کیا آپ کا ٹوتھ پیسٹ محفوظ ہے؟

ڈاکٹر امیر حیدر

بازار میں مختلف ناموں سے مختلف کمپنیوں کے ٹوتھ پیسٹ فروخت ہوتے ہیں۔ جس کو جو ٹوتھ پیسٹ اچھا لگتا ہے وہ اس کو استعمال کرتا ہے۔ بظاہر ٹوتھ پیسٹ کو لوگ دانتوں کی حفاظت اور اُن کو صاف ستھرا چمکدار رکھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، لیکن اس بارے میں کوئی نہیں جانتا کہ ٹوتھ پیسٹ کی تیاری میں کس قدر خطرناک کیمیکلز استعمال ہوتے ہیں۔ اگر ان کیمیکلز کو براہِ راست استعمال کیا جائے تو انسانی جسم میں کئی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ ٹوتھ پیسٹ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ زمانہ قدیم میں بھی ٹوتھ پیسٹ استعمال ہوتا تھا، لیکن پہلی جنگ عظیم کے بعد اس کی شہرت میں رفتہ رفتہ اضافہ ہوتا چلا گیا اور آج ٹوتھ پیسٹ ہر گھر میں موجود ہے۔ شاید ہی کوئی ایسا گھر ہو جہاں ٹوتھ پیسٹ نظر نہ آئے۔ لوگ اِسے دن میں دو سے تین مرتبہ استعمال تو کرتے ہیں، لیکن وہ اس میں شامل خطرناک اجزاء سے بے خبر ہیں۔
ٹوتھ پیسٹ کی تیاری میں ایک خطرناک کیمیکل ’’فارمیلڈ ہائڈ‘‘ شامل کیا جاتا ہے۔ یہ کیمیکل کھانا کھانے اور سونے کے بعد دانتوں میں پیدا ہونے والے جراثیم کا خاتمہ کرتا ہے۔ ماہرین کاکہنا ہے کہ اس کیمیکل کی زیادتی کے باعث گردوں، جگر اور دل کے امراض کے علاوہ انسان کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب آپ اپنے دانت برش کرتے ہیں تو آپ کے منہ میں جھاگ کیسے بن جاتا ہے؟ جھاگ تو عام طور پرصابن اور ڈیٹرجنٹ کو پانی میں مکس کرنے سے بنتا ہے۔ ٹوتھ پیسٹ میں آخر صابن یا ڈیٹرجنٹ کہاں سے آگیا؟ نئے ٹوتھ پیسٹ میں بھی ایک خاص مقدار میں کپڑے دھونے والا ڈیٹرجنٹ شامل کیا جاتا ہے اسی کی بدولت تو آپ کے منہ میں جھاگ بنتے ہیں اور دانتوں سے میل اترتا ہے ، اس مخصوص ڈیٹرجنٹ کی خاص مقدار پیٹ میں جانے سے نظام انہضام جل سکتا ہے۔
ٹوتھ پیسٹ بنانے کے لیے اس میں ایسے اجزاء شامل کیے جاتے ہیں، جس سے وہ پیسٹ کی شکل میں برقرار رہے اور سوکھ کر بکھرے نہیں۔ ٹوتھ پیسٹ کی تیاری میںسمندری پودے، لچکیلا اور چپچپا شامل کیا جاتا ہے۔ یہ پودے ٹوتھ پیسٹ کو آپس میں ملا کر رکھتے ہیں۔ لیکن اُن کا مثبت پہلو یہ ہے کہ یہ زہریلے نہیں ہوتے۔ سانس کو خوشبودار اور تازہ بنانے کے لیے ٹوتھ پیسٹ میں ’’پیپرمنٹ آئل‘‘ کی ملاوٹ بھی کی جاتی ہے۔ اسی سے تو ٹوتھ پیسٹ کرنے کے بعد تازگی کا احساس ہوتا رہتا ہے۔ لیکن اس کے استعمال سے دل میں جلن اور پٹھوں میں درد شروع ہوجاتا ہے۔ ٹوتھ پیسٹ کو جب دبا کر باہر نکالا جاتا ہے تو وہ ٹوٹنے کی بجائے سانپ کی شکل میں باہر آتی ہے اور گرنے سے اس میں تھوڑی لیس بھی پیدا ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے تو اس کا کنارہ نوکیلا ہوجاتا ہے۔ ٹوتھ پیسٹ کو لیس دار بنانے کے لیے اس میں ’’پیرافن‘‘ بھی شامل کیا جاتا ہے۔یہ ایک پٹرولیم مصنوعات سے مل کر بنتا ہے۔ اگر پیرافن کو براہِ راست نگل لیا جائے تو یہ پیٹ کی مختلف بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ بلیک بورڈ پر لکھنے کے لیے استعمال ہونے والا چاک بھی ٹوتھ پیسٹ میں شامل کیا جاتاہے۔ اس کا زیادہ استعمال بھی نظامِ انہضام کو متاثر کرتا ہے۔
ٹوتھ پیسٹ میں نمی برقرار رکھنے اور اسے خشک ہونے سے بچانے کے لیے اِس میں گلیسرین گلائکول کی ملاوٹ بھی کی جاتی ہے، لیکن یہ کیمیکل نہ تو زہریلا ہے اور نہ ہی اِس کے استعمال سے کوئی نقصان ہوسکتا ہے۔ ’’ٹائی ٹینم ڈائی آکسائڈ‘‘ بھی ٹوتھ پیسٹ میں شامل کیا جانے والا ایک اہم جزو ہے۔ یہ سفید رنگ میں ہوتا ہے جو دانتوں کو چند گھنٹوں کے لیے سفید کردیتا ہے لیکن اس کو نگلنے پر بھی انسانی صحت پر مضر اثرات پڑتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ ٹوتھ پیسٹ کا ذائقہ اچھا ہونے کی وجہ سے اسے تھوڑی مقدار میں کھا بھی جاتے ہیں۔ اس کا اچھا ذائقہ خاص کیمیکل Saccharinکی وجہ سے ہوتا ہے، جسے ڈیٹرجن کی بدبو اور ذائقہ تبدیل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
——
ا

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146