خواتین اکثر کمر درد کی شکایت کرتی نظر آتی ہیں اس کی وجوہ ایک سے زائد ہوسکتی ہیں، کمر کے عضلات اور پٹھوں پر کام کا زیادہ بوجھ، طاقت سے زیادہ وزن اٹھانا، موچ آنا یا کمر کے کسی حصے میں چوٹ لگنا یا گرجانا۔ اس کے علاوہ غلط طریقے سے بیٹھنا، وزن کا بڑھ جانا، گردوں، آنتوں یا زنانہ امراض کا ہونا، ڈسک کا گھس جانا، قبض، جوڑوں کا درد اور ریڑھ کی ہڈیوں،مہروں کا عدم توازن وغیرہ۔ اس سلسلے میں کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرسکتی ہیں تاکہ بیماری سے نجات مل سکے۔
کن لوگوں کو کمر درد ہوسکتا ہے
(۱) کمپیوٹر کے سامنے کسی سخت کرسی پر کئی کئی گھنٹے بیٹھے رہنے والے نوجوان افراد۔
(۲) روزانہ باورچی خانوں کے کام کاج میں جتی رہنے والی خواتین جو مسلسل جھک کر کھانا پکاتی ہیں۔
(۳) آفس میں کام کرنے والے افراد جو گھنٹوں اپنی کرسیوں پر جھکے کاغذات سے سرکھپاتے رہتے ہیں اور اس دوران اپنی جگہ سے اٹھنے کا موقع بھی شاذ و نادر ہی پاتے ہیں۔
(۴) خواتین جواونچی ایڑی کی سینڈل پہنتی ہیں اور بے تکے انداز میں چلتی ہیں۔
(۵) وہ لوگ جو کمر پر زور دیتے ہوئے بھاری بوجھ اٹھاتے ہیں۔
(۶) وہ لوگ جو حد درجہ نرم بستروں پر سوتے ہیں۔
ان تمام لوگوں میں کمر درد مشترک ہوسکتا ہے کیونکہ یہ تمام افراد اپنی ریڑھ کی ہڈی سے دشمنی کررہے ہیں۔
کمر درد کیوں ہوتا ہے؟
ریڑھ کی ہڈی ہمارے جسمانی نظام کا مرکزی حصہ ہے۔ ہمارا عصبی نظام دماغ اور حرام مغز سے مل کر بنا ہے۔ ہمارا دماغ جاندار حالت میں ایک نیم مائع قسم کا عضو ہے۔ جو ایک ٹھوس ہڈی کے خول میں محفوظ ہوتا ہے جسے کھوپڑی (Skull)کہتے ہیں۔ جبکہ حرام مغز ہماری ریڑھ کی ہڈی کے اندر ایک رسی کی مانند عضو ہے جو گردن سے ہوتا ہوادماغ سے منسلک ہوتا ہے۔ حرام مغز دراصل ہمارے جسم اور دماغ کے درمیان پیغام رسانی کی مرکزی گزرگاہ کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس میں لاتعداد اعصاب نکل کر ایک جال کی طرح جسم کے دیگر اعضاء کے ساتھ رشتہ استوار کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ ہم جو کچھ محسوس کرتے ہیں، مثلاً تکلیف یا گرمی اور سردی کے احساسات تو اعصاب سب سے پہلے اس سے حرام مغز کو مطلع کرتے ہیں۔ حرام مغز یہ احساس دماغ تک پہنچاتا ہے جو اپنی ہدایت حرام مغز کے ذریعے ہی متعلقہ عضو تک پہنچانے کے لیے ایک بار پھر ان ہی اعصاب کا سہارا لیتا ہے۔ یاد رکھئے کہ حرام مغز بے شمار اعصاب کا مجموعہ ہے۔ جسم میں پھیلے ہوئے اعصاب دراصل کسی زنجیر کی طرح باہم جڑے ہوتے ہیں۔ یہ بے شمار اعصابی خلیوں کا مجموعہ ہوتے ہیں۔
ریڑھ کی ہڈی کا کردار
