زندگی میں ہر قدم، ہر موڑ اور ہر لمحہ حادثات کے امکانات ہوتے ہیں۔ چونکہ حادثات کی نوعیت اور وقت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا لہٰذا کسی حادثہ کی صورت میں فوری طور پر صحیح اور مکمل علاج کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ تاہم کسی حادثہ کے فوراً بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہوئے بغیر اگر عمومی نوعیت کی آسان اور سادہ تدابیر اختیار کی جائیں تو بہت سی قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔ چوٹ لگنا، جل جانا، کرنٹ لگنا، سانپ یا کتے کا کاٹنا اور دم گھٹنا وغیرہ جیسے حادثات گھروں میں ہوتے رہتے ہیں۔ ان حادثات کی صورت میں مریض کی جان بچانے والے فوری اقدامات کے بارے میں ہر مرد اور عورت کو علم ہونا چاہیے۔ آنے والی سطور میں انہی تدابیر کو مختصراً بیان کیا گیا ہے۔
٭گیس کی وجہ سے سانس میں رکاوٹ ہو یا د م گھٹنے لگے تو فوراً اس جگہ سے نکلنے کی کوشش کریں۔ مریض بے ہوش ہو تو اسے فوری طور پر ہسپتال شفٹ کریں۔
٭غسل خانے کے اندر کسی صورت میں گیس گیزر نہ لگوائیں۔ چھوٹا گیزر ہو یا بڑا، اسے ہمیشہ باتھ روم سے باہر لگوائیں۔ اندر آنے والی گیس پائپ بار بار چیک کریں۔ پائپ سے لیک ہو کر بھی گیس جاں لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
٭باتھ روم میں کھڑکی یا ایگزاسٹ فین ضرور لگوائیں۔
کچن کی احتیاط
٭سونے سے پہلے گیس کا مین سوئچ بند کر دیں اور چولہے کے تمام knobs چیک کر لیں۔
٭کمرے میں کسی صورت میں گیس ہیٹر جلا کر نہ سوئیں۔ گیس کی مین سپلائی بند کر کے ہی سوئیں۔
٭ کچن میں چھوٹے بچوں کی آمدورفت کو محدود کریں، خصوصاً جب آپ چولہے پر کڑاہی میں کچھ فرائی کررہی ہوں۔ ایسے میں بچے پر یا خود آپ پر کڑاہی گرنے کا اندیشہ ہوگا۔
٭ کچن میں چھوٹے بچے، بچیوں سے ایسے کام نہ کروائیں جن سے حادثہ کا اندیشہ ہو۔ مثلاً سامان فرائی کروانا یا بگھار لگوانا وغیرہ۔
٭حادثے کی صورت میں فوری طور پر ایمبولینس بلائیں۔
٭حادثے کی صورت میں مریض کو آکسیجن لگائیں اور فوری طور پر ہسپتال لے جائیں۔
بجلی کا کرنٹ لگنا
بجلی کا کرنٹ اکثر خطرناک ثابت ہوتا ہے اگر کسی کو بجلی کا کرنٹ لگ جائے تو مندرجہ ذیل اقدامات فوری طور پر کریں۔
٭سب سے پہلے بجلی کا مین سوئچ بند کریں۔
٭اپنی حفاظت کریں، مریض کو چھونے سے پہلے ربڑ کے جوتے پہنیں یا کسی لکڑی کے تختے، کتاب یا اخبار پر کھڑے ہوں۔
٭صاف اور خشک دستانے استعمال کریں اور ننگی تاروں کو کسی لکڑی کی مدد سے ہٹائیں۔
عام احتیاط
٭ اگر آپ کھر کی اوپری منزل پر رہتے ہوں اور گھر میں رینگنے والے یا پاؤں چلنا سیکھنے والے بچے ہوں تو دروازہ بند رکھیں۔ یا زینہ پر کوئی آڑ والا دروازہ لگوائیں کہ بچے گرنے سے محفوظ رہیں۔
٭گھر میں اگر تعمیر یا مرمت کا کام ہورہا ہو تو اس جگہ کو گھیر دیں تاکہ بچے وہاں نہ جائیں۔ اور ایسی صورت میں مسلسل نگرانی کریں۔
٭ گھر کے باتھ روم ہمیشہ خشک رکھیں۔ گھر کے افراد کو ہدایت ہو کہ باتھ روم استعمال کرکے لازماً وائپر چلائیں۔ اکثر اوقات بزرگ افراد کے گرنے کے واقعات یہیں ہوتے ہیں۔ اگر گھر میں بزرگ افراد ہوں تو اس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہوگی۔
٭دوائیں، کیڑے مار یا دیگر زہریلی اشیاء باتھ روم کلینر اور تیزاب وغیرہ ایسی جگہ رکھیں جہاں صرف بڑوں کی رسائی ہو اور بچے نہ پہنچ سکیں۔
٭ کچن کو استعمال کے بعد بند کردیا کریں۔ اگر دروازہ نہیں ہے تو دھیان رکھیں کہ بچوں کو نقصان پہنچانے والی چیزیں ان کی پہنچ سے دور ہوں یا الماری میں رکھی ہوں۔ شیشے کے برتن اور کراکری خاص طور پر ہمیشہ محفوظ جگہ پر رکھیں۔
٭ فرش کو ہمیشہ صاف رکھیں۔ اگر گھر میں رینگنے والے بچے ہوں تو خاص طور پر اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی چھوٹی چیزیں جنھیں بچے نگل سکتے ہوں ہمیشہ محفوظ جگہ پر رکھیں۔
تمام احتیاط کے باوجود بھی اگر اللہ کو منظور ہو تو حادثہ ہوسکتا ہے ایسی صورت میں فوری طبی امداد اور مناسب کارروائی میں جھجک اور خوف کا شکار نہ ہوں.
یہ بھی پڑھیں!
https://hijabislami.in/7284/
https://hijabislami.in/6862/
https://hijabislami.in/6037/