونجی) میں ہر بیماری سے شفاء ہے مگر سام سے نہیں۔ میں نے دریافت کیا کہ سام کیا ہے؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ موت۔
کلونجی کو نبی کریم ﷺ نے ہر بیماری کی دوا قرار دیا ہے۔ سیرت کی کتابوں میں درج ہے کہ آپ بھی طبی ضروریات کے لیے کلونجی کا استعمال فرماتے تھے۔ لیکن صرف شہد کے شربت کے ساتھ نوش فرماتے تھے۔
خصوصیات:
ž کلونجی جسم کے ہر حصے سے سدے دور کرتی ہے۔
ž معدے کو تقویت بخشی ہے۔
ž کلونجی حیض، دودھ اور پیشاب لاتی ہے۔
ž اگر کلونجی کو پیس کر اور سرکہ میں ملا کر کھایا جائے تو پیٹ کے کیڑے مار دیتی ہے۔
ž پرانے زکام میں اکسیر ہے۔
ž کلونجی کا تیل گنج پر لگایا جائے تو بال اُگ آتے ہیں۔
ž اس کا نصف چمچہ پیس کر پانی کے سات لینے سے دمہ میں راحت ملتی ہے۔
ž کلونجی، فالج، لقوہ، آدھے سر کا درد، چکر آنا، اور گھبراہٹ میں بہت مفید ہے۔
ž سرکہ اور کلونجی کا مرکب ایگزیما میں مفید ہے۔
ž کلونجی کا تیل ناک میں ڈالا جائے تو زکام دور ہوجاتا ہے۔
ž کلونجی بلغم کو خارج کرتی ہے۔
ž پسی ہوئی کلونجی دودھ میں ملا کر پینے سے یرقان (پیلیا) کو فائدہ ہوتا ہے۔
ž کلونجی کو پانی میں پکاکر شہد ملا کر پینے سے پتھری خارج ہوجاتی ہے۔ نہار منہ روغن زیتون کے ساتھ کلونجی استعمال کرنے سے چہرے کا رنگ گلنار ہوجاتا ہے۔
ž شوگر کی بیماری میں کاسنی کے بیج اور کلونجی دونوں کا مرکب بے حد مفید ہے۔
ž کلونجی حافظہ کو تیز کرتی ہے۔
ž کلونجی، بابچی، گوکل، دار ہلد کی جڑ، گندھک، سب کو خوب باریک پیس لیں۔ ہر ایک ۶۰ گرام ایک بڑی بوتل میں بھردیں اور اوپر سے خالص ناریل کا تیل بھردیں۔
اگر بوتل چھوٹی ہو تو دو بوتلوں میں یہ سفوف آدھا آدھا بھردیں۔ اور پھر تیل بھریں۔ ان کو تیز دھوپ میں پندرہ دن تک رکھیں۔ روزانہ دوچار بار خوب ہلایا کریں۔ پھر ایسے مقام پر، جہاں دھوپ رہتی ہو، گڑھا کھودیں۔ اور ان بوتلوں کو رکھ کر مٹی بھردیں۔ چالیس روز کے بعد نکال کر چھان لیں۔ اور دوسری شیشیوں میں تیل بھر کر محفوظ کرلیں۔ یہ تیل برص کے داغ دور کردیتا ہے روزانہ برص کے داغوں پر لگائیں۔
ž کلونجی اور مہندی ہم وزن لے کر سرکہ میں ملائیں اور بالوں میں لگائیں۔ ایک گھنٹہ کے بعد دھولیں۔ گنجاپن دور ہو جائے گا۔ بال از سر نواگ آئیں گے۔ ہر ہفتے یہ عمل کریں۔
مہندی
کالج جانے والی لڑکیاں ہوں یا پھر گھریلو خواتین۔ وہ اپنے میک اپ کا بہت زیادہ خیال رکھتی ہیں۔ اسی میں سے ایک ہے مہندی۔ جسے لوگ حنا کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔ مہندی کا استعمال مختلف تہواروں پر بھی کیا جاتا ہے۔ شادی بیاہ کے موقع پر تو مہندی رچانا برکت کی نشانی ہے۔ آج کل مہندی رچانے کی بہت ساری ترکیبوں والی کتابیں دستیاب ہیں اور لڑکیاں ان ہی ڈیزائنوں کی نقل کرتی ہیں اور گاؤں دیہات میں تو مہندی کے پورے احاطے ملتے ہیں اور گاؤں دیہات کی لڑکیاں انہی پودوں کی پتیوں کو پیس کر مہندی رچاتی ہیں۔ جب کہ شہروں میں پسی ہوئی خشک مہندی عام طور پر مل جاتی ہے۔
مہندی کے فائدے
ž آگ سے جلے ہوئے اعضاء پر مہندی کالیپ کرنے سے فوراً راحت محسوس ہوتی ہے۔
ž مہندی کی چھال کو سایہ میں سکھا کر باریک پیس کر صبح تین ماشہ پانی کے ساتھ کھلانے سے پتھری کا مرض دور ہوجاتا ہے۔
ž اگر جسم کے کسی بھی حصے میں سیاہ داغ پڑگئے ہوں تو مہندی اور صابن برابر پیس کر لیپ کرتے رہنے سے چند دنوں میں داغ مٹ جائیں گے۔
ž چیچک کے مریض کے تلوؤں پر مہندی کا لیپ کرنے سے مریض کی آنکھوں میں نقص نہیں ہونے پاتا۔ اکثر اس مرض میں آنکھوں میں پھولا پڑجاتا ہے۔ لیکن مہندی کے استعمال سے یہ اندیشہ نہیں رہتا۔
ž مہندی کی چھال کا کاڑھا بنا کر اس میں پرانا گڑ ملا کر پلانے سے رکا ہوا حیض آسانی سے جاری ہوجاتا ہے۔
ž اگرتیزابیت کی وجہ سے ہتھیلی اور تلوؤں میں جلن محسوس ہوتی ہو تو مہندی کا لیپ کرنے سے بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔
ž مہندی کے پھولوں کو تکیہ میں رکھ کر سونے سے نیند بہت گہری آتی ہے۔
ž اگر منہ میں چھالے ہوگئے ہوں تو پانی میں مہندی کی پتیاں بھگودیں پھر دو گھنٹے کے بعد پتیاں نکال کر اس پانی سے کلیاں کرنے سے منہ کے چھالے دور ہوجائیں گے۔
ž مہندی کے پھول طب یونانی میں جلد کے امراض میں بہت زیادہ کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔
ž اگر آپ کے گلے میں تکلیف ہو تو مہندی کی پتیاں پانی میں بھگو دیں۔ پھر اس پانی سے غرارے کریں۔ آپ کے گلے کی تکلیف جاتی رہے گی۔