کمر کا درد

ڈاکٹر سنبل کامران

یہ درد کسی وقت بھی ہوسکتا ہے۔ بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے یا نیچے پڑے اخبار کو اٹھاتے وقت اچانک یہ درد شروع ہوجاتا ہے جبکہ بعض خواتین مستقل طور پر کمر کے درد کا شکار رہتی ہیں۔ بعض اوقات یہ درجہ بہ درجہ ہوتا ہے مثلاً پہلے ہڈیوں کے بندھنوں میں، پھر پٹھوں میں،پھر ریڑھ کے ستون میں اورآخر میں نچلی کمر میں۔ یہ درد اچانک ہو یا بتدریج انتہائی شدید اور معذور کردینے والا ہوتا ہے اور دنوں، ہفتوں یہاں تک کہ مہینوں تک برقراررہ سکتا ہے۔ اس کی زد میں صرف چند بدقسمت لوگ ہی نہیں آتے بلکہ ہم میں سے ۸۰؍فیصد افراد کبھی نہ کبھی اس کا مزہ ضرور چکھتے ہیں۔ لیکن ماہرین یہ خوشخبری سناتے ہیں کہ کمر کے اکثر دردوں سے بچا جاسکتا ہے اور ان کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

یہ تکلیف مردوں کے مقابلے میں خواتین کو بہت تنگ کرتی ہے۔ ایام آرہے ہوں، خون کی کمی، وضع حمل ہوچکا ہو، سفید پانی (سیلان الرحم) کی تکلیف ہو، خون کی کمی اور عام کمزوری ہو، محنت مشقت کاکام ہو، گٹھیا نے گھیر لیا ہو، غرض مختلف اسباب اس درد کو جنم دیتے ہیں۔ ماہرین نے اس کے اسباب کو دو قسموں میں بانٹا ہے۔

پہلی قسم کے اسباب

۱- جوڑوں کی تکلیف: جس مریض یا مریضہ کو جوڑوں کے درد کی شکایت ہو اس کو درد کمر کے ساتھ جوڑوںکا درد بھی ہوتا ہے۔ اس صورت میں مریض کو ہلکا بخار یا کھانسی بھی ہوتی ہے۔ اس کا درد ہر وقت رہتا ہے۔

۲- شدید قبض کے ساتھ اکثر درد کمر ہوتا ہے۔

۳- حمل کے دوران پیٹ میں بچے کی وجہ سے کمر کے بندھنوں پر زور پڑتا ہے۔ بار بار حمل ہو تو رحم کے بندھنوں پر زور پڑتا ہے اور رحم کے گرد کے بندھن کمزور ہوجاتے ہیں۔ تھوڑا سا بوجھ یا زور پڑے تو کمر میں درد ہونے لگتا ہے۔

۴ – اگر بچہ دانی میں کسی جگہ رسولی ہو تو دردِ کمر ہوتا ہے۔ اس کی علامات یہ ہیں:

٭ ایام کے دوران یا دو ایام کے درمیان یا ایام بند ہوجانے اور سن یاس شروع ہونے پر بہت زیادہ خون کا خارج ہونا۔

٭ اجابت میں خون کا آنا

٭ وزن کم ہوجانا، بھوک کا مرجانا اور خون کی کمی۔

٭ نچلے شکم میں درد

٭ کیلشیم کی کمی خاص طور پر سن یاس شروع ہونے کے بعد

دوسری قسم کے اسباب

یہ قسم عام اسباب سے تعلق رکھتی ہے مثلاً…

٭ گھٹنوں یا کمر کے سہارے کے بغیر یا آگے کو جھک کر بیٹھنے سے۔

٭ غلط طریقے سے ورزش کرنے سے۔

٭ بھاری وزن اٹھانے سے خاص طور پر غلط طریقے سے یعنی وزن کو دو ہاتھوں کے بجائے ایک ہی ہاتھ میں رکھنا۔

٭ فوم کے نرم گدے پر سونے سے۔

٭ اونچی ہیل کی سینڈلوں کے استعمال سے۔

پیٹھ یا کمر میں درد کی تکلیف کے سلسلے میں بہتر یہی ہے کہ اس کی درست تشخیص کرلی جائے۔ ویسے یہ طے ہے کہ یہ شکایت زیادہ تر اتنی سنگین نہیں ہوتی جتنی کہ سمجھی جاتی ہے۔ اکثر صورتوں میں یہ صرف پٹھوں کے کھنچاؤ کی وجہ سے ہوتی ہے۔ وزن اٹھانے، جھکنے یا بل پڑجانے کی وجہ سے پٹھے متاثر ہوجاتے ہیں۔ ضرورت سے زیادہ آرام کرنے کی وجہ سے بھی درد ہوجاتا ہے۔ ورزش اور جسمانی سرگرمی کی کمی سے یہ اینٹھ جاتے ہیں۔ اگر اس درد کی وجہ پٹھوں پر غیر ضروری دباؤ یا کھنچاؤ وغیرہ ہے تو ایسی صورت میں آپ خود مندرجہ ذیل تدابیر کے ذریعے سے اس کا علاج کرسکتی ہیں۔ ہاں وجہ یا سبب سنگین قسم کا ہو تو پھر صرف معالج کے مشورے پر ہی عمل کرنا چاہیے۔

