اف کتنی شدید گرمی ہے۔ یہ گرمی… ابھی تو مارچ بھی ختم نہیں ہوا اور زمین تپنے لگی، آسمان جیسے آگ برسانے لگا۔ جی ہاں ’’آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟‘‘
ہرسال گرمی آتی ہے، جیسے جیسے گرمی شدید ہوتی ہے لوگ بے حال ہونے لگتے ہیں۔ گرمی سے پیدا ہونے والی بیماریاں بڑھنے لگتی ہیں۔ سیکڑوں لوگ اسی شدید گرمی سے لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔ اور لاکھوں لوگ اس شدید گرمی کے سبب ڈائریا، لو لگنے کی بیماری، بخار، الرجی، آنکھوں کے امراض کے علاوہ بہت سی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔
جی ہاں گرمی کا موسم شدید بیماریوں اور آزمائشوں کا موسم ہوتا ہے۔ ایسے میں شدید گرمی سے حفاظت کا خیال نہ رکھا جائے اور گرمی سے بچاؤ کے مناسب طریقے اختیار نہ کیے جائیں تو گرمی کی شدت یا لو کا جھونکا آپ کو بستر پر گراسکتا ہے اور بعض اوقات زندگی کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ آپ گرمی کا مقابلہ کیسے کریں اور اپنی صحت کوگرمی کے نقصانات سے کیسے محفوظ رکھیں اس سلسلے میں درج ذیل ہدایات ماہرین آپ کو دیتے ہیں۔ اپولو ہاسپٹل دہلی کے ڈاکٹر رضوان کا کہنا ہے کہ ’’ابھی موسم میں بدلاؤ آرہا ہے اور اس تبدیلی کے موسم میں مختلف قسم کے وائرس پرورش پاتے ہیں اس لیے کھانے پینے کی چیزوں میں صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔ غیر محفوظ پانی، باسی کھانا اور بازاری چیزوں کے غیر محتاط استعمال سے پیٹ کی بیماریاں، ڈائریا، الٹی، دست اور ٹائی فائڈ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
نئی دہلی کے ایک پرائیویٹ پریکٹشنر ڈاکٹر انل بنسل بتاتے ہیں کہ ’’ہمارے جسم میں قدرت نے ہیپو تھیلمس نام کا ایک نظام رکھا ہے جو انسانی جسم کے ٹمپریچر کو برقرار رکھنے کا کام کرتا ہے۔ شدید گرمی میں بے احتیاطی کے سبب یہ نظام متاثر ہوسکتا ہے۔ جس سے جسم کی حرارت 37º ڈگری سیلسیس سے بڑھ جاتی ہے۔ جسم کی حرارت بڑھنے سے جسم انسانی کے دوسرے نظام بھی متاثر ہونے لگتے ہیں، جس سے پورے جسم کا نظام بگڑ جاتا ہے۔ اور انسان ’کوما‘ میں چلا جاتا ہے۔ اسی کو ’ہیٹ اسٹروک‘ یا لولگنا کہتے ہیں۔ اس ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے وہ مشورہ دیتے ہیں کہ:
٭ دوپہر بارہ بجے سے تین بجے تک شدید دھوپ کے وقت باہر نکلنے سے بچیں۔
٭ باہر نکلتے وقت کالے شیشے کے چشمے کا استعمال کریں۔
٭ ہلکے رنگ کے سوتی کپڑے پہنیں۔
٭ ٹھنڈے مشروبات لسی، چھاچ، شکنجی، لیموں پانی، نمک شکر کا پانی یا عام پانی خوب پئیں۔
٭آنکھوں کو ٹھنڈے پانی سے بار بار دھوئیں۔
٭ پپیتہ، تربوز، لیچی، کھیرا، ککڑی، آم وغیرہ کا استعمال کریں۔
٭ صبح و شام نہانے کا اہتمام کریں۔
٭ بازاری کھانے پینے کی چیزوں سے بچیں۔
ڈاکٹر رضوان کا کہنا ہے کہ گرمی کے موسم میں پیاز کا بکثرت استعمال اور آم کی کیریوں کا شربت نہ صرف لو سے محفوظ رکھتے ہیں بلکہ انسان کے جسمانی نظام میں لو سے لڑنے کی صلاحیت بھی پیدا کرتے ہیں۔
گرمی کی تمازت سے کیسے بچیں
(۱) غسل: آپ ہر روز صبح اٹھتے ہی پہلے نیم گرم پانی یا ٹھنڈے پانی سے نہالیجیے۔
(۲) کپڑوں کا انتخاب: آپ کو ہمیشہ یہ بات یاد رکھنی چاہتے کہ کپڑے زیادہ تنگ نہ ہوں، بلکہ ڈھیلے ڈھالے ہوں تاکہ ہوا کا گزر آسانی کے ساتھ ہوسکے۔ ململ، شفان، کاٹن اور کھادی وغیرہ کے تیار کیے ہوئے لباس ہی پہننے چاہئیں۔
(۳) کپڑوں کا رنگ: رنگوں پر بھی گرمی سردی کا اثر پڑتا ہے اس لیے آپ کو گرما کے دنوں میں اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ کپڑوں کا رنگ گہرا نہ ہو بلکہ ہلکے رنگ کے کپڑے استعمال کرنے چاہئیں جیسے سفید، نیلا، ہلکا، بادامی، ہلکا گلابی۔
(۴) بال: اگر کسی کے بال بڑے ہوں تو ایسے افراد کو چاہیے کہ روزانہ اپنے بالوں کو کسی اچھے شیمپو سے دھوئیں۔ خواتین اپنے بالوں کو ربر بینڈ کی مدد سے جوڑے کی شکل دیں۔ اس کی وجہ سے سر میں سکون محسوس ہوگا اور بالوں کی وجہ سے چڑچڑاہٹ ہونے والا چرچڑا پن ختم ہوجائے گا۔
(۵) عطر: پرفیوم کے استعمال سے گرمی کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے اس لیے آپ اپنے جسم اور کپڑوں پر کوئی اچھا سا ٹھنڈا پرفیوم استعمال کریں اور جسم پر کوئی اچھا سالوشن لگائیں۔
(۶) عینک: عینک کے استعمال سے دھوپ کی تمازت میں غیر معمولی فرق محسوس ہوتا ہے۔ اس لیے جب بھی گھر سے باہر نکلیں ایک رنگین عینک پہنا کریں۔
(۷) غذا کا استعمال: موسم گرما میں غذا کا استعمال نہایت احتیاط کے ساتھ کرنا چاہیے ان دنوں ٹھنڈی غذاؤں کی طرف زیادہ توجہ دینی چاہیے۔سیدھی سادی غذا استعمال کریں۔ مصالحہ دار کھانوں سے احتیاط برتیں۔