کیا گھر کے کام باقاعدہ ورزش کے متبادل ہیں؟ خواتین خانہ کی ذہنی و جسمانی صحت کے حوالے سے تصور بدلنا بھی ضروری ہے

خوشبو غوری

خواتین اپنی ذہنی اور نفسیاتی صحت کی اہمیت سے ناواقف ہونے کے علاوہ ’تندرستی‘ کے حوالے سے بھی بے پروائی کا شکار رہتی ہیں،جبکہ خواتین جو نہ صرف ایک خاندان اور گھر میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ خود کی ذہنی اور نفسیاتی صحت کے ساتھ جسمانی صحت اور فٹنس کا بھی خاص خیال رکھیں۔
جسمانی طور پر فٹ رہنا صرف پروفیشنل زندگی کے لیے ہی نہیں، بلکہ روز مرہ زندگی میں ضروری کاموں کی انجام دہی اور اس کی خوشیوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔ خواتین جو صبح سے رات تک مختلف کاموں میں مصروف رہتی ہیں، دن میں چند منٹ کی باقاعدہ ورزش کو معمول بناکر اپنی صحت اور فٹنس کو یقینی بناسکتی ہیں۔
ہمارے معاشرے میں عام تصور ہے کہ ورزش صرف مرد حضرات کی باڈی بلڈنگ کے عمل تک محدود اور ضروری ہے، جبکہ حقیقت کچھ مختلف ہے۔ورزش خواتین کے لیے بھی اتنی ہی ضروری اور مفید ہے، جتنی کہ مردوں کے لیے۔ یہ ضروری نہیں کہ مردوں کی طرح خواتین بھی ورزش کرنے کے لیے مختلف مشینوں یا باقاعدہ کسی جم (Gym)کا سہارا لیں۔ خود کو فٹ رکھنے کے لیے خواتین دن میں کچھ لمحے ہلکی پھلکی ورزش کرکے اپنے جسم اور ذہن کو چاق و چوبند اور توانا رکھ سکتی ہیں۔
خواتین کے لیے خود کو جسمانی طور پرفٹ رکھنے اور ’ایکٹیو‘ رکھنے کا ایک سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے والی خواتین کے بارے میں یہ رائے بدلنا پڑے گی کہ خواتین جسمانی طور پر کمزور ہوتی ہیں، کیونکہ مختلف قسم کی ورزش کے ذریعہ وہ خود کو اتنا مضبوط کرلیتی ہیں کہ کسی بھی قسم کے حالات کا مقابلہ ذہنی اور جسمانی طور پر ڈٹ کر کیا جاسکے۔ یاد رہے کہ خواتین کے لیے کچھ ایسی ’ایکسرسائز‘ بھی متعارف کرائی گئی ہیں، جن کا مقصد کسی مشکل صورتحال میں اپنی حفاظت کرنا ہے، تاکہ خدانخواستہ کسی قسم کی ایسی مشکل سے نمٹنے کے لیے نہ صرف ذہنی، بلکہ جسمانی طور پر بھی وہ تیار ہوں اور کسی کی مدد کے بغیر اپنا دفاع کرسکیں۔
خواتین کی اچھی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے باقاعدہ جسمانی سرگرمیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں، کیونکہ یہ نہ صرف مجموعی صحت اورتندرستی کو یقینی بناتی ہیں، بلکہ ہمارے وزن کا توازن برقرار رکھنے، مختلف بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے اوراچھی دماغی صحت کو فروغ دینے میں مددگار ہوتی ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق اچھی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے روزانہ کم از کم 30 منٹ ورزش ضروری ہے، لیکن ’جم‘ یا ’ایکسرسائز‘ کو باقاعدگی سے اپنا معمول بنانے کے لیے خواتین کو جن روکاوٹوں کا سامنا ہوتا ہے، ان میں گھریلو ذمہ داریوں اور وقت کی کمی کے علاوہ رجحان اور تحریک ملنے جیسے دیگر عوامل بھی شامل ہیں۔
