گھر میں پودے اگائیے

عفت صدیقی

ہریالی آنکھوں کو ٹھنڈک بخشتی ہے۔ ہرے بھرے پودے اور خوشنما پھول تازگی کا احساس دلاتے ہیں۔ لیکن شہروں میں بسنے والے عموماً اور فلیٹوں میں رہنے والے خصوصاًہری بھری فضا سے محروم نظر آتے ہیں۔ جوں جوں بلند و بالا عمارتوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے یہ محرومی بھی بڑھتی جارہی ہے۔ بہت سے لوگ اپنے گھروں میں پودے رکھنا چاہتے ہیں لیکن خاطر خواہ معلومات نہ ہونے کے باعث اپنی اس خواہش کی تکمیل نہیں کرپاتے۔

قدرت نے ہر قسم کے پودے پیدا کیے ہیں، ایسے بھی ہیں جنھیںکم سے کم دیکھ بھال درکار ہوتی ہے اور ایسے پودے گھروں میں اُگ سکتے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ایسے گھروں میں یا اپارٹمنٹوں میں بھی پودے رکھے جاسکتے ہیں جہاں دھوپ، تازہ ہوا وغیرہ کا گزر مشکل سے ہوتا ہے۔ یہ پودے خصوصی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ ان میں مختلف قسم کی بیلیں بھی شامل ہیں جنہیں گھر کی دیواروں کے ساتھ لٹکایا جاسکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے مٹی کے برتن بھی آتے ہیں جن میں انھیں رکھا جاتا ہے۔ ہر شخص اپنی سہولت اور پسند کے مطابق ان مٹی کے برتنوں اور پودوں کا انتخاب کرسکتا ہے۔

سچ تو یہ ہے کہ پودوں اور پھولوں کے بغیر گھر کی آرائش مکمل نہیں ہوتی لیکن بہت سے لوگ ان کی دیکھ بھال سے گھبراتے ہیں، لہٰذا ان کے گھر ویران نظر آتے ہیں۔ حالانکہ گھر میں رکھے جانے والے پودوں کی دیکھ بھال مشکل کام نہیں۔ مناسب دیکھ بھال اور توجہ سے یہ پودے ایک مدت تک ساتھ دیتے اور گھر کی فضا کو آلودگی سے پاک رکھتے ہیں۔ گھریلو باغبانی مصروف بھی رکھتی ہے۔ یہ مشغلہ اپنا کر آپ دستیاب جگہ کے لیے موزوں ترین پودوں اور سجاوٹ کا انتخاب کرسکتی ہیں۔ یہ آپ کی تخلیقی صلاحیتوں کا امتحان بھی ہے کہ آپ کس طرح کم سے کم اخراجات میں اپنی ضروریات کے مطابق خوبصورت اور مناسب پودوں کا انتخاب کرتی ہیں۔

پودوں کا نامناسب انتخاب شروع میں کچھ مسائل ضرور پیدا کرتا ہے لیکن جیسے جیسے تجربہ بڑھتا ہے مسائل کم ہوتے جاتے ہیں۔ پودوں کی نشو و نما کی رفتار اور اس کے لیے ضروری چیزوں کا علم باغبانی کے مشغلے کو دلچسپ بناتا ہے۔

گھریلو باغبانی کے لیے یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ پودوں کو ہوا کی مناسب مقدار اور دھوپ ملتی رہے۔ اس اعتبار سے پودوں کو کھڑکیوں کے قریب رکھنا چاہیے تاکہ انہیں ہوا ملتی رہے اور وہ روشنی سے بھی محروم نہ رہیں۔ گھر کے لیے ایسے پودوں کا انتخاب کیا جائے جو پوری طرح صحت مند ہوں۔ سبز گھرمیں نشوونما پانے والے پودے اچھا انتخاب ہیں۔

ایسے پودے ہرگز نہ خریدیں جن کے پتے مرجھائے ہوئے ہوں یا ان پر کسی قسم کے دھبے وغیرہ موجود ہوں۔ پودوں کی نشو ونما کے لیے برتنوں کا انتخاب بھی اہمیت رکھتا ہے۔ مٹی کے برتن اس مقصد کے لیے بہترین ہوتے ہیں جو مقامی موسم کے عین مطابق ہیں۔ بڑے پودوں کے لیے یہ برتن مناسب بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ان میں تقریباً ہر قسم کے پودے پروان چڑھ سکتے ہیں۔ ان میں مسام ہوتے ہیں جو نقصان دہ نمکیات کو جذب کرکے پودوں کو ان کے منفی اثرات سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اسی طرح اضافی پانی کی مقدا ر بھی بآسانی خارج ہوجاتی ہے۔