ریڑھ کی ہڈی بلاشبہ قدرت کے فن کا ایک حیرت انگیز نمونہ ہے۔ یہ حد درجہ مضبوط اور مستحکم ہونے کے ساتھ ساتھ لچکدار بھی ہے۔ یہ ہماری چال کو متوازن رکھتی ہے اور ہمیں ہر سمت مڑنے اور جھکنے کے قابل بناتی ہے، یہ کئی چھوٹی چھوٹی ہڈیوں سے مل کر بنی ہوتی ہے جو کسی زنجیر کی طرح ایک دوسرے سے منسلک ہوتی ہیں۔ ان ہڈیوں کے درمیان ایک نرم اور چھوٹی سی ہڈی (Disk) ہوتی ہے جو کسی شدید احساس، دباؤ، جھٹکے یا صدمے کو سہارنے کے کام آتی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کئی اسٹیکل عضلات سے منسلک ہوتی ہے۔ وزن برداشت کرنے والے جوڑ، ریڑھ کی ہڈی اور اسٹیکل عضلات مل کرہماری جسمانی حرکات کا اثرقبول کرتے ہیں۔ جسم کی حرکات (مثلاً چلنا، بیٹھنا، اٹھنا اور لیٹنا وغیرہ) درست نہ ہوں تو اس سے ان تینوں پر گہرا اثر پڑتا ہے کیونکہ ہم جو کچھ کرتے ہیں خواہ بوجھ اٹھائیں، جھک کر کام کریں یا حادثاتی طور پر گر جائیں، ان تمام حرکات کا دباؤ ہمارے جوڑوں اور ریڑھ کی ہڈی کو سہنا پڑتا ہے۔ ہمارے عضلات وقتی طور پر متاثر ہوتے ہیں اور کچھ دیر بعد پھر سے حرکت کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔
آرام کرنا بھی اتنا ہی، ضروری ہے جتنا کام، لیکن جب آپ کمر میں درد محسوس کریں تو کام کاج کو ایک طرف رکھ کر کمر کو زیادہ سے زیادہ آرام دہ شکل میں لے آئیں۔ جب کسی چیز کو اٹھائیں تو کمر سے جھک کر اٹھانے کی بجائے کولہے، گھٹنے اور ٹخنے کو خم دے کر جھکیں اور پھر اٹھائیں۔ زیادہ وزنی چیز اٹھانے میں کسی سے مدد لینا زیادہ بہتر رہے گا۔ بیٹھتے وقت کمر سیدھی رکھیں اور کرسی پر پشت سے ٹکے رہیں۔ اس طرح بیٹھیں کہ آپ کے دونوں پاؤوں کے تلوے پوری طرح زمین پر جمے ہوں۔
بہت دیر تک بیٹھیں تو تھوڑی دیر کے لیے ایک پاؤں اوپر کرلیں۔ نرم اور اسپرنگ والے بیڈ پر ہرگز نہ سوئیں۔ بلکہ سخت گدے، سپاٹ تخت یا پھر فرش پر سونے کی عادت ڈالیں۔
کمر درد سے کیسے بچا جائے؟
(۱) ریڑھ کی ہڈی پر زیادہ دباؤ نہ ڈالیں۔
(۲) اگر آپ کازیادہ تر کام بیٹھنے کا ہے تو اپنے لیے موزوں کرسی کا انتخاب کیجیے۔ہمیشہ سیدھے بیٹھیں اور ہر نصف گھنٹے بعد کوشش کریں کہ چہل قدمی ہوجائے چاہے وہ چند قدم ہی کی کیوں نہ ہو۔
(۳) چلتے ہوئے اپنے جسم کو سیدھا رکھئے۔ اپنی گردن کو تان کر چلئے۔ اس بات کی پروا مت کیجیے کہ ایسا کرنے سے لوگ آپ کو مغرور سمجھنے لگ جائیںگے۔
(۴) کمر کو اس طرح جھکاکر مت بیٹھیے کہ سارا بوجھ آپ کی ریڑھ کی ہڈی پر پڑے، ہمیشہ توازن برقرار رکھ کربیٹھئے اور بغیر کمر جھکائے آہستگی کے ساتھ اٹھئے۔
(۵) بے آرام یا بہت اونچی ایڑی کے جوتے ہرگز مت پہنئے خاص طور پر اگرآپ نوجوان ہیں۔
(۶) باورچی خانے میں کام کرتے ہوئے خود کو وقتاً فوقتاً آرام دیتے رہیے۔
