ایک عام خیال یہ ہے کہ فالج کا حملہ صرف زیادہ عمر کے افراد پر ہوتا ہے لیکن یہ بات درست نہیں۔ فالج سے کسی بھی عمرکا شخص متاثر ہوسکتا ہے حتیٰ کہ بچے بھی اس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں تاہم ۱۰ میں سے ۹ افراد وہ ہوتے ہیں جن کی عمر ۵۵ سال سے زیادہ ہوتی ہے۔ یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ فالج کا خطرہ سب سے زیادہ کن لوگوں کو اور کیوں ہوتا ہے؟ اور کیا طرزِ زندگی میں تبدیلیاں لاکر ہم اس خطرے کو کم کرسکتے ہیں؟ ان عوامل کا تعلق طرزِ زندگی سے ہے، مثلاً:
سگریٹ نوشی: جو لوگ سگریٹ پیتے ہیں، ان میں فالج کا خطرہ دوگنا زیادہ دیکھا گیا ہے۔
غیر متحرک طرزِ زندگی: جو لوگ جسمانی طور پر غیر متحرک ہوتے ہیں، ورزش نہیں کرتے یا زیادہ چلتے پھرتے نہیں یا ایک ہی جگہ بیٹھے کام کرتے رہتے ہیں، ان میں متحرک زندگی گزارنے والوں کے مقابلے میں فالج کا خطرہ دوگنا ہوتا ہے۔
الکحل: کثرتِ شراب نوشی میں فالج کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔
نامناسب خوراک: کھانے میں نمک کے زیادہ استعمال اور مرغن غذا کھانے سے ہائی بلڈ پریشر اور شریانوں کے سخت ہونے Atherosclerosis کا امکان ہوتا ہے۔ اور ان کی وجہ سے اسٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بعض بیماریوں اور طبی صورتحال سے بھی فالج کا امکان زیادہ ہوجاتا ہے۔ ان میں درج ذیل شامل ہیں:
ہائی بلڈ پریشر: اگر بلڈپریشر مسلسل بڑھا رہے اور اس کے علاج پر توجہ نہ دی جائے تو پھر فالج کا امکان بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور Transient Ischaemic Attackکی شکایت ہوسکتی ہے۔ یہ فالج کا عارضی حملہ ہوتا ہے، جس کے بعد بڑے حملے کا امکان زیادہ ہوجاتا ہے۔
امراضِ قلب کے مسائل: اگر کسی شخص میں پہلے سے خون کی نالیوں کی بیماری، سینے میں درد (انجائنا) کی شکایت ہو، دل کا دورہ پڑچکا ہو، پہلے کبھی TIA ہوچکا ہو یا دل کی دھڑکن بے قابو Atrial Fibrillationرہتی ہو تو ان تمام قلبی مسائل سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
ذیابیطس: جو لوگ ذیابیطس کے مریض ہیں، ان میں فالج کا دگنا خطرہ ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ اوپر جتنی بیماریوں یا طبی صورتحال کا ذکر کیا گیا ہے، ان میں سے بیشتر کا علاج ہوسکتا ہے۔ فالج کے خطرے کو بڑھانے والے چند عوامل ایسے ہیں جن سے نمٹنے میں ہم بے بس یا مجبور ہیں اور ان کو طبی طریقے سے ٹھیک بھی نہیں کیا جاسکتا۔ ہمارے کنٹرول کے باہر وہ عوامل حسبِ ذیل ہیں:
عمر: فالج کا حملہ ان لوگوں میں زیادہ عام ہے، جن کی عمر ۵۵ سال سے زیادہ ہوتی ہے۔
جنس: ۷۵ سال سے کم عمر کے مردوں میں اسی عمر کی خواتین کے مقابلے میں فالج کے حملے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
نسلی پس منظر: جنوبی ایشیا، افریقی اور کریبئن ممالک کے باشندوں میں فالج کا خطرہ زیادہ دیکھا گیا ہے۔
جینیاتی وراثت: وہ افراد جن کے کسی قریب ترین عزز پر ۵۰ سال کی عمر سے پہلے فالج کا حملہ ہوچکا ہو ان پر بھی اسٹروک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
——