کسی بھی گھر کی اندرونی سجاوٹ اس گھر کی خاتون کی شخصیت کی عکاسی کرتی ہے۔ ساتھ ہی اس کی جمالیاتی حس اور اس کے سگھڑپن کو بھی ظاہر کرتی ہے۔ حتیٰ کہ انٹیریر ڈیکوریشن میں کسی بھی قسم کی روایتی تربیت کے بغیر بھی وہ خاتون ایک بہترین ڈیکوریٹر ہوسکتی ہے۔
ڈیزائننگ کا مطلب ایک ’’بھڑکیلے اور نمائشی گھر‘‘ کی تخلیق نہیں بلکہ ایک ’’آرام دہ پرسکون‘‘ گھر کی تخلیق ہے جو کہ اس گھر کے مکینوں کے طرزِ زندگی اور شخصیات میں پوری طرح سے فٹ بیٹھتا ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ جمالیاتی طور پر بھی لوگوں کو اپیل کرے اور اس کے لیے دلچسپی اور کشش کا باعث ہو۔
یہ بات بھی انتہائی ضروری ہے کہ ایک فیملی در کار جگہ کو صحیح طور پر اپنے استعمال میں لائے۔
لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ بیشتر گھروں میں غیر ضروری اشیا بہت زیادہ بھری ہوئی ہوتی ہیں۔ گھر کی آرائش کے سلسلے میں گھر کو صاف ستھرا رکھنا ہی آدھی فتح حاصل کرنے کے مترادف ہے۔
فالتو اور غیر ضروری چیزوں کو پھینک دینا یا کسی کو دے دینا، گھر میں کبھی کبھار فرنیچر کی پوزیشن کو تبدیل کرنا، گھر کو ایک دلکش منظر عطا کرنا ہے اور گھر میں خوبصورتی اور دلکشی اسی وقت پیدا ہوتی ہے جب تمام لازمی اشیا کو سلیقے اور ہم آہنگی کے ساتھ ترتیب دیا جائے۔
انڈور پلانٹ (پودے) بھی انٹیرئر ڈیکوریشن کا ایک لازمی جزو ہیں۔ مناسب دیکھ بھال کی جائے تو بہت سے گھریلو پودے بھی اگائے جاسکتے ہیں جو کہ ہوا کو صاف ستھرا اور آلودگی سے پاک رکھ سکتے ہیں۔ پودے رہائشی جگہوں میں ٹھنڈک کااحساس دلاتے ہیں اور گملوں اور گل دانوں میں موجود رنگ برنگے پھول کمرے میں جہاں رکھے جاتے ہیں ایک روشن اور خوش کن تاثر پیدا کرتے ہیں۔
خاتونِ خانہ کو اندرونی گھریلو سجاوٹ کی ہر شے پر انفرادی توجہ دینی چاہیے کیونکہ یہ کسی نہ کسی فرد کے ذوق یا ضرورت کی عکاسی کرتی ہے اور جو طرزِ زندگی اس خاندان نے اپنایا ہوا ہوتا ہے، یہ اس کی امیج کی تخلیق کرتی ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ گھر کی آرائش اور سجاوٹ میں جمالیاتی ذوق کے ساتھ گھر کے ہر فرد کے آرام اور آسائش کو بھی مدنظر رکھیں تاکہ یہ ہر ایک کی تسکین اور ذوق وشوق کی تکمیل دونوں معیار پر پورا اتر سکے۔
——