پودوں کو پانی دینا انتہائی اہم کام ہے۔ پانی کی زیادتی ہو یا کمی دونوں ہی صورتوں میں پودے مرجھا جاتے یا خراب ہوجاتے ہیں۔

گھروں میں رکھے جانے والے پودوں کے مرجھانے کا سبب یہی خرابی ہے۔ سوال یہ ہے کہ پودے کو کتنے پانی کی ضرورت ہے؟ اس سلسلے میں تجربہ اور ذہانت ہی راہ دکھاتے ہیں۔ عام طور پر ہر تیسرے دن پودوں کو پانی دینا مناسب ہے۔ پانی دیتے ہوئے اس بات کا خیال رکھا جائے کہ پانی مٹی میں اچھی طرح جذب ہوجائے، دوسری صورت میں سیلی مٹی پودے کی جڑوں کو نقصان پہنچائے گی اور رفتہ رفتہ اسے ختم کردے گی۔

پودوں کو توانا رکھنے کے لیے مناسب کھاد ضروری ہے۔ ابتدائی مرحلہ میں کھاد پودوں کی نشوونما بہتر انداز سے کرتی ہے۔ اس سلسلے میں ہر قسم کی کھاد استعمال کی جاسکتی ہے۔ کھاد چھڑی کا استعمال پودوں کو تروتازہ رکھتا ہے۔ جو عام طور پر تین ماہ تک کارآمد رہتی ہے۔مائع کھاد استعمال کرنے کی صورت میں ڈبے پر درج ہدایات پر عمل کیا جائے۔ عام طور یہ کھاد فی لیٹر پانی میں بمقدار دو چمچ ڈال کر استعمال کی جاتی ہے۔

پودوں پر ہر پندرہویں دن اس محلول کا چھڑکاؤ کیجیے۔ یہ خیال رہے کہ ایک ہی قسم کی کھاد مسلسل استعمال نہ کی جائے کیونکہ اس صورت میں پودے اس کے عادی ہوجاتے ہیں اور بعد کو ان کی نشو ونما عموماً سست پڑجاتی ہے لہٰذا متبادل مائع کھاد استعمال کی جانی چاہیے۔

پودوں کو ایک بار نصب کرنے کے بعد انہیں اکھاڑنے سے بچا جائے۔ البتہ جب کسی وجہ سے پودے کے پتے زرد پڑنے لگیں یا مرجھا جائیں تو انھیں ضائع کرنا مناسب ہے۔ مرجھانے کی صورت میں پودوں کی چاہے کتنی ہی نگہداشت کیوں نہ کی جائے، ان کا صحت مند ہونا، مشکوک رہتا ہے۔

پودوں کو گھر سے باہر رکھنے کے لیے مناسب وقت رات کا ہے۔ صبح ہوتے ہی انہیں کمرے میں لے جانا چاہیے۔ کچھ پودوں کو اندر رکھنا ممکن نہیں ہوتا کیونکہ انہیں سورج کی روشنی اور ہوا کی زیادہ مقدار درکار ہوتی ہے اور وہ کھلی فضا میں ہی پروان چڑھتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں کچھ پودے کمرے میں اچھی طرح پروان چڑھتے ہیں۔

بعض اوقات پودے دیمک اور کائی کی زد میں آجاتے ہیں۔ یہ خرابی اچھی قسم کے کیڑے مار ادویات چھڑکنے سے بآسانی دور ہوجاتی ہے۔ چھڑکاؤ ہر پندرہویں دن کرنا چاہیے۔ پودوں کو تروتازہ اور صحت مند رکھنے کے لیے ’نلائی‘ ضروری ہے۔ اس عمل میں جڑوں کے ارد گرد کی مٹی کو احتیاط سے الٹا پلٹا جاتا ہے۔ یہ عمل پانی اور کھاد دینے اور انہیں حملہ آور کائی سے بچانے کی طرح اہم ہے۔

پودوں کی افزائش کا عمل آپ کی توجہ چاہتا ہے۔ آپ اپنی توجہ، لگن اور محنت سے گھر کے ہر حصے کو ہرا بھرا بناسکتی ہیں۔ یہ ہریالی آپ کے گھر کو دیدہ زیب، پُر کشش اور مثالی بنادے گی۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146