گھر ہر عورت کی اولین ترجیح ہوتا ہے۔ لیکن اسے قرینے سے آراستہ کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ خواتین گھر سجانے کی فکر میں نئے نئے تجربے کرتی ہیں، کبھی فرنیچر کو جدید رنگ دینے کا خیال ان کے ذہن میں آتا ہے اور کبھی کچن کے لیے نئے اسٹائل کے برتنوں کے لیے بھاؤ تاؤ کرتی نظر آتی ہیں۔ گھریلو خوبصورتی سے مراد یہ نہیں کہ گھر میں بہت قیمتی سامان اور بے شمار سجاوٹ کی چیزیں موجود ہوں۔ ہمارے دینِ اسلام نے بے جا خرچ کی ممانعت کی ہے اور اعتدال کا راستہ اختیار کرنے کی نصیحت کی ہے۔ اصولی طور پر گھر اس وقت خوبصورت اور آرام دہ کہلائے گا جب اس گھر میں موجود ہر چیز گھر والوں کی ضرورت پوری کرے۔
اب اہم بات یہ ہے کہ کفایتی طریقے سے گھر کو سجایا کیسے جائے؟ آپ سب جانتی ہیں کہ ہر گھر کا نقشہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ اس لیے مکان کو آرام دہ بنانے اور اس کی آرائش و زیبائش کے لیے فقط دوسروں کے گھروں سے متاثر ہونا درست نہیں بلکہ اپنے گھر کے نقشے کو ملحوظ رکھتے ہوئے ہی ڈیکوریشن کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔ موجودہ دور میں گھر کی آرائش و زیبائش کے لیے انٹریئر ڈیزائنر کی مدد لینا ایک رواج کی صورت اختیار کرچکا ہے جوکہ گھریلو بجٹ پر ایک بار گراں ثابت ہوتا ہے۔ خواتین درج ذیل باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے انٹریئر ڈیزائنر کی مدد کے بغیر ہی اپنے گھر کو دیدہ زیب بناسکتی ہیں:
— خواتین کو چاہیے کہ اپنے گھر کو اپنے ماحول کے مطابق سیٹ کریں۔
— گھریلو اشیا کا انتخاب اور ان کی ترتیب ایسی رکھیں کہ وہ افرادِ خانہ کی شخصیت کی ترجمانی کرسکیں۔
— دیواروں پر ہلکے رنگ کا پینٹ کروائیں۔
— پردے بھی ہلکے رنگ کے ہوں۔
— فرنیچر بھاری بھرکم نہ ہو، بلکہ آرام دہ، مضبوط، پائیدار اور دیکھنے میں خوشنما ہو۔
— فرنیچر کی بناوٹ اور سجاوٹ سادہ ہونی چاہیے تاکہ اس کی صفائی اور دیکھ بھال میں آسانی ہو۔
— خواتین اس بات پر زور نہ دیں کہ فرنیچر و پردے بے حد قیمتی ہوں بلکہ سستا کپڑا لے کر دیدہ زیب انداز میں خود ہی پردے سی سکتی ہیں۔
— پرانی چادریں یا دوپٹے جو آپ کے زیرِ استعمال نہ ہوں، انھیں پردوں کے اوپر بارڈر کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔
— صوفے پر کم قیمت کپڑا چڑھایا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے ہلکا رنگ استعمال کرنا چاہیے۔
— میز کی خوبصورتی کے لیے جھالر کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ کسی بھی پرانے کا مدار کپڑے سے جو ایک فٹ چوڑا اور میز کی لمبائی سے مطابقت رکھتا ہو اس کے نیچے استر لگا کر اس کے کونے خوبصورت انداز میں تیار کریں اور اسے میز پر بچھا کر اوپر کوئی ڈیکوریشن پیس رکھ دیں۔
— کونے میں لائٹ لگا کر اس کو سجالیں۔
— شیشے کے استعمال سے گھریلو خوبصورتی کو چار چاند لگائیے۔ عام شیشہ لے کر اسے فریم کروائیں اور دیوار پر لگائیں تاکہ کمرہ بڑا لگے۔
— شیشوں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
— عورت کی سلیقہ مندی کچن اور باتھ روم سے جھلکتی ہے لہٰذا ان دونوں جگہوں کو نظر انداز نہ کریں۔
— فریج پر کوئی بوتل پینٹ کرکے رکھ دیں۔
— مٹی کے چھوٹے برتن لے کر انھیں پینٹ کرکے کچن کے شیلف پر سجادیں۔
زہریلے حشرات کو گھر سے بھگانا
— اگر پیاز اور لہسن کے چھلکوں کی دھونی دی جائے تو سانپ فوراً بھاگ جاتے ہیں،رائی اور نوشادر ہم وزن باریک پیس کر گھر میں چھڑک دینے سے بھی سانپ بھاگ جاتے ہیں۔
— اگر چوہوں کے بلوں میں کالی مرچ باریک پیس کر چھڑک دی جائے تو وہ بھاگ جاتے ہیں۔
— جس جگہ دیمگ ہو اگر اس جگہ کو پانی میں نمک ملاکر دھویا جائے تو دیمک بھاگ جاتی ہے۔
— اگر چیونٹیوں والی جگہ مٹی کا تیل یا سرسوں کا تیل چھڑک دیا جائے تو وہ فوراً بھاگ جائیں گی۔
— کاربالک لوشن چھڑکنے سے کھٹمل بھاگ جاتے ہیں۔
— کمروں میں نیم کے پتوں کی دھونی دینے سے بھی مچھر بھاگ جاتے ہیں۔ گندھک اور گوگل کی دھونی دینے سے مچھر بھاگ جاتے ہیں۔ تیل تارا میرا لگانے سے مچھر نہیں کاٹتے، تلسی کے پتوں کی چائے پینے سے مچھر قریب نہیں آتے۔
— پہلے خود کو کپڑے میں لپیٹ کر محفوظ کرلیں۔ پھر بھڑوں کے چھتے کو دھونی دے کر بھڑیں بھگا کر چھتہ اتاردیں اور چھتے والی جگہ مٹی کا تیل چھڑک دیں۔
— سفید مرچ اور پھٹکری ہم وزن باریک پیس کر کتابوں کے ورقوں پر چھڑک دیں۔ تمام کیڑے ختم ہوجائیں گے یا بھاگ جائیں گے۔
— اگر آپ کے ہاتھ کی انگلیوں پر سیاہی کے نشان لگ جائیں تو کیلے کے چھلکے رگڑیں اس طرح یہ دھبے دور ہوجائیں گے۔
— کپڑے پر رنگ کے دھبے ہوں تو روئی کو اسپرٹ سے بھگوکر ایمونیا کے ہمراہ داغ والی جگہ پر رکھیں۔ دو تین مرتبہ ایسا کریں رنگ کے داغ کو مٹی کے تیل سے ملیں۔ داغ ختم ہونے پر سرکہ لگا کر پانی سے دھولیں۔
— تارکول کے دھبوں کے لیے یا تو تارپین کا تیل لے کر اس سے دور کرکے صابن سے دھولیں یا پھر تارکول کے دھبے گھی سے چپڑ کر دو تین گھنٹے رکھیں پھر گرم پانی اور صابن سے دھولیں۔
——