گرمی کے موسم میں احتیاطی تدابیر

ڈاکٹر بشیشر اگروال ترجمہ: ادارہ

اپریل سے جولائی تک کے مہینوں میں سورج اپنی پوری آب و تاب سے چمکتا ہے، جس سے تیز دھوپ اور گرم ہوائیں چلتی ہیں اور جھلسادینے والی گرمی ہوتی ہے۔ موسمِ گرما میں پسینہ بھی بہت کثرت سے آتا ہے جس کی وجہ سے اپنے قریب کسی کا وجود تو بہت دور کی بات ہے خود اپنا وجود بھی بوجھل بوجھل سا لگتا ہے۔

موسم گرما میں زیادہ تر نرم کپڑوں اور ٹھنڈی چیزوں پر زور رہتا ہے۔ بار بار پانی پینے کو دل چاہتا ہے، پانی پی پی کر پیٹ پھول چکا ہوتا ہے مگر پیا س بجھنے کانام ہی نہیں لے رہی ہوتی ہے۔ اس موسم میں قوتِ جسمانی کے ساتھ ساتھ آپ کی قوتِ ہاضمہ بھی متاثر ہوتی ہے۔ اس موسم میں صحتِ انسانی فساد کو بہت جلد قبول کرتی ہے۔ اس موسم میں بھوک کی کمی، قے، دست اور پیشاب میں جلن جیسی بیماریوں کے علاوہ پیشاب بھی گہرا زرد آنے لگتا ہے۔

ذیل میں ہم چند احتیاطی تدابیر کا تذکرہ کررہے ہیں۔ جنہیں اپنا کر آپ اس موسم کی بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

اس موسم میں اپنی غذا پر توجہ دینا بہت ضروری ہے کیونکہ آپ کا نظام ہاضمہ اس موسم میں بری طرح متاثر ہوچکا ہوتا ہے۔ لہٰذا اس میں چٹ پٹے اور مرغن کھانوں کو ہضم کرنے کی قوت بالکل نہیں ہوتی، اس لیے آپ کی سب سے پہلی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ غذا ایسی کھائیں جسے استعمال کرنے میں آپ کا نظام ہاضمہ دشواری محسوس نہ کرے۔ کھانے کے سلسلہ میں ذرا سی بداحتیاطی معدے کے مسائل میں اضافہ کرسکتی ہے اس لیے ہلکی اور جلد ہضم ہونے والی خوراک پر توجہ زیادہ مرکوز رکھیں تاکہ آپ کا نظامِ ہاضمہ درست سمت میں کام کرتا رہے۔ چٹ پٹے اور مرغن کھانے، کڑاہی گوشت، حلیم، مرغ روسٹ، انڈے، نشاستہ دار اشیاء، تلی ہوئی تیز مرچ، مصالحہ جات سے بنی ہوئی اشیاء آپ کے معدے میں تیزابی مادّے پیدا کرتی ہیں اور جسم میں حرارت پیدا کرتی ہیں جس کی وجہ سے اکثر معدہ خراب ہوجاتا ہے۔ لہٰذا ایسی چیزوں سے ہر ممکن پرہیز کیا جائے اور باسی اشیاء کا استعمال تو بالکل نہ کیاجائے۔ کیونکہ ایسی اشیاء میں خراب ہونے کی صلاحیت بہت زیادہ ہوتی ہے اور وہ معدہ میں جاکر جلد خراب ہوجاتی ہیں یہی نہیں بلکہ اس طرح آپ کے ہاضمہ کے عمل میں بھی نقص واقع ہوگا۔