اگر درد کمر کا سبب معلوم ہوجائے اور اس کا تعلق پہلی قسم سے ہو تو معالج سے مشورہ کرنا چاہیے۔ اگر اس کا تعلق دوسری قسم سے ہو تو عارضی طور پر درد کے لیے درد کی کوئی دوا استعمال کریں، لیکن مستقل علاج کے لیے ان تدابیر پر عمل کریں:

٭ ایک ہی پوزیشن میں گھنٹوں بیٹھنے سے بچیں۔

٭ کمر کے پیچھے کوئی سہارا استعمال کریں، جو خواتین زیادہ دیر تک مصلے پر بیٹھتی ہیں انہیں کوئی تکیہ وغیرہ کمر کے پیچھے ضرور رکھنا چاہیے۔

٭ جن کرسیوں کی پشت بالکل سیدھی ہوتی ہے ان کے بجائے وہ کرسیاں استعمال کریں جن کی پشت پر خم ہو۔

٭ جھک کر زمین سے چیزیں نہ اٹھائیں، بہتر یہ ہے کہ پہلے زمین پر بیٹھیں پھر چیز کو اٹھائیں اور پھر اٹھیں۔

٭ اکیلے بھاری وزن نہ اٹھائیں۔

٭ جس ورزش سے درد کمر شروع ہوجاتا ہے وہ نہ کریں۔

٭ مستقل درد کمر کے لیے یا تو فرش پر سوئیں یا فوم کے بیڈ پر نہ سوئیں بلکہ روئی کا گدا استعمال کریں۔

٭ جن خواتین کا سن یاس شروع ہوچکا ہو، وہ کیلشیم اور ملٹی وٹامنز کا باقاعدگی سے استعمال کریں۔ بعض خواتین کے لیے ایک گلاس دودھ بھی روزانہ کافی ہوتا ہے۔ غذا میں دودھ کے علاوہ چالیں منٹ تک چہل قدمی بھی ضروری ہے۔

کمر کو مضبوط کرنے والی ورزشیں

جن مردو خواتین کی کمر سخت ہو وہ فزیو تھراپسٹ سے مشورہ کرکے عارضی طور پر فزیو تھراپی کرائیں۔ فزیو تھراپسٹ انفرا ریڈ شعاعوں سے بھی علاج کرتے ہیں اور مخصوص قسم کی ورزشیں بھی کرواتے ہیں۔

اس کے علاوہ مندرجہ ذیل ورزشیں دردِ کمر کے لیے مفید ثابت ہوتی ہیں اور بہ آسانی گھر پر کی جاسکتی ہیں:

۱- فرش پر سیدھے لیٹ جائیں اور گہرے سانس لیں۔ اس سے بدن کو آرام ملے گا۔

۲- پیٹ کے بل لیٹیں، ٹانگیں سیدھی رکھیں اور دونوں ہاتھ چہرے کے نیچے۔ سر کو دو تین بار زمین سے اٹھائیں۔

۳- سر کے ساتھ کندھوں کو بھی اٹھائیں۔

۴- ہاتھوں کا سہارا لیے ہوئے پیٹ کو زمین سے لگا رہنے دیں اور سر اور سینے کو زمین سے دو تین بار اٹھائیں۔

۵- اپنے جسم کو ورزش نمبر ۲ کی پوزیشن پر لائیں۔ سر کو زمین پر رکھیں۔ اب کولہوں کے جوڑ سے اپنی ایک ٹانگ کو اتنا اونچا اٹھائیں جتنا کہ اٹھاسکتے ہیں۔ پھر دوسری ٹانگ کو اس ورزش کو چند بار دہرائیں۔

۶- اپنے ایک گھٹنے کو ہاتھ سے پکڑے ہوئے کمر کے بل لیٹ جائیں۔ گھٹنے کو پیٹ کی طرف لائیں، کچھ دیر اس جگہ رکھیں، یہی ورزش دوسرے گھٹنے سے کریں۔