(۷) الکوحل کا استعمال ترک کردیں اور سگریٹ نوشی ختم کردیں۔
(۸) اگر آپ کاوزن زیادہ ہے تو اس پر قابو پائیے۔
کمر درد ہوجائے توکیا کریں؟
تمام تر احتیاط کے باوجود اگرآپ کو کمر کا درد ہوجائے تو آپ اس کی وجہ موروثی خصوصیات (Genes) ، نازک ہڈیوں کی صریح بدقسمتی قرار دے سکتے ہیں۔ کمر کا درد اچانک ہوسکتا ہے، یہ کبھی شدید ہوتا ہے اور کبھی دھیما۔ بعض اوقات خاص اوقات میں ابھرتا ہے۔ یہ بالائی اور زیریں کسی بھی جگہ شروع ہوسکتا ہے۔ جب پہلی بار کمر کادرد ہو تومزید کسی سنجیدہ مرض سے بچنے کے لیے فوراً میڈیکل چیک اپ کرالیں۔ تمام ممکنہ اسباب کا سد باب کرنے کے بعد اس وقت تک بسترپر آرام کریں جب تک کہ ابتدائی درد کاحملہ سرے سے معدوم نہ ہوجائے۔ طبی ماہرین کے مطابق باقاعدہ ہلکی پھلکی ورزش کرنے سے کمر کے درد میں مبتلا افراد کو کافی آرام ملتا ہے۔
باقاعدگی سے ورزش آپ کے عضلات کو مستقل طور پر مضبوط بناتی ہے جس سے ریڑھ کی ہڈی کو کافی حد تک سہارا ملتا ہے۔ اب ہم آپ کو چند ورزشیں بتارہے ہیں جن کی مدد سے آپ کمر درد سے نجات پاسکتی ہیں۔
(۱) فرش پر چت لیٹیں اور کمر زمین کے برابر کردیں۔ گھٹنوں کو خم دیں اور تلوے زمین پر جمائے رکھیں۔ ہاتھوں کو جسم کے دونوں جانب رکھیں۔
لمبا سانس لے کر سینے کو پھیلائیںپھر آہستہ سے ناک کے ذریعہ ہوا خارج کریں۔ اور سینے کو اصلی حالت میںلے آئیں۔ اس عمل کو ۵ سے ۷ بار کریں۔
اپنے ایک گھٹنے کو سینے کی طرف لائیں اور دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر مضبوطی سے سینے کی طرف دباؤ ڈالیں پھر آہستہ سے چھوڑ دیں۔ پھر اسی طرح دوسرے گھٹنے کے ساتھ بھی یہی عمل دہرائیں۔ اس عمل کو پہلی مرتبہ ۵ بار کریں اور بڑھاتے ہوئے ۲۰ سے ۲۵ بار تک لے جائیں۔
ایک گھٹنے کو خم دے کر دوبارہ اصلی حالت میںلائیں اور دونوں پیروں کے ساتھ یہ عمل ۴ بار کریں۔
فرش پر لیٹ کر پیر ایک چھوٹے اسٹول پر اس طرح رکھیں کہ کولہے اوپر اٹھے رہیں، یہ عمل دن میں کئی بار (جس قدر آسانی سے ممکن ہو) دس دس منٹ کے لیے کریں۔
ورزش کرنے سے چلنے، پھرنے، اٹھنے، بیٹھنے میں آسانی پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ آپ کو سکون مہیا کرتی ہے، ہر وقت کی جھنجھلاہٹ سے نجات ملتی ہے، خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے، کمر کی سینکائی سے بھی درد میں افاقہ ہوتا ہے۔ ہڈیوں کی بافتوں کا بالخصوص عورتوں میں، دل کے امراض ، حرام مغز کے کچھ خاص عوارض، حد درجہ موٹاپا، شدید ذہنی تناؤ، اعصابی بیماریاں کمر کے درد کا سبب بن سکتی ہیں۔ ورزش اور اس کے اوقات کا تعین کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ اس سلسلے میں کسی ڈاکٹر سے مشورہ کرلیا جائے۔