باسی چیزیں کھانا اس لیے بھی نقصان دہ ہے کہ آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ ان پر مکھیاں جلد بیٹھ جاتی ہیں اور ان مکھیوں کے توسط سے جراثیم معدہ میں داخل ہوجاتے ہیں، جس سے قے اور دست کی شکایت بھی عام ہوجاتی ہے۔ اس موسم میں معدے کی بڑھی ہوئی حدت کے باعث مچھلی جیسی گرم غذا ہضم نہیں ہوسکتی۔ اس موسم میں خاص طور پر مئی سے اگست تک انسانی صحت فساد کو بہت جلد قبول کرتی ہے جس سے آپ کو بہت سے اسکن پرابلمز کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ وہ خود بھی موسمی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی طرف سے پورا پورا اہتمام کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موسمِ گرما میں جو پھل پیدا ہوتے ہیں وہ حرارت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سبزیوں اور پھلوں میں کثیر تعداد میں حیاتین موجود ہوتے ہیں، جو قدرتی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ جسم کو معتدل رکھنے کے لیے ہم موسمی پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ کدو، گھیا، کریلے، توری ، جبکہ پھلوں میں فالسہ پیاس بجھانے کے لیے بہترین پھل ہے۔ اس موسم کے پھل میں کھیرا بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ کھیرے میں قدرت نے گرمی کے توڑ کی بھر پور صلاحیت رکھی ہوئی ہے۔ موسمِ گرما میں بطورِ سلاد اس کا استعمال کرکے ہم گرمی کے اثرات سے خود کو قدرتی طور پر محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ کھیرا ہمیشہ کھانے کے ساتھ یا کھانے کے بعد کھانا چاہیے۔ خالی پیٹ ا سکا استعمال مناسب نہیں ہوتا۔

کھیرے کا استعمال جیسا کہ ہم سب ہی جانتے ہیں اس طرح کیا جاتا ہے کہ اسے سر کی جانب سے آدھا انچ کاٹ کر ان دونوں حصوں کو آپس میں ملا کر رگڑا جائے تاکہ سفید جھاگ کی صورت میں اس کی تمام کڑواہٹ نکل جائے پھر اسے کاٹ کر اس کے اوپر کی جھلی کو تیز چھری سے چھیل لیں، جب اس کی رنگ دار جھلی الگ ہوجائے تو اس کو پانی سے دھو کر قاشیں کاٹ لیں اور کھانے کے بعد کھائیں۔ گرمی کے موسم کی شدت کی وجہ سے جسم سے پسینہ بہت خارج ہوتا ہے اس لیے اس موسم میں پانی کے استعمال پر توجہ زیادہ رکھنی چاہیے تاکہ جو پانی آپ کے جسم سے پسینہ کی شکل میں خارج ہوچکا ہے وہ دوبارہ آپ کے جسم میں پہنچ جائے۔ پانی کی مناسب مقدار سے نہ صرف جسم کی توانائی قائم رہتی ہے بلکہ جسم کا درجہ حرارت بھی بڑی حد تک معتدل رہتا ہے۔ پسینہ کے ساتھ ساتھ جسم سے نمک کا بھی اخراج ہوتا ہے۔ اس لیے اس کی کمی کو دور کرنے کے لیے اگر دوسرا کوئی مرض لاحق نہ ہو تو لیموں کا رس تازہ یا ٹھنڈے پانی میں ملاکر پی لیا جائے تو کافی سود مند ثابت ہوگا۔ گھر سے باہر نکلتے وقت دو گلاس پانی ضرور پی لیا کریں۔ پانی کے استعمال سے جسم میں پانی کی کمی بالکل نہیں ہوگی۔

اس موسم میں ٹھنڈے مشروبات جن میں لسی، جوس یا ستّو کا شکر ملا شربت، بزوری کا شربت اور لیموں کا رس ٹھنڈے پانی میں تھوڑا سا نمک ملا کر پینا فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ بعض لوگ کولڈ ڈرنکس وغیرہ کے ذریعہ گرمی کو شکست دینے کی کوشش کرتے ہیں جو سراسر غلط ہے۔ کیونکہ یہ کولڈ ڈرنکس بجائے فائدے کے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں اور صحت کے لیے انتہائی مضرہیں۔ ان سے آپ کو وقتی تسکین تو حاصل ہوجائے گی مگر اس سے آپ کی پیاس کو تسکین حاصل نہیں ہوسکے گی۔

اس موسم میں لوگ برف کا استعمال بھی بہت کرتے ہیں۔ مگر یاد رہے کہ برف کے استعمال میں بھی اعتدال بہت ضروری ہے۔ چھوٹے بچوں کو خاص طور پر برف کے گولے چوسنے سے منع کریں نہ ہی انہیں کچے آم استعمال کرنے دیں۔ نزلہ، زکام یا کھانسی کی علامات ہوں تو برف کااستعمال انہیں بالکل نہ کرنے دیں۔ برف کے گولے یا کچے آم بچوں کے گلے خراب کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

