کمر درد کی ممکنہ وجوہات اور علاج

خرم منصور قاضی

انسان کی روز مرہ کی جسمانی مشکلات میں آج کل ایک بڑا مسئلہ کمر درد بنتا جا رہا ہے۔ تقریباً تین چوتھائی لوگ اپنی عمر کے کسی نہ کسی حصے میں کم درد کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ورِ حاضر کی مشینی زندگی اور انسان کا سست لائف اسٹائل کمر درد میں مبتلا ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ کمر درد ممکن ہے کہ تھوڑی مدت کے لیے ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی مسلسل اس مسئلے کا شکار ہو۔ کم مدتی کمر درد کا دورانیہ چار سے چھ ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے جب کہ طولانی مدت کا کمر درد اس سے بھی زیادہ عرصے کے لیے رہتا ہے۔ بعض افراد تمام عمرکے لیے بھی اس مسئلے کا شکار ہوسکتے ہیں۔

کمردرد کے عوامل

کمردرد کے کامیاب علاج اور حل کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ آپ کو کمر درد ہونے کی اصل وجہ کا پتا ہو۔ عام دواؤں کے استعمال سے ہم عارضی طور پر درد سے تو چھٹکارا حاصل کرلیتے ہیں مگر یہ مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔ اصل مسئلہ تو اپنی جگہ موجود ہوتا ہے مگر دوااور کیمیکل کے اثرات کی وجہ سے ہم درد کو محسوس نہیں کر رہے ہوتے ہیں۔کمردرد کے مریض جب اپنی اس شکایت کے ساتھ کسی بھی قریبی ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں تو زیادہ تر ڈاکٹر ایسی دواؤں کا استعمال کرواتے ہیں جو درد کو کم کر کے مریض کو عارضی سکون دیتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں فیزیو تھراپی کے متعلق آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے مریض عام ڈاکٹروں سے درد کی دوائیں لے کر اپنا وقت گزارتا رہتا ہے۔

کمر درد کے وجود میں آنے کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی پر جسم کی دوسری ہڈیوں اور ڈھانچے کا دارد و مدار ہوتا ہے۔حقیقتاً یہ ایک ہڈی نہیں ہوتی بلکہ ہڈیوں کا ایک سلسلہ ۳۳ بے قاعدہ ہڈیوں پر مشتمل ہوتا ہے جو ریڑھ کے مہرے کہلاتے ہیں، ان مہروں کے تین حصے ہوتے ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی کا اصل حصہ ۴۳ مختلف ہڈیوں سے مل کر بنا ہوتا ہے جو ایک دوسری سے اس طرح بندھی ہیں کہ ان میں لچک پائی جاتی ہے اور ہم اپنی کمر کو آگے پیچھے، جدھر چاہیں موڑ سکتے ہیں، کمر پر بوجھ اٹھانے میں آسانی رہتی ہے اور کوئی جھٹکا لگے تو اس کا اثر دماغ تک نہیں پہنچتا۔

ہر دو مہروں کے درمیان میں ڈسک موجود ہوتی ہے جس کا کام ریڑھ کی ہڈی میں ایک طرح سے لچک فراہم کرتے ہوئے مختلف طرح کی ضروریات کے اثرات کو زائل کرنا ہوتا ہے۔

ریڑھ کی ہڈی کے عقب میں ایک سوراخ ہوتا ہے جس سے حرام مغز متصل ہوتا ہے اور یہاں سے جسم کے مختلف حصوں کی اعصاب کی ترسیل ہوتی ہے۔ کمر کے ارد گرد پٹھوں، لیگا منٹ اور ٹنڈان کا ایک جامع نظام ہوتا ہے جو ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہوئے ریڑھ کی ہڈی کو مضبوطی فراہم کرتے ہیں۔ یہاں پر خون کی نالیوں سے خوراک کی ترسیل ہوتی ہے۔ مندرجہ بالا حصوں میں سے اگر کسی میں بھی خرابی پیدا ہوجائے تو وہ کمر درد کا باعث بن سکتی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے گرد موجود نرم حصوں میں کوئی کھچاؤ آسکتا ہے، چوٹ لگ سکتی ہے، لیکن اگر ہڈی، عصب یا خون کی نالی اس حصے میں متاثر ہوجائے تو خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔

وجوہات

کمر درد کی مختلف ممکنہ وجوہات کا ہم یہاں مختصر طور پر ذکر کریں گے۔

٭ لمبی مدت کے لیے کھڑے رہنا۔

٭ غیر مناسب حالت میں بیٹھنا۔

٭ بعض ورزشیں کمر درد کا باعث بن جاتی ہیں۔

٭ کسی وزنی چیز کو اٹھا کرنا۔

٭ غیر مناسب حالت میں جھکنا یا غیر مناسب حالت میں گھومنا۔

٭ یہ بھی ممکن ہے کہ کمر میں کوئی چھوٹی موٹی خرابی موجود ہے مگر یہ اس وقت سامنے آتی ہے جب اس حصے پر پریشر آجائے۔

٭انفکشن، ٹیومر، ہڈی کا ٹوٹنا یا دوسری چوٹیں کمر درد کا باعث بن سکتی ہیں۔ ایسی حالت میں آرام کرتے ہوئے بھی درد کا احساس ہوتا ہے۔

٭ بعض اوقات بخار اور وزن میں کمی بھی اس حالت میں لاحق ہو سکتی ہے۔

متعلقہ شخص کے لیے ضروری ہے کہ فوری طور پر کسی قریبی فیزیو تھراپسٹ یا کسی دوسرے معالج سے رجوع کرے۔ بعض عام وجوہات جن کی وجہ سے کمر درد ہوسکتی ہے درج ذیل ہیں:

٭ کھچاؤ اور ہلکے زخم

٭ موٹاپا

٭عمر میں زیادتی

مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر اپنے معالج کے پاس جائیں:

۔٭ایسا درد جو شدت کے ساتھ زیادہ ہو رہا ہو

٭ایسا درد جو روز مرہ کے کاموں کو کرنے میں رکاوٹ بن جائے۔

٭کمزوری، بے حسی، جسم کے کسی حصے کا سن ہونا، پیشاب اور پاخانے میں خرابی۔

احتیاطی تدابیر

استعداد سے زیادہ وزنی چیز کو مت اٹھائیں حتی کہ ہلکی چیز کو اٹھاتے ہوئے بھی مناسب طریقے سے اٹھائیں۔ وزن اٹھاتے ہوئے مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں۔

٭وزن اٹھا کرنے سے پہلے اپنے جسم کے پٹھوں کو کچھ وقت کے لیے حرکت دیں اور کھینچیں۔

٭کوشش کریں کہ تھوڑی بہت وزنی چیزوں کو جلدی میں نہ اٹھائیں۔

٭ اپنے کندھے سے بلند چیز کو اٹھانے کے لیے سیڑھی کا استعمال کریں۔

٭ چیز اٹھاتے ہوئے جسم کو اس کے نزدیک کریں، فاصلے سے چیز کو مت اٹھائیں۔

٭دونوں پاؤں کا درمیانی فاصلے کندھوں کے فاصلے کے برابر رکھیں۔

٭چیز کو زمین پر رکھتے ہوئے خم ہونے سے پرہیز کریں۔ اس کی بجائے بیٹھ جائیں اور پھر چیز کو زمین پر رکھیں۔

٭وزنی چیزوں کو ادھر ادھر منتقل کرتے ہوئے بہتر ہے کہ کسی قریبی فرد سے مدد لے لیں۔

کمردرد میں ورزش کے فائدے

ورزش اگر درست طریقے سے فیزیو تھراپسٹ ڈاکٹر کے مشوروں کے مطابق کی جائے تو بے حد مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بعض ورزشیں آپ کی کمر درد کو شدید کردیں۔ اس لیے ورزش شروع کرنے سے پہلے کسی فیزیو تھراپسٹ سے لازمی طور پر رجوع کریں۔

ایسی ورزش جس میں چوٹ لگنے کا خطرہ کم ہوتا ہے کمر درد کے لیے بے حد مفید ہے، مثال کے طور پر پیدل واک، سائیکل سواری اور تیراکی وغیرہ وغیرہ۔ اگر کمر کے پٹھے جکڑے ہوئے ہوں تو ایسی حالت میں ورزش کرنے سے پہلے گرم پانی سے غسل بے حد مفید ہوتا ہے۔ ورزش کرتے ہوئے لباس کھلا اور آرام دہ پہنیں اور کھیلوں کے لیے مخصوص جوتوں کا استعمال کریں۔ یاد رکھیں ہر وہ ورزش جو باعث دردع ہو یا درد میں شدت کا باعث بنے اسے فوری طور پر چھوڑ دیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146