گستاخی معاف

پروفیسر محمدیحییٰ جمیل

کردار:
1- نواب صاحب
2- رمضانی (غریب کسان)
3- منشی جی
4- قمرو (باورچی)
5- خادم
[پردہ اٹھتا ہے]
( نواب صاحب حقہ پی رہے ہیں۔ سامنے منشی بیٹھا بیاض میں کچھ لکھ رہا ہے اور رمضانی کھڑاہے۔)
نواب صاحب:رمضانی! کب تک کھڑے رہوگے؟ بیٹھ جاؤ۔
رمضانی :(ہنستے ہوئے)گستاخی معاف، میں اسی حکم کا انتظار کر رہا تھا۔
منشی جی: ہاں بیٹھو بھائی۔
رمضانی :(لمبی سانس لے کر) بیٹھ گیا منشی جی نواب صاحب کی مہربانی سے۔
قمرو: (کمرے میں داخل ہوکر)حضور، کھانے کا وقت ہو چکا ہے، اجازت ہو تو کھانا دستر خوان پر چُن دوں؟
نواب صاحب: میاں قمرو، بیگم بچوں کے ساتھ مایکے گئی ہیں۔ ہم تنہا کیا کھائیں؟
رمضانی : گستاخی معاف، ایک آپ ہیں کہ تنہا نہیں کھا سکتے۔ ایک ہم ہیں کہ تنہا ہی کھاتے ہیں۔
نواب صاحب: کیوں؟
رمضانی :ماں باپ خدا کو پیارے ہوئے، اکیلا رہتا ہوں۔ غریبی نے شادی نہیں ہونے دی۔
منشی جی: واہ، تمھارے تو عیش ہیں رمضانی۔
رمضانی : خود چولہا پھونکنا، خود کھانا بنانا اور پھر کھانا ۔ اس میں کیا عیش ہیں منشی جی؟
منشی جی: بیوی کی لعن طعن سے محفوظ ہو، یہ عیش ہیں۔
رمضانی: گستاخی معاف، دودھ دینے والی گائے کی لات برداشت کرنا ہی پڑتی ہے۔
منشی جی: پھر تم نے کیوں گائے نہیں رکھی۔
رمضانی : اجی کہہ تو دیا غریبی آڑے آگئی ورنہ میں تو چار لے آتا۔ غریب کے پاس گائے تو کیا بکری بھی نہیں ہے۔
منشی جی : مرغی؟
رمضانی : تھی میرے پاس ایک مرغی ۔
منشی جی: پھر؟ کاٹ کر کھا گئے؟
رمضانی : نہیں ایک دن وہ کھو گئی، جب بہت ڈھونڈنے پر بھی نہ ملی تو گاؤں میں اعلان کردیا کہ جو ڈھونڈ کر لائے گا وہ اس کی۔
منشی جی: (دلچسپی سے)پھر؟
رمضانی : بچوں نے ڈھونڈ نکالی، انھیں دے دی۔
منشی جی: یہ کیا بیوقوفوں والی حرکت کی۔ تلاش کرواکر فائدہ کیا ہوا؟
رمضانی : کھوئی ہوئی چیز کے ملنے کی خوشی اس چیز سے زیادہ ہوتی ہے منشی جی۔
نواب صاحب:(ہنستے ہوئے) بالکل صحیح ۔ تم بہت دلچسپ باتیں کرتے ہو رمضانی۔ آج تم ہمارے مہمان ہو۔ کھانا کھاکر جاؤگے۔
رمضانی :ارے نہیں نہیں، شکریہ حضور۔
نواب صاحب:قمرو کھانا یہیں لے آؤ۔ منشی جی آپ بھی آئیے۔
منشی جی:(شرماکر) جی حضور۔
رمضانی : قمرو بھائی کیا ہے کھانے میں؟
منشی جی:نواب صاحب کے دستر خوان پر یہ نہیں پوچھا کرتے۔
رمضانی : اوہ، گستاخی معاف، مجھے معلوم نہیں تھا۔
نواب صاحب:(زور سے ہنستے ہیں)جو روکھا سوکھا ہے، حاضر ہے۔
(خادم دسترخوان بچھا کر اس پر کھانوں کے خوان لاتا ہے۔ قمرو ہدایات دیتا جاتاہے۔)
رمضانی : (سرگوشی کرتا ہے)اللہ اللہ، منشی جی ایسا لگ رہا ہے جیسے دس پندرہ لوگوں کے لیے کھانا آ رہا ہے۔
منشی: شش، خاموش رہو۔
رمضانی : گستاخی معاف۔
(خادم سلفچی لاکر سب کے ہاتھ دھلاتا ہے۔)
قمرو: (سب کی رکابیوں میں بھنا ہوا گوشت رکھتا ہے۔)
منشی جی: بکرے کی چاپ ہے۔
رمضانی :گستاخی معاف، ہم نے شادی نہیں کی تو کیا ہوا براتیں تو دیکھی ہیں۔
منشی جی: مطلب نہیں سمجھا۔
قمرو: (قہقہ لگا کر) وہ پکاتا نہیں لیکن کھاتا تو ہے منشی جی۔
نواب صاحب: (ہنستے ہوئے اشارے سے)بسم اللہ کیجیے۔
رمضانی : (چاپ اٹھا کر جلدی جلدی کھانا شروع کرتا ہے۔)گستاخی معاف۔
منشی جی: (آہستہ سے گوشت اٹھا کر ) بسم اللہ و علی برکۃ اللہ۔
رمضانی : (دوسری چاپ اٹھا کر تیزی سے کھاتا ہے۔) واہ مزا آگیا، قمرو بھائی۔
منشی جی: (ناگواری سے اسے دیکھتے ہیں اور آہستہ سے گوشت توڑتے ہیں۔) کھانا انتہائی لذیذ بنا ہے۔
قمرو: (نواب صاحب سے)بریانی چکھ لیجیے۔
نواب صاحب:بس دو چمچہ ڈال دو۔
قمرو: جی حضور۔ (نواب صاحب کی رکابی میں بریانی ڈالتا ہے۔)
رمضانی : (تیسری چاپ کا گوشت جھٹکے سے نوچتا ہے۔)
منشی جی: تم گوشت اس طرح کھا رہے ہو جیسے اس بکرے کے باپ نے تمھیں سینگ ماراتھا۔ اور تم اس کا بدلہ لے رہے ہو۔
رمضانی: گستاخی معاف، اور آپ اس نزاکت سے کھا رہے ہیں جیسے اس کی ماں نے آپ کو دودھ پلایا تھا۔
منشی جی : یہ زیادتی ہو رہی ہے۔
رمضانی: (اسی انداز سے کھاتے ہوئے)گشٹاخی موف۔
(نواب صاحب اور قمرو زور زور سے ہنستے ہیں ۔ )
[پردہ گرتا ہے۔]

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146