کھجور غذائیت اور ادویاتی خصوصیات سے بھر پور ایک ایسا پھل ہے، جو صدیوں سے انسانی خوراک کا حصہ رہا ہے۔ یہ انبیاء وصالحین کی پسندیدہ غذا رہی ہے۔ رسول پاک ﷺ کھجور کے پھل کو بے حد پسند فرماتے تھے۔
جدید ایلوپیتھک سائنس میں کھجور کو ایک بہترین غذائی پھل قرار دیا گیاہے۔ جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کھجور گلوکلوز اور فرکٹوز کی شکل میں قدرتی شکر پیدا کرتا ہے جو فوراً جزوِ بدن بن جاتی ہے۔ کھجور کے ایک سو گرام خوردنی حصے میں15.3فیصد پانی، پروٹین2.5فیصد، چکنائی0.4فیصد، معدنی اجزاء 2.1فیصد، ریشے3.9اور کاربوہائیڈریٹس75.8 فیصد پائے جاتے ہیں۔ کھجور کے معدنی اور حیاتینی اجزاء میں ۱۲۰؍ ملی گرام کیلشیم، ۵۰؍ملی گرام فاسفورس، 7.3ملی گرام فولاد، ۳؍ملی گرام وٹامن سی اور تھوڑی سی مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ کھجور کی ایک سو گرام مقدار میں ۳۱۵ کیلوریز ہوتی ہیں جو صحت مند زندگی کی خاطر ایک انسان کے لیے روز مردہ کی معقول غذا ہے۔
کھجور کا شمار خشک اور تازہ دونوں پھلوں میں ہوتا ہے۔ پیڑ پر پکی ہوئی کھجور بے حد لذیذ ہوتی ہے۔ اسے جونہی پیڑ سے اتارا جاتا ہے۔ یہ گداز ہوجاتی ہے اور اسے دھوپ میں خشک کرکے محفوظ کیا جاتا ہے۔ خشک کرنے سے کھجور کا وزن بھی ۳۵ فیصد کم ہوجاتا ہے۔
کھجور کی طرح اس کی گٹھلی کے بھی بے شمار غذائی و طبی فوائد ہیں۔ حکیم انسانیت رسول پاک ﷺ کے فرمان کے مطابق کھجور کی گٹھلی سے دل کے عارضہ کو ختم کیا جاسکتا ہے۔کھجور کو طبِ نبویﷺ میں وہی اہمیت حاصل ہے، جو شہد اور زیتون کو۔
رمضان المبارک میں مسلمان ذوق و شوق سے روزہ کھجور سے افطار کرتے ہیں جس سے انہیں ثواب اورغذا و توانائی حاصل ہوتی ہے۔
دنیا میں کھجور کے بے شمار استعمالات مروج ہیں۔ صحارا کے امراء چکنائی حاصل کرنے کے لیے کھجور کی گٹھلی نکال کر اس میں مکھن بھر کر کھاتے ہیں۔ کھجور کا سفوف بناکر ڈیٹ کافی بنائی جاتی ہے۔ عرب ممالک میں تین اشیاء شہد، زیتون اور کھجور مروج ہیں اور یہی ان کی طویل العمری اور صحت مندی کی مظہر غذائیں ہیں۔
ہمارے ہاں کھجور کو گرم غذا سمجھا جاتا ہے۔ جس طرح ہم لوگ گرمیوں میں شہداستعمال کرنے سے کتراتے ہیں اسی طرح کھجور کو بھی استعمال نہیں کیا جاتا حالانکہ جدید طب نے یہ دونوں احتیاطیں فضول قرار دی ہیں اور ثابت کیا ہے کہ شہد، زیتون اور کھجور کی غذائی افادیت موسموں کے تغیر سے نہیں بدلتی اور نہ ہی گرمی میں انہیں ترک کرنا چاہیے۔ یہ سدا بہار غذائیں ہیں، جنہیں بے دھڑک مگر اعتدال کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔
کھجور مقوی اثرات رکھتی ہے۔ یہ زودِ ہضم پھل ہے۔ یہ بدن کی پرورش اور نظامِ ہضم کو درست کرتا ہے۔ تازہ تحقیق کے مطابق بچوں کو دودھ میں کھجوریں ڈال کر ابالنے کے بعد پلایا جائے توتوانائی حاصل ہوتی ہے۔
کھجور کے طبی فوائد
٭ضعف قلب: طبِ نبوی ﷺ کی رو سے کھجور سے دل کے عوارض ختم کیے جاسکتے ہیں۔ رات کے وقت چند کھجوریں پانی میں بھگو کر رکھیں اور صبح نہار منہ اسی پانی میں کھجوروں کو مسل کر ہفتہ میں دوبار استعمال کریں تو یہ دل کی توانائی کے لیے مؤثر ٹانک ثابت ہوتا ہے۔
قبض: ہمارے ہاں قبض کا مرض بہت بڑھ گیا ہے۔ اس کے لیے کھجور استعمال کرنی چاہیے۔ یہ ایک ملین غذا ہے۔ کھجور انتڑیوں کو متحرک کرکے اجابت کو آسان بناتی ہے۔ جلاب کے لیے مٹھی بھر کھجوریں رات کو پانی میں بھگودی جائیں اور اگلی صبح ان کو شیک کرکے شربت بنالیں اس کو پینے سے قبض ٹوٹ جاتا ہے۔
انتڑیوں کے لیے: ایک روسی تحقیق کے مطابق کھجور کے کثرت استعمال سے انتڑیوں اور پیٹ کے کیڑوں سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ کھجور سے انتڑیوں کے انفیکشن ختم ہوجاتے ہیں۔
نشہ آور اشیاء سے نجات: شراب کے نشہ میں مبتلا انسان کا نشہ دور کرنے کے لیے کھجور تریاق کا کام کرتا ہے۔ اس کے لیے پینے والے صاف پانی میں تازہ کھجوریں ڈالنے کے کچھ دیر بعد یہ پانی پلایا جائے تو نشہ دور ہوجاتا ہے۔
فربہ بدنی کے لیے: کمزور اور دبلے پتلے لوگوں کے لیے کھجور ایک اکسیر ہے۔ آدھ کلو دودھ میں چار کھجوریں روزانہ ابال کر دودھ اور کھجوریں نوش کی جائیں تو بدن فربہ ہوجاتا ہے۔
دوران زچگی: زچگی کے دوران خواتین کو اضافی غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو خواتین زیادہ خوراک استعمال نہیں کرسکتیں وہ روزانہ مٹھی بھر کھجوریں ایک گلاس دودھ کے ساتھ کھایا کریں۔ دودھ کے بغیر بھی کھجور کھانے سے مناسب اور متوازن غذا کا منشا پورا ہوجاتا ہے۔
——