موسم میں نہ صرف کھانے پینے کا خیال رکھا جاتا ہے بلکہ لباس بھی موسم ہی کے لحاظ سے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس موسم میں نرم موٹے اور کھلے ہلکے رنگ والے کپڑے پہننا بہتر ہوتا ہے، ہلکے رنگ حرارت کو کم جذب کرتے ہیں جبکہ گہرے رنگ خاص طور پر سیاہ گہرے یا سیاہ رنگ کے لباس نہ پہنیں جائیں۔ اس موسم میں ہلکے رنگ کا لباس زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے۔ سفید رنگ کا لباس خاص طور پر اس موسم کا بہترین لباس کہلاتا ہے۔ یاد رکھیں نائیلون اور مصنوعی دھاگے دالے کپڑے آپ کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوں گے۔ ان کو پہننے سے جسم میں خارش، پھوڑے پھنسیاں اور دیگر جلدی امراض آپ کو لاحق ہوسکتے ہیں۔ آج کل کلف والے سوتی کپڑوں کا رواج عام ہوگیا ہے، جو موسم گرما میں خاصا تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ اس قسم کے لباس میںہوا کا گزر ناممکن ہوجاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کا استعمال بہت مشکل ہوتا ہے۔

اس موسم میں کوشش کریں کہ آپ تازہ پانی سے دن میں کم از کم دو مرتبہ ضرور غسل کریں اس سے آپ کو نہ صرف تازگی کا احساس ہوگا بلکہ آپ کے اندر سے پسینہ کی ناخوشگوار بو بھی نہیں آئے گی۔

گرم موسم میں لو لگنا سب سے زیادہ اہم بیماری تصور کی جاتی ہے جسے ’’سن اسٹروک‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے اور یہ ناممکن ہے کہ آپ تمام دن گھر میں بیٹھے رہیں اور کام کے سلسلے میں باہر نہ نکلیں۔ اس کی ابتداء سر درد سے ہوتی ہے اور پھر بخار چڑھ جاتا ہے۔ ایسی حالت میں پیاس بہت لگتی ہے۔ پیشاب بار بار مگر کم آتا ہے دل تیزی سے دھڑکتا ہے بعض مرتبہ تو کمزوری کی وجہ سے بے ہوشی تک ہوجاتی ہے۔ یاد رکھیں جب بھی کسی کو لو لگے اسے سرد جگہ پر رکھیں سر پر ٹھنڈا پانی ڈالیں، برف کے پانی میں پٹیاں بھگو کر پیشانی پر رکھیں۔ دل کی گھبراہٹ کے لیے مخصوص خمیرہ مروارید چھ گرام کھلائیں۔ کچے آم کو راکھ میں دبا کر پندرہ منٹ بعد نکال کر اس کا رس اچھی طرح نچوڑ کر چینی و برف ملا کر تھوڑا تھوڑا دو دو گھنٹے بعد پلائیں۔ لو کے مریض کو کبھی خالی پیٹ نہ رکھیں اور بلا ضرورت گھر سے اس حالت میں نہ نکلیں۔ اگر باہر نکلنا ضروری ہو تو سر کوڈھانپ کر یا کپڑا یا کوئی رومال پانی میں بھگو کر سر پر رکھ کر نکلیں۔ اس حالت میں ایکسر سائز سے بھی پرہیز کریں اور گرم اشیاء بھی استعمال نہ کریں۔

اس موسم میں اکثر لوگو ںکو پیشاب میں جلن کی بھی شکایت عام ہوتی ہے۔ دراصل موسمِ گرما میں پسینے کے اخراج کی وجہ سے جسم کا پانی کم ہوکر رہ جاتا ہے اور پیشاب کم اور زرد رنگ کا آنے لگتا ہے کبھی جلن ہوتی ہے اس صورت میں کچی لسی یعنی دودھ میں پانی ملا کر استعمال کریں اور اس میں اگر تخم ملنگا بھی شامل کرلیں تو سونے پر سہاگا ہوگا۔ اس موسم کا ایک سستا مشروب ستّو بھی ہے۔ جو دیسی شکر اور برف ملا کر پیا جائے۔ کچی لسّی کا استعمال بھی اس موسم کا بہترین مشروب ہے۔

قارئین ہر موسم اپنے فائدے اور نقصان کے ساتھ ہوتا ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ہم اس سلسلہ میں کیا احتیاطی تدابیر اختیا رکرتے ہیں۔ اگر ہم ذرا سی احتیاط سے کام لے لیں تو بہت سی موسمی بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں