گدھا اور گھوڑا

افروز خانم، کرے بلیچی

ایک غریب مزدور کے پاس ایک گدھاتھا وہ بے چارہ مزدور دن بھر خود بھی محنت کرتا اور دن بھر گدھے سے بھی کام لیتا۔ رات کو وہ غریب مزدور بھی روکھی سوکھی کھاکر سوجاتا اور گدھا بھی روکھی سوکھی پر بسر کرلیتا۔ ایک دن گدھا بیمار ہوگیا مزدور کے ایک دوست نے جوشاہی اصطبل کا خادم تھا اس سے کہا یہ گدھا تم مجھے دے دو۔ میں اسے شاہی اصطبل میں باندھ دیتاہوں پھر دیکھنایہ چند دنوں میں خوب موٹا تازہ ہوجائے گا۔ گدھے کو جو شاہی اصطبل میں رکھا گیا تووہاں کے ٹھاٹ باٹ دیکھ کر اس کی آنکھیں پھر گئیں تازہ گھاس بہترین دانہ کھریریا مالش صاف ستھرے تھان کام کوئی نہیں گھوڑے تھان پر کھڑے کھڑے مست ہورہے تھے۔ گدھے نے یہ سب دیکھ کر اپنی حالت پر غور کیا توبے اختیار اس کا دل بھر آیا۔

بولا: اے اللہ! میں بھی تیری مخلوق ہوں آخر تو نے مجھے کیوں روکھی سوکھی پر ڈال رکھا ہے۔ بس پھر کیا تھا اس نے شکایتوں کے دفتر کھول دیے۔ انسانوں کا بھی یہی حال ہے۔ جہاں اپنے سے بہتر کسی کو دیکھا اللہ میاں سے شکوہ کرنے لگا کہ مولا! یہ سب ہمیں کیوں نہیںدیتا کسی کو مالداری نہ ہونے کا غم ہے کسی کو عالی شان مکان نہ ہونے کا درد ہے۔ کسی کو موٹر گاڑی کا غم کھائے جارہا ہے۔ ہر ایک کو کوئی نہ کوئی شکایت شکوہ رہتا ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے اسلام کا سبق یہ ہے کہ ہمیشہ اپنے سے کمتر کی حالت دیکھو اور اللہ کا شکر ادا کرو۔ اس سے دل کو تسکین بھی ملتی ہے اور لالچ اور بے ایمانی سے بھی آدمی بچ جاتا ہے جو آدمی اپنے سے بہتر کی حالت دیکھتا رہے گا وہ ہر وقت غم زدہ فکر مند پریشان زندگی گزارتا رہے گا۔ یہ بیماری زیادہ تر عورتوں میں ہوتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ دولت کی حرص بری بلا ہے۔ اس کے چنگل سے بچنا کچھ آسان نہیں ہے عورت ہو یا مرد جس کے دل میں خدا کا ڈر ہو وہی حرص و ہوس کے پھندے سے بچ سکتا ہے۔ وہ گدھا اللہ تعالیٰ سے شکوے شکایات کررہا تھا، سنا کہ زور سے شاہی طبل بجا یہ طبل طبل جنگ تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے سپاہی آئے اپنا اپنا گھوڑا لے کر ہوا کی طرح فراٹے بھرتے نکل گئے۔ جنگ کے بعد جیسے ہی گھوڑے واپس آئے اور سوار انہیں چھوڑ کر خود اپنی مرہم پٹی کے لیے چلے گئے زخمی گھوڑے میدان جنگ سے لوٹے تو یہ حال تھا کہ جگہ جگہ سے خون رس رہا تھا۔ کسی کو نیزے کا زخم تھا کسی کو تلوار کا زخم تو کسی کو تیروں کا۔ ملازم دوڑتے دوڑتے آئے کسی نے رسیوں سے گھوڑے کو جکڑ دیا اور جسم کاٹ کاٹ کر چبھے ہوئے تیر نکالے کسی نے ان کے زخم دھونے شروع کیے کسی کا پیر کٹ گیا تھا کسی کا سینہ پھٹ گیا تھا سارا اصطبل خون سے لت پت ہوگیا۔ یہ گدھا وہیں پاس کھڑا سارا منظر دیکھ رہا تھا اس نے جو زخمی گھوڑوں کا یہ رنگ دیکھا تو اپنی جگہ لرز کر رہ گیا۔ یہ حال دیکھا تو توبہ کی۔ سوچا، اسی دن کے لیے ان کو کھلایا تھا اور موٹا تازہ کیا گیا تھا۔ میں تو کچھ اور ہی سمجھ رہا تھا اب معلوم ہوا حقیقت کیا ہے۔ اس سے تو میری زندگی ہی بھلی ہے۔ انسان کے لیے دنیا کا مال اورخواہشات کا دل میں آنا اس کی فطرت ہے مگر عقل مند تو وہ ہے جو زیادہ سے زیادہ دنیا سمیٹنے کی حرص میں کبھی مبتلا نہیں ہوتا۔ اسی طرح خدا بھی اپنے محبوب بندوں کو دنیا کی دولت اور دنیا کی محبت سے دور رکھتا ہے جس سے اس کے دین کو نقصان نہ ہو اور آخرت کا گھاٹا نہ ہو۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146