بہت سی خواتین بچوں کی پرورش، گھریلو ذمہ داریوں اور نوکری وغیرہ میں مصروف ہوتی ہیں اور اپنے لیے وقت نہیں نکال پاتیں، لیکن خود کو فٹ رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ جب بھی موقع ملے ورزش کرنے کی کوشش کیجیے۔ دن میں ورزش کے لیے 10 منٹ کے تین ’وقفوں‘ سے بھی صحت کے لیے وہی فوائد حاصل ہوں گے، جو 30 منٹ کے مسلسل ’دور‘ سے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنے بچوں کے ساتھ ایکٹویٹیز جیسا کہ سودا لینے کے لیے دکان پر جانا یا بچوں کے ساتھ پارک میں کھیلنا ایکٹیو اور فٹ رہنے کا بہترین طریقہ ہے۔
پیشہ وارانہ امور یا دن بھر گھر کی ذمہ داریوں کے بعد خواتین تھک جانے کے باعث بھی ورزش کو اپنی روز مرہ زندگی کا حصہ نہیں بنا پاتیں، لیکن باقاعدگی سے ورزش خواتین کو روز مرہ کی زندگی کے تقاضوں سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے توانائی فراہم کرتی ہے۔ اگر خواتین دیر تک ورزش کرنے کے بجائے تسلسل کے ساتھ روز کچھ منٹس کی ورزش پہلے چند ہفتوں کے دوران ہی تھکاوٹ کو دور کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
خواتین کو صحت کے دیگر مسائل کی وجہ سے بھی باقاعدگی کے ساتھ ورزش کرنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ خواتین اپنے ڈاکٹر سے مشاورت کے بعد ایسی ورزش کا انتخاب کریں، جو ان کی بیماری کم یا دور کرنے میں مددگار ثابت ہوں، جیسا کہ باقاعدگی کے ساتھ صبح کی واک سے بہت سی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔
ورزش یا ’ایکسرسائز‘ سے متعلق ایک رجحان یہ بھی ہے کہ ان کے لیے مہنگے’جم‘ جانا ضروری ہے، جبکہ ورزش کی بہترین شکل تیز تیز چلنا بھی ہے۔ باقاعدگی سے واک خواتین کو ذہنی اور جسمانی طور پر فٹ رکھنے میں بہترین مددگار ہے۔ ایک تاثر یہ بھی پایا جاتا ہے کہ خواتین کو اگر اپنا وزن کم کرنا ہے یا جسمانی طور پر فٹ لگنا ہے، تو بس سارا دن گھر کے کاموں مثلاً جھاڑو پونچھا، کپڑے دھونا وغیرہ جیسے کاموں میں مصروف رہیں، اس طرح جسم کی خود بہ خود ورزش ہوجائے گی، جو غلط تصور ہے، کیونکہ ورزش ایک ایسا باقاعدہ عمل ہے، جس میں انسان دنیا کی تمام فکروں اور پریشانیوں کو دماغ سے نکال کر صرف اپنی جسمانی صحت کے لیے یکسو ہوتا ہے۔ ورزش کے وقت اگر خواتین دن بھر کے مسائل اور کاموں کی فکر چھوڑ کر صرف ’ایکسرسائز‘ پر توجہ دیں، تو یہ ان کی جسمانی صحت کے ساتھ ذہنی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
لہٰذا ورزش کو روز مرہ زندگی میں شامل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ان مسائل کی نشاندہی کی جائے، جو کہ ورزش کرنے میں رکاوٹ بن رہے ہوں اور پھر ان کے ممکنہ حل کے بارے میں بھی سوچیںمثلاً: وقت کی کمی یا پھر اس بات کو سمجھنا کہ دوسرے جتنے کام اہم ہیں، خواتین کا ورزش کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روز مرہ زندگی کے معمولات کے ساتھ ساتھ ایسی سرگرمیوں کا انتخاب کریں، جس سے خود بھی لطف اندوز ہوں اور جسمانی طور پر بھی ’پرسکون‘  ہوسکیں۔ ساتھ ہی اپنی ڈائری لکھیں اور قابلِ حصول اہداف طے کریں، خود کو ’سب کچھ یا کچھ بھی نہیں‘ والی ذہنیت کا شکار نہ ہونے دیں۔ اگر آپ اس وقت فی ہفتہ صرف ایک یا دو ورزشی ’دور‘ کے لیے وقت نکال سکتی ہیں، تو بھی یہ آپ کی بڑی کامیابی ہے، کیونکہ تھوڑی دیر کی ورزش کچھ مددگار ضرور ثابت ہوگی اور کچھ دیر ورزش بالکل بھی ورزش نہ کرنے سے نمایاں طور پر بہتر ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں