ہر گھر میں ڈرائنگ روم سے لے کر بیڈ روم تک اور رسوئی سے لے کر برآمدے تک لگ بھگ ایک جیسی چیزیں ہوتی ہیں وہی صوفہ سیٹ، وہی ڈائننگ ٹیبل، وہی ڈبل بیڈ، وہی الماری مگرپھر بھی کسی کا گھر عام اور کسی کا گھر خاص نظر آتا ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب کچھ لوگ عام لوگوں سے ہٹ کر کچھ مختلف انداز میں سوچتے ہیںاور یہ بھی سوچتے ہیں کہ گھر میں اپنی پہچان کیسے چھوڑی جائے کہ ہر آنے والا گھر کے رکھ رکھاؤ کو دیکھ کر متاثر ہو۔
عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ جوشخص سوچ کے اعتبارسے جس مرتبہ اور حیثیت کا ہوتا ہے اس کے گھر میں ویسا ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ اگر کوئی مصنف ہے تو اس کے بیڈ ڈرائنگ روم میں کتابیں ہی نظر آئیں گی۔ گھر کے اس انداز کو دیکھ کر آپ کے منھ سے بے اختیار نکلے گا کہ یہ گھر کتنا خوبصورت ہے گھر کی یہ خوبصورتی انسان کی اپنی شخصیت کا پتہ دیتی ہے۔ آپ کا گھر چھوٹا ہو یا بڑا آپ کو اس کے لیے سامان خریدتے وقت کچھ باتوں کا دھیان رکھنا چاہیے تاکہ آپ کا گھر بھی کچھ خاص قسم کے گھروں میں نظر آئے۔
سائز
کسی بھی کمرے میں رکھا جانے والا سامان نہ تو زیادہ بڑاہو اور نہ زیادہ۔ جب بھی کوئی سامان خریدا جائے تو اتنا دھیان ضرور رکھا جائے کہ یہ گھر میں کس کونے میں کتنی جگہ گھیرے گا، اور کیا یہ ویسا ہی تو نہیں لگے گا جیسے عام گھروں میں لگتا ہے۔ یہی نہیںبلکہ جب بھی کوئی سامان خریدا جاتا ہے تