گھر سجائیں، مگر کیسے؟

ام حبیبہ سلیم

گھر کی آرائش ایک فن ہے، اپنے گھر کو خوب صورت اور نت نئے طریقوں سے سجانے کی تمنا ہر عورت کو ہوتی ہے۔ ہر عورت یہ چاہتی ہے کہ اس کا گھر دوسروں سے منفرد اور خوب صورت نظر آئے۔ عموماً خواتین کا خیال ہے کہ قیمتی شوپیس گھروں کو خوب صورت اور جاذب نظر بناتے ہیں، یہ بالکل غلط ہے۔ بس گھر کی تزئین و آرائش کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ غیر ضروری اشیاء کی بھرمار نہ ہو۔ اس سے سجاوٹ نہیں ہوتی، بلکہ زیادہ اور غیر ضروری اشیاء کو دیکھ کر الجھن ہونے لگتی ہے اور گھر دکان کا سماں پیش کرتا ہے۔

اشیاء کی بہتات افراد خانہ کے مزاج میں چڑچڑا پن، پژمردگی اور تھکن کے آثار پیدا کرتی ہے۔ گھر کی سجاوٹ ایسی ہونی چاہیے کہ شام کو جب افرادِ خانہ تھک کر اپنے کاموں سے گھر واپس آئیں تو گھر دیکھ کر ہی ان کی ساری تھکن دور ہوجائے۔ کسی بھی جگہ کی آرائش ایک تخلیقی عمل ہے۔ خاتون خانہ کی ذرا سی کوشش اپنے ارد گرد کے ماحول کو خوب صورت اور دیدہ زیب بنا سکتی ہے۔ یاد رکھیں کسی بھی چیز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ رکھ دینے کا نام آرائش نہیں، بلکہ کسی چیز کو اس کی مناسب جگہ پر رکھنا آرائش ہے۔ مختلف چیزوں کو ان کی مناسب جگہ پر رکھنے سے نہ صرف اس چیز کی اہمیت اور خوب صورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اس جگہ کو بھی نئے معنی ملتے ہیں۔ یعنی وہ جگہ خوب صورتی کا نیا منظر پیش کرتی ہے یہ ذہن میں رکھیں، کم مگر ضروری چیزیں کسی جگہ کی اہمیت اور خوب صورتی میں اضافہ کرسکتی ہے۔

گھریلو آرائش میں جس چیز کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے، وہ ہے آنکھ کی حرکت بہترین آرائش وہ ہوتی ہے جس میں آنکھ کی حرکت لہر کی سی ہو۔ آنکھ ایک کونے سے دوسرے کونے تک بغیر کسی رکاوٹ کے دیکھ سکے۔ جو کوئی بھی دیکھے تو اسے سکون کا احساس ہو اور وہ یہ محسوس کرے کہ جیسے یہ سب کچھ اسی جگہ کے لیے بنا ہے۔ اسے اس چیز کا احساس نہیں ہونا چاہیے کہ یہ کمرہ ہر قسم کی چیزوں، مثلاً فرنیچر اور آرائشی اشیاء وغیرہ سے بھرا ہوا ہے۔

گھر کی خوب صورتی میں رنگ بھی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، اس لیے آرائش خانہ میں رنگوں کے انتخاب کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔ رنگوں کا استعمال کمرے کی ظاہری شکل تبدیل کر سکتا ہے۔ مثلاً ہلکے اور ٹھنڈے رنگ جیسے ہلکا نیلا، ہلکا سبز وغیرہ۔ یہ رنگ کشادگی اور ٹھنڈک و آرام کا احساس دلاتے ہیں، جب کہ اس کے برعکس تیز اور گاڑھے رنگ سے کمرہ گرم اور تنگ لگتا ہے، اس طرح اگر کوئی کمرہ تنگ یا چھوٹا ہو تو اس میں آئینوں کا استعمال اس کے ظاہری سائز میں اضافے کا احساس دلاتا ہے۔

ہر کمرے کا رنگ اس میں رہنے والے کی شخصیت اور مزاج کے مطابق ہونا چاہیے۔ جیسے بچوں کے کمرے میں شوخ رنگ اچھے لگتے ہیں لیکن دیگر چیزیں کم اور ہلکے رنگوں کی ہوں تاکہ شوخ رنگ کمرے کے سائز پر اثر انداز نہ ہوں، اسی طرح عمر رسیدہ افراد کے کمروں کا رنگ ہلکا ہونا چاہیے، تاکہ انہیں سکون اور ٹھنڈک کا احساس ہوسکے۔ لیکن بیشتر گھروں میں ان چیزوں کا زیادہ خیال نہیں رکھا جاتا۔

رنگوں کی طرح روشنی کا استعمال بھی کمروں کی ظاہری شکل پر بہت اثر انداز ہوتا ہے۔ مختلف قسموں کی لائٹس مختلف جگہوں پر استعمال ہوتی ہیں۔ لائٹ کا استعمال کمرے کے مقصد پر منحصر ہے۔ مثلا پڑھنے کا کمرہ بہت روشن ہونا چاہیے، گھر میں داخل ہونے کے راستے بھی روشن ہونے چاہیں تاکہ آنے والوں کو کوئی ٹھوکر نہ لگ سکے۔ سیڑھیاں ہیں تو لوگ انہیں با آسانی دیکھ سکیں۔

نئی اور مہنگی چیزوں کے بجائے کم قیمت، لیکن دیدہ زیب چیزوں کے استعمال سے بھی گھر کی دل کشی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اگر ڈرائنگ روم میں میں ایک کھڑکی ہے تو اس کے قریب آپ رنگین گلدان اور پودے رکھ سکتی ہیں۔ آرائشی اشیاء اس طرح رکھیں کہ روشنی براہ راست ان پر پڑے، تاکہ وہ نمایاں رہیں۔ پیتل کے گلدان رنگ برنگے پھول پتوں کے ساتھ ایک جمالیاتی تاثر پیدا کریں گے، یا ایک نچلی میز پر کٹ گلاس کا کوئی آئٹم رکھیں۔

بے شمار ایسے طریقے اور آرائشی اشیاء ہیں جن سے مختلف گھروں کے گوشوں میں جدت پیدا کی جاسکتی ہے۔ گھروں کے کونوں میں شوپیس، گلدان، یا گملا رکھ دیں، تو خوب صورتی دو چند ہوجائے گی۔ گھر کی سجاوٹ کے لیے پودے، گملے، شوپیس اور دیگر اشیاء آئیڈیل ہیں۔ اگر ان چیزوں کو اپنے ذہن میں رکھتے ہوئے گھر کی آرائش کریں تو زیادہ مناسب ہوگا۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146