کھیل اور صحت

پروفیسر ارشد جاوید

ایک دور تھا جب روس اور امریکہ اولمپک کھیلوں میں آگے ہوتے تھے اور یہ دونوں ملک بڑی عالمی طاقتیں، یعنی سپر پاورز تھیں۔ روس زوال پذیر ہوا تو کھیلوں میں بھی پیچھے چلا گیا۔ گزشتہ اولمپک میں چین نے اول اور امریکہ نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔ باقی ترقی یافتہ ممالک ان کے بعد آئے۔ اب چونکہ چینی معاشی لحاظ سے بہت ترقی کرچکا ہے، اس طرح وہ کھیلوں میں بھی آگے ہے۔

دنیا میں دو طرح کے لوگ خوش قسمت ہوتے ہیں، ایک وہ جو سگریٹ نہیں پیتے یا کوئی نشہ نہیں کرتے۔ دوسرے جو ورزش کرتے ہیں۔ جب کوئی فرد نشہ سے دور ہو اور ورزش کرتا ہو، وہ جسمانی اور ذہنی طور پر توانا اور صحت مند ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے سیاسی اور مذہبی راہنماؤں اور اہلِ علم کی اکثریت ورزش نہیں کرتی، جس کی وجہ سے پچاس کی عمر تک اکثر کو ایک آدھ بار دل کے دورے کا شکار ہونا پڑتا ہے۔ ورزش نہ کرنے کی وجہ سے ہمارے ہاں اوسط عمر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

یہی حال ہمارے خاندانوں کا ہے جہاں ورزش اور کھیلوں میں مہارت کو یا تو وقت کا ضیاع تصور کیا جاتا ہے یا پھر معاش اور کیریئر کی صورت میں دیکھا جاتا ہے۔ صحت مندی کے لیے بنیادی ضرورت تصور نہیں کیا جاتا۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ سیکڑوں خاندانوں میں سے محض چند نوجوان ہی ورزش کرتے نظر آتے ہیں۔

ورزش کا سب سے شاندار طریقہ کھیل ہے۔ آپ کی پسند کا کھیل۔ کھیل سے نہ صرف ورزش ہوتی ہے بلکہ یہ ذہنی دباؤ اور پریشانی سے نمٹنے کا سب سے مؤثر ذریہ ہے۔ کھیل سے انسان کو تفریح، خوشی اور سکون بھی حاصل ہوتا ہے۔ اس لیے ترقی یافتہ ممالک میں کھیلوں پر بہت توجہ دی جاتی ہے۔ امریکہ میں حکومت کی طرف سے ہر شہر میں کھیل کے بے شمار میدان بنائے جاتے ہیں۔ یہ میدان رات کو بجلی کی روشنی سے منور ہوتے ہیں۔ شہریوں کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ اپنے پسندیدہ کھیل سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس طرح وہ دن رات ورزش کرسکتے ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک (جرمنی اور فرانس وغیرہ) میں ایسے کھیل کھیلے جاتے ہیں جن میں تھوڑی جگہ اور کم وقت میں زیادہ لوگ ورزش کرسکیں۔ لہٰذا برطانیہ کے علاوہ کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں کرکٹ نہیں کھیلی جاتی۔ برطانیہ نے یہ کھیل صرف وقت گزارنے کے لیے اختیار کیا تھا۔ اس کھیل میں ورزش نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔ برطانیہ نے وقت گزارتے گزارتے ایک عظیم سلطنت گنوادی۔ وقت گزارنا دراصل زندگی گنوانے کے مترادف ہے۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا دنیا میں کھیل کے علاوہ اور کوئی مقام نہیں۔ مذکورہ ممالک اپنی کرکٹ ٹیم کے لیے ہی معروف ہیں۔

کرکٹ میں وقت کا زیاں بہت زیادہ ہوتا ہے جب کہ ورزش نہ ہونے کے برابر۔ ہمارے ہاں کرکٹ میچ کے دوران دفتروں میں کام نہیں ہوتا۔ نوجوان کاپی کتاب اور اپنے چھوڑ کر اپنی پسند کی ٹیم کا کھیل دیکھنے کے لیے یا تو ٹی وی اسکرین پر بیٹھ جاتے ہیں یا موبائل کھول کر میچ دیکھتے نظر آتے ہیں۔ اس طرح ایک میچ کی وجہ سے ہمارے کروڑوں گھنٹے ضائع ہوجاتے ہیں، جو قوم اتنا قیمتی وقت بے دردی سے ضائع کردے وہ ترقی کیسے کرسکتی ہے؟ ہمارا قومی کھیل ہاکی ہے۔ کبھی ہم ہاکی میںنمبرایک تھے۔ کرکٹ کی وجہ سے ہاکی ختم ہوچکی۔ ملک عزیز ایک غریب ملک ہے جہاں جگہ کی قلت ہے لہٰذا یہاں ورزش اور جگہ کے لحاظ سے بہترین کھیل باسکٹ بال ہے۔ جس میں بہت تھوڑی جگہ اور بہت تھوڑے وقت میں زیادہ لوگ ورزش سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ کرکٹ کے ایک اسٹیڈیم میں باسکٹ بال کے تقریباً ایک سو گراؤنڈ بن سکتے ہیں جس میں ایک گھنٹہ میں کم از کم چودہ سو لوگ ورزش کرسکتے ہیں جب کہ کرکٹ میں صرف چار لوگ، دو بیٹس مین، ایک باؤلر اور ایک وکٹ کیپر ورزش کرتے ہیں۔

ہمارے یہاں حکومت کی جانب سے عوام کے لیے کھیلوں اور ورزش کے ذریعہ صحت مند رہنے کے لیے کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ حکومتیں نہ اسکولوں میں عام طلبہ کے لیے کھیل کے وسائل فراہم کرتی ہیں اور نہ عوام کے لیے صحت مند ورزش کے لیے وسائل کی فکر ہے۔

کھیل کے لیے قومی سطح پر کئی سو کروڑ کا بجٹ ہوتا ہے مگر یہ بجٹ کرکٹ اور دیگر عالمی سطح پر کھیلے جانے والے کھیلوں کی تیاریوں کے لیے ہوتا ہے اور عوام کی صحت مند زندگی کے لیے اس بجٹ میں کچھ نہیں ہو تا۔ دوسری طرف حکومتی نظام نہ عوام کو کھیلوں اور ورزش کے ذریعہ صحت مند رہنے پر بیداری کا پروگرام چلاتا ہے اور نہ ہی اس کے لیے سہولیات فراہم کرنے پر توجہ ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہم صحت کے اعتبار سے ایک بیمارقوم بنتے جارہے ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتیں بھی عوامی طور پر صحت بیداری کی مہم چلائے اور اس کے لیے بنیادی سہولیات فراہم کرے اور عوام خود بھی اس طرف متوجہ ہوں تاکہ ایک صحت مند سماج اور صحت مند ملک کی تعمیر ہوسکے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146