پروفیسر ناکاموٹو کے ذریعہ تیار کردہ آلہ کسی بھی خوشبو یا بدبو کو ریکارڈ کرسکتا ہے
اپنے کمرے میں داخل ہوتے ہی آپ چاہتے ہیں کہ کمرہ تازہ گلاب کی خوشبوؤں سے معطر ہوجائے تو صرف ایک بٹن دبادیں یا پھر کمپیوٹر پر کام کرتے کرتے اپنی مٹی کی سوندھی خوشبو یاد آجائے اور آپ اس خوشبو میں بس جانا چاہتے ہوں تو صرف ایک بٹن دبانا کافی ہوگا۔ دراصل ٹوکیو کے انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کے انجینئرنگ اسکول کے پروفیسر ناکاموٹو ایک ایسا آلہ ایجاد کرنے میں لگے ہوئے ہیں جو سیکڑوں طرح کی خوشبوئیں محسوس کرسکتا ہو، ایک دوسرے میں ملاسکتا ہو اور پھیلاسکتا ہو۔ انھوں نے ایک آلہ تیار کرلیا ہے جسے وہ’ آؤڈرریکارڈ‘ یابوریکارڈ کرنے والا آلے کا نام دیتے ہیں جو کسی بھی خوشبو یا بدبو کو محسوس کرکے ریکارڈ کرسکتا ہے اور پھر اسے اپنے اندر موجود کیمیائی مادوں کی مدد سے دوبارہ تخلیق کرکے خارج کرسکتا ہے۔اگر اس آلے کے سامنے ایک تازہ سیب رکھا جائے تو اس کی مشینی ناک سیب کی خوشبو سونگھے گی۔ اسے اپنے اندر محفوظ کرلے گی اور اس کے بعد یہ آلہ اس کا تجزیہ کرکے اپنے اندر محفوظ کیمیائی مادوں کی مدد سے ویسی ہی خوشبو پیدا کرنے کے لیے درکار عناصر حاصل کرے گا اور سیب کی خوشبو پیدا کردے گا۔ آپ جب چاہیں اس سیب کی خوشبو محسوس کرسکتے ہیں۔ اس وقت پروفیسر ناکاموٹو کی تجربہ گاہ میں اگر آپ داخل ہوں تو وہاں بھنے ہوئے گوشت، پیاز، جاپانی شوربے اور سڑے ہوئے انڈوں کی بھی بو محسوس ہوسکتی ہے۔ لیکن یہ سب کچھ بے تربیتی یا بوسیدگی کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ وہ پورے انہماک سے خوشبو کو قید کرنے میں مصروف ہیں۔ پروفیسر ناکا موٹو کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ وہ دنیا میں اب پیدا ہونے والی تمام تر خوشبوئیں پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کرلیں اور اس کے لیے انھوں نے دو طریقے اختیار کیے ہیں ایک تو یہ کہ خوشبو کو محسوس کیا جائے اور دوم یہ کہ اسے پھر سے پیدا کیا جائے۔پروفیسر ناکاموٹو اب تک سیب، کیلے، نارنجی اور لیموں کی مہک بنانے میں کامیابی حاصل کرچکے ہیں لیکن اس کے علاوہ بھی اربوں خوشبوئیں اور بدبوئیں ہیں، جنہیں وہ کمپیوٹر میں قید کرنا چاہتے ہیں۔ پروفیسر ناکاموٹو کو یہ معلوم ہے کہ یہ ایک طویل کام ہے کیوں کہ ظاہر ہے کہ پہلی کوشش میں تو کبھی بھی یہ ممکن نہیں ہوتا کہ کامیابی حاصل ہوجائے۔ اگر انہوں نے کامیابی حاصل کرلی تو خوشبو سازی کی صنعت میں ایک انقلاب آجائے گا۔ اس وقت اس صنعت میں ایک ایسے ماہرین ہیں جو خوشبوؤں کے معیار کے لیے اپنی ناک پر انحصار کرتے ہیں لیکن اس مشین کے ایجاد کے بعد ایک زیادہ قابل اعتماد ذریعہ میسر آجائے گا۔جاپان کی کئی خوشبو ساز کمپنیوں نے پروفیسر ناکاموٹو کے کام میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ یہ کام کمپیوٹر کریں گے اور گھروں کو ہر طرح کی خوشبوؤں سے مہکایا جاسکے گا۔ یہ توقع بھی کی جاسکتی ہے کہ کسی دن خوشبو بکھیرنے والے ٹیلی ویژن بھی ملیں گے یا ڈی وی ڈی بھی دستیاب ہوجائیں۔