۷- ان تمام ورزشوں کے بعد پہلی ورزش (گہری سانس لینااور آرام کرنا) کریں۔

۸- ورزشوں کے اس نظام سے بتدریج کمر میں مضبوطی آئے گی۔ نیز اس سے سستی دور ہوگی۔ دورانِ خون میں روانی رہے گی اور آپ اپنے آپ کو ہلکا محسو س کریں گی اور انشاء اللہ روزانہ کے دردِ کمر سے نجات مل جائے گی۔

پیٹھ کے کھنچے اور اکڑے پٹھوں کے لیے یو ںتو کئی ورزشیں ہیں، لیکن ہر صبح آنکھ کھلنے پر کمر میں کھنچاوٹ اور درد کے لیے بستر ہی میں لیٹے لیٹے پہلے چار پانچ گہرے سانس لیجیے اور پھر اپنا سیدھا پاؤں اٹھا کر دھیرے دھیرے سینے کی طرف لائیے اور اسے دونو ںہاتھوں سے گھٹنے کے پاس سے پکڑ کر گھٹنا سینے اور منہ سے قریب لانے کی کوشش کیجیے۔ اس حالت میں اس وقت تک رہیے جب تک آپ آرام محسوس کریں۔ ۱۰؍ سے ۲۰؍سیکنڈ کے بعد پاؤں کو واپس پہلی پوزیشن میں لانے اور چند گہرے سانس لینے کے بعد دوسرے پاؤں سے یہی ورزش کیجیے۔ بہت زور لگا کر یہ ورزش نہ کریں، چند روز میں پٹھے نرم ہوجائیں گے تو ورزش بھی آسان اور آرام دہ ہوجائے گی۔ اس ورزش سے پٹھوں کے ریشے کھنچتے ہیں۔ ان میں آکسیجن سے پُر خون اور غذائی اجزا کے پہنچنے سے نئی جان پڑ جاتی ہے۔ اس سے ریڑھ کے ۲۴ منکوں پر دباؤ پڑنے سے ان میں بھی خون کی روانی بڑھ جاتی ہے اور ان کی درمیانی گدیوں (ڈسک) کو بھی آرام ملتا ہے۔ اس ورزش کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے آنتوں کی حرکت بڑھ کر قبض کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔

یہ ورزش ہر صبح بستر چھوڑنے سے پہلے چھ چھ مرتبہ کرنی چاہیے۔ اسی طرح سونے سے پہلے بھی اسے کرلینے سے پیٹ میں گیس کا دباؤ نہیں رہتا، قلب اور پھیپھڑے بھی دباؤ سے آزاد رہتے ہیں اور نیند بھی اچھی آتی ہے۔ پیٹھ کے عضلات (پٹھوں) میں سخت درد کے لیے اسے دھیرے دھیرے اور سہولت و آرام کے ساتھ کرتے رہنے سے درد کی تکلیف ختم ہوجاتی ہے۔

اس ورزش سے پہلے اور اس کے دوران سانس لینے کا سلسلہ ایک رفتار کے ساتھ جاری رہنا چاہیے۔ یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلیجیے کہ سانس کا آپ کے ذہن سے بڑا گہرا تعلق ہے ۔ جب بھی ذہنی الجھن ہو، خون میں آکسیجن کم ہوتی ہے۔ گہرے سانس لینے سے خون میں آکسیجن خوب شامل ہوجاتی ہے۔ اور ذہن پر سکون اور طبیعت بحال ہوجاتی ہے۔ اعصاب کو سکون اور توانائی ملتی ہے۔ کھنچے ہوئے پٹھے پھیل جاتے ہیں اور ان میں خون کی روانی کے بڑھ جانے سے ان کی مرمت اور اصلاح ہوجاتی ہے۔

اینٹھن کا موثر علاج

کمر کے نچلے حصے میں سخت درد اور اینٹھن کی وجہ دراصل کمر میں ریڑھ کے دونو ںجانب کے پٹھوں میں کھنچاؤ ہوتا ہے۔ انہیں ریڑھ کے ثانوی پٹھے بھی کہتے ہیں۔ کھنچاؤ کی وجہ سے ان میں خون کی فراہمی کم ہوجاتی ہے اور وہاں آکسیجن کی سطح گھٹ جاتی ہے۔ یہ کمی جتنی زیادہ ہوگی، اینٹھن اور تکلیف میںاتنا ہی اضافہ ہوتا جائے گا۔ اس کا ایک آسان علاج تو یہ ہے کہ اس جگہ سنکائی سے دورانِ خون بڑھایا جائے۔ لیکن اگر اس سے فائد نہ ہوتو خواتین اپنی لیڈی ڈاٹر سے مشورہ کرنے کے بعد ان میں سے کوئی بھی ورزش کرسکتی ہیں۔

فکر صحت

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146