گلوبل وارمنگ

ڈاکٹر فیض احمد انصاری، آکولہ

برف کی وہ سب سے اونچی چٹان اور دیگر برف کے پہاڑ جب تیزی سے پگھلنے لگے۔ تب ایک دن اس چٹان نے سورج سے کہا۔ سورج بھیا! آپ اور آپ کی یہ کرنیں روز بروز اتنی تیز کیوں ہوتی جارہی ہیں۔ دیکھو! ذرا دیکھو!! ہم کیسے پگھلنے لگے ہیں۔ اف! کتنی گرمی ہے۔
سورج: بہن چٹان، میں اور میری کرنیں ہرگز ہرگز ظالم نہیں ہیں بلکہ اس کے ذمہ دار تمہاری ہی زمین پر بسنے والے انسان ہیں۔
چٹان: وہ کیسے؟
سورج: وہ اس طرح کہ انسان نے بہت ترقی کرلی ہے۔ ذرا تمہارے شمال کی جانب دیکھو! کتنے کارخانے جاری ہیں۔
چٹان اپنے شمال کی طرف دیکھتی ہے۔
چٹان: ارے ہاں، یہ کتنے کارخانے ہیں جن میں سے دھواں نکل رہا ہے۔
سورج: بہن یہی نہیں اس کے علاوہ خطرناک گیسوں کا بھی اخراج ہورہا ہے اور اب اپنی دائیں جانب دیکھو!
چٹان دیکھتی ہے کہ لوگ جنگل کی کٹائی میں لگے ہیں۔
سورج: دیکھا تم نے جنگلات کی کیسی کٹائی کی جارہی ہے؟
چٹان: ہاں! بے شک مجھے تو لگتا ہے یہ بھی ہمارے لیے نقصان کا باعث ہے۔
سورج: یقینا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے بھی گرمی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے اور ایک اور بات غور سے سنو! چٹان غور سے سنتی ہے۔
سورج: آج کل تم زمین پر کچھ نہ کچھ جھٹکے محسوس کرتی ہوگی۔
چٹان: ہاں، ایسا کچھ مجھے محسوس ہوتا رہتا ہے۔
سورج: یہ سب بھی انسان کی کارستانیاں ہیں۔ وہ ایٹمی ہتھیاروں کی جانچ کرتے ہیں۔ زمین پر بمباری کررہے ہیں اور آئے دن دہشت گرد دھماکے کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے زمین کے اطراف جو اوژون گیس کی چادر ہے اس میں سوراخ ہوچکے ہیں اور میری الٹروائلٹ شعاعیں جو تمہارے لیے خطرناک ہیں براہِ راست زمین پر پہنچ رہی ہیں جو شدید گرم ہیں جس کی وجہ سے تمہاری برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔ جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے اور تمام انسانوں کے لیے اسٹور (ذخیرہ) کرکے رکھا تھا ، ان برف کے بڑے بڑے تودوں کا خاتمہ ہورہا ہے۔ ممکن ہے یہ تمہارے لیے اور بنی نوع انسان کے لیے ایک طوفان برپا کردے۔ ایسے سیلاب آئیں کہ تم بھی اس میں غرق ہوجاؤ اور قحط سالی بھی ہوسکتی ہے۔
چٹان: بڑی حیرت و استعجاب سے سورج کی باتیں سنتی ہے۔
سورج: جانتی ہو! آج انسان بھی اس سے باخبر ہوچکے ہیں اور انھوں نے ان ساری چیزوں کو جو گرمی پیدا کررہی ہیں گلوبل وارمنگ (Global Warming) کا نام دیا ہے۔ جس کے معنی ہوتے ہیں زمین کی حدت یا زمین کی بڑھتی ہوئی گرمی۔ یعنی زمین کی اس تپش کا نام ہی گلوبل وارمنگ ہے اور یہ تم سب کے لیے وارننگ ہے۔
چٹان: پھر میرے بھائی سورج اس سے بچنے کی صورت کیا ہوسکتی ہے؟
سورج: اب اس کی تدابیر کیا ہوسکتی ہیں تم ہی سوچو۔ میرا غروب ہونے کا وقت ہورہا ہے میں چلتا ہوں۔ اللہ حافظ۔
اس رات چٹان کو نیند نہیں آئی۔ ساری رات وہ سوچتی رہی۔
دوسرے ہی دن ماہرِ ارضیات کی ایک ٹیم برف کی چٹانوں کا معائنہ کرنے کے لیے وہاں پہنچی۔
چٹان: اے لوگو! ذرا میری بات غور سے سنو! سب لوگ چٹان پر بت بنے کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایک دوسرے کا منھ تکنے لگتے ہیں۔ سب حیرانی سے: یہ تو چٹان میں سے آواز آرہی ہے۔
آپ لوگ گھبرائیے نہیں میں چٹان ہی بول رہی ہوں۔
دیکھو مجھ پر کتنی کم مقدار میں برف رہ گئی ہے۔ اگر بچنا چاہتے ہو تو میں کچھ عرض کروں۔ ٹیم کا ڈائریکٹر قریب آتا ہے اور کہتا ہے، ہاں بہن!! بولو ہم غور سے سن رہے ہیں۔
چٹان: آپ لوگوں کو صرف سننا ہی نہیں بلکہ جلد از جلد میری باتوں پر عمل بھی کرنا ہے۔
ڈائریکٹر: بالکل عمل بھی ہوگا۔ آپ اپنی باتیں تو بتائیے۔
چٹان: دیکھئے مجھے سورج بھیا نے گلوبل وارمنگ کے بارے میں معلومات دی ہیں۔ جو ہمارے لیے تباہی ہے۔ تم فوری طور پر شجر کاری کی مہم تیز کردو۔ جنگلات کی کٹائی پر پابندی لگادو۔ نیز کارخانوں کی تعداد میں کمی کی جائے۔ ایٹمی دھماکوں پر بھی پابندی عائد کی جائے۔ جنگ وجدل سے پرہیز کریں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ہماری ساری برف اور برف کے یہ تودے جو تمہیں نظر آرہے ہیں ایک دن سب پگھل جائیں گے اور ان کا پانی سمندروں میں مل جائے گا اور سمندر کے پانی کی سطح میں اضافہ ہوگا۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ سیلاب آئیں گے جس سے کثیر آبادی پانی میں غرق ہوجائے گی۔ بلکہ شہر کے شہر، پانی میں ڈوب جائیں گے۔ دوسری طرف ہم چٹانوں اور پہاڑوں سے نکلنے والے دریا خشک ہوجائیں گے۔ پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یعنی پینے کے پانی کا مسئلہ درپیش ہوگا۔ ہوسکتا ہے کروڑوں انسان پیاسے مرجائیں۔ قحط سالی کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ادھر برفانی مخلوق کو بھی خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ وہ بھی ختم ہوسکتی ہے۔ فی الحال تم میری ان تدابیر پر فوراً عمل پیرا ہوجاؤ، اب بھی وقت ہے سنبھل جاؤ۔ اور سب سے بہتر تو یہی ہے کہ تم سب راہِ راست پر آجاؤ۔ اپنے آپ کو درست کرلو۔ ورنہ دیکھو تباہی ہے تم سب کے لیے۔ اچھا شام ہورہی ہے، اب فیصلہ تمہارے ہاتھ ہے۔ اللہ حافظ! ——

 

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں