گھر بہترین درس گاہ

منیرہ عادل

ٹیوشن سینٹرز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت اور ان کی بڑھتی ہوئی فیس اس بات کا ثبوت ہے کہ طلباء وطالبات اور والدین کی بڑی تعداد ٹیوشن سینٹرز، کوچنگ سینٹرز اور ٹیوٹر کو امتحان میں کامیابی کی ضمانت سمجھتے ہیں، حالانکہ والدین سے بہتر کوئی ٹیوٹر نہیں ہوسکتا۔ بچے کے لیے گھر ہی اس کا بہترین ٹیوشن سینٹر ہوتا ہے کیونکہ گھر میں بچہ پرسکون انداز میں آرام سے پڑھائی کرسکتا ہے۔ اسی لیے گھر میں پڑھنے والے بچوں کے نتائج اور گریڈ ان بچوں کی نسبت بہتر آتے ہیں، جو ٹیوشن سینٹر یا کوچنگ سینٹر میں پڑھتے ہیں۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ والدین خصوصاً ماؤں نے خود کو غیرضروری کاموں میں اس قدر مصروف کرلیا ہے کہ بچوں کو گھر پر پڑھانے کے صحیح طریقۂ کار سے ناواقف ہونے کے باعث پڑھانے میں دقت محسوس کرتی ہیں۔ یا جب بچے کا نتیجہ اچھا نہیں آتا تو بچے کو ٹیوٹر کے حوالے کردیتی ہیں۔
حالانکہ بچے کو جو توجہ، محبت اور اعتماد والدین سے ملتا ہے، وہ ٹیوٹر نہیں دے سکتا، اور اگر ٹیوٹر سختی یا ڈانٹ ڈپٹ سے کام لے تو عموماً بچہ احساسِ کمتری اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔ لہٰذا والدین کے ساتھ بچہ بہت پُرسکون اور مطمئن رہتا ہے اور خود فطری انداز میں سیکھنے کے عمل سے گزرتا ہے۔ جب کہ بصورتِ دیگر ٹیوشن سینٹر یا کوچنگ سینٹر میں بھیجنا بچے کی ذہنی صلاحیتوں کو زنگ لگانے کے مترادف ہے، کیوں کہ وہاں بچے کو سوچنے، سمجھنے اور خود کتابوں کا مطالعہ کرکے نوٹس بنانے کی ترغیب نہیں دی جاتی، بلکہ تیار نوٹس تھما دیے جاتے ہیں جنھیں رٹّا لگا کر امتحان میں پاس ہونا بچوں کا اولین مقصد رہ جاتا ہے۔ لہٰذا اگر آپ اپنے بچوں کو کامیاب اور پُراعتماد شخصیت کا مالک دیکھنا چاہتی ہیں تو درج ذیل نکات پر عمل کرکے اپنے بچے کی بھرپور مدد کرسکتی ہیں اور اسے کامیابی سے ہم کنار کرسکتی ہیں۔
وقت کی صحیح منصوبہ بندی
والدین اور خصوصاً مائیں اگر اپنے وقت کی صحیح منصوبہ بندی کرلیں اور غیرضروری مصروفیات ترک کردیں تو بہت سا وقت وہ اپنے بچوں کی پڑھائی پر صرف کرسکتی ہیں۔ ہر روز صبح اپنے دن بھر کے کاموں کا شیڈول بنائیں۔ اس میں کچھ وقت ایسا ضرور نکل آئے گا، جب آپ اپنے بچوں کو پڑھا سکتی ہیں۔لیکن چلتے پھرتے، کام کرتے پڑھانے کے بجائے بچے کو ساتھ بٹھا کر پڑھانا، زیادہ مفید ہوتا ہے۔ کیونکہ ماں کی قربت بچے کے لیے اطمینان کا باعث ہوتی ہے۔
ٹائم ٹیبل بنائیے
بچوں کی پڑھائی کا ایک ٹائم ٹیبل بنانا بے حد ضروری ہے، کیوں کہ اس طرح بچہ ذہنی دباؤ کا شکار نہیں ہوتا۔
اگر بچہ چار گھنٹے پڑھ رہا ہے تو کتنا وقت کون سے مضمون کو دینا ہے؟ کس دن کیا پڑھنا ہے؟ کیا یاد کرنا ہے؟ کن مشقوں یا تصویروں کی پریکٹس کرنی ہے؟
اس کے علاوہ کچھ مضامین یاد کرنے کے ہوتے ہیں، کچھ سمجھنے کے ہوتے ہیں۔ تو وقت کی تقسیم اس طرح کریں کہ بچہ بور نہ ہو۔ مثلاً آدھا گھنٹہ یاد کرانے کے بعد وقفہ دیں، پھر دو مشقیں حساب کی کرائیں، پھر وقفہ دیں، اور دوبارہ کوئی مضمون یاد کرنے کے لیے دیں۔
بچے اسکول میں جو مضامین پڑھتے ہیں ان کی فہرست بنائی جائے اور ہر مضمون کے لیے کچھ وقت خاص کردیاجائے۔ مثلاً حساب کے لیے آدھا گھنٹہ، سائنس کے لیے ۲۰؍منٹ، اسلامیات اور سوشل اسٹڈیز کے لیے اسی طرح حسبِ ضرورت وقت کی تقسیم کریں اور بچے کو بتائیں کہ اس وقت میں وہ کیا کیا کرسکتا ہے۔ کل کا پڑھایا جانے والا سبق پڑھ سکتا ہے۔ یا آج جو کچھ پڑھایا گیا ہے اسے دہراسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ ضرورت محسوس کریں تو ہر مضمون کے لیے الگ الگ اسباق کی تفصیلی معلومات بھی طے کرسکتی ہیں۔ مثلاً ایک کاغذ پر ایک مضمون لکھئے۔ اس کے نیچے اس کے اسباق کے عنوان لکھئے اور ہر سبق کے آگے جو پڑھنا، یاد کرنا ہو، وہ لکھیں۔ مثلاً سوال وجواب، خالی جگہ، مشقیں یا مختلف عنوانات وغیرہ۔ یہ ایک لمبی فہرست ہوسکتی ہے کیوں کہ آپ تمام مضامین کو اسی طرح اسباق اور پھر اسباق کے جن حصوں کا مطالعہ کرنا ہو، اس میں تقسیم کردیں۔ پھر اسے کسی دیوار پر جو بچے کے مطالعے کی میز کے سامنے ہو، اس پر یا مطالعے کی میز پر چسپاں کردیں۔ اس طرح وہ جو یاد کرتا جائے، اس پر نشان لگاتی جائیں۔
اساتذہ سے ملاقات
بچہ جس مضمون میں کمزور ہو، متعلقہ مضمون کے اساتذہ سے ملیں اور بچے کے مسائل اور ان کے حل پر تفصیل سے گفتگو کریں۔دیگر طلباء و طالبات کے والدین سے بھی ملیں اور اس کے متعلق تفصیل سے گفتگو کریں۔
کتابوں سے مدد
گھریلو زندگی میں کتابوں کو محور و مرکز بنالینے سے غیر معمولی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ بچوں کے ساتھ بیٹھ کر مطالعہ کریں، ان کے مضامین سے متعلق دیگر ایسی کتب پڑھیں اور پڑھائیں جو ان کی پڑھائی میں معاون و مددگار ثابت ہوں۔ بچے کو تحفے میں بھی ایسی ہی کتابیں دیں تو یہ بہت مفید ثابت ہوتی ہیں۔ بچہ ان سے بہت کچھ سیکھتا ہے اور ایسے بچے اسکول میں اچھے نتائج پیش کرتے ہیں۔ چھوٹے بچوں کو کہانیاں پڑھ کر سنانے سے بھی بڑے ہوکر ان میں مطالعے کا شوق پیدا ہوتا ہے۔
کھیل میں پڑھائی
چھوٹے بچوں کو کھیل کود کے دوران پڑھانا آسان طریقہ ہے، مثلاً آپ کمرے کی مختلف چیزوں کے رنگ پوچھ کر ان کو ……… ذریعے گنتی، جمع، تفریق، ضرب، تقسیم سکھا سکتی ہیں۔
جغرافیہ کے مضمون میں بچوں کو مختلف ممالک کے نقشے یاد کرنا بے حد مشکل لگتا ہے۔ اگر انھیں رٹا لگوانے کے بجائے مختلف نقشوں کو ان کے کمرے یا گھر کے مختلف حصوں میں آویزاں کردیا جائے تو بچے بغیر کسی ذہنی دباؤ کے از خود دلچسپی سے انھیں ذہن نشین کرلیں گے۔
احساسِ کمتری
بچے کا سب سے قیمتی سرمایہ اس کا اعتماد ہے۔ لہٰذا طنز، طعنے، مذاق اڑانے، ڈانٹ ڈپٹ یا دوسروں سے اس کا مقابلہ کرکے اسے احساسِ کمتری میں مبتلا نہ کریں۔ اگر بچہ کسی مضمون میں کمزور ہے یا امتحان کے نتیجے میں مطلوبہ کامیابی حاصل نہیں کرسکا تو وہ بذاتِ خود اپنے دوستوں کے درمیان شرمندگی محسوس کرتا ہے۔
اگر اساتذہ یا والدین بھی اسے اپنے منفی رویے سے احساسِ کمتری کی دلدل میں دھکیل دیں تو تباہی یقینی ہے۔ اور یہ صورتِ حال آج ہمارے معاشرے میں عام ہے۔ ایسی صورتِ حال میں والدین خصوصاً ماں ہی وہ ہستی ہے جو اسے کامیابی کی راہ پر گامزن کرکے ایک پُر اعتماد شخصیت بناسکتی ہے۔
انعام ایک پرکشش حیثیت
بچوں کو اگر انعام کا لالچ دیا جائے تو وہ جلد اور بہترین نتائج دیتے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے انعامات کا لالچ دے کر آپ بچوں کو پڑھنے، یاد کرنے اور کام کرنے کی طرف راغب کرسکتی ہیں، مثلاً اگر آج آپ نے یہ مضمون یاد کرلیا تو آپ کو چاکلیٹ دوں گی یا کوئی کہانی سناؤں گی۔
یعنی کوئی بھی ایسی چیز جو بچے کو پسند ہو یا اس کی خواہش ہو، اس کا لالچ دے کر آپ اسے پڑھائی میں دلچسپی لینے پر اکساسکتی ہیں۔ پھر وہ یقینا زیادہ ذوق و شوق سے پڑھے گا۔ بچوں کے لیے انعام ایک بے حد پُرکشش حیثیت رکھتا ہے جسے حاصل کرنے کا عزم اس میں پڑھائی کے لیے مزید لگن اور جذبہ پیدا کرتا ہے اور اس طرح بچے والدین کی محبت، توجہ اور محنت سے تعلیم کے میدان میں شاندار کامیابیاں حاصل کرتے ہیں۔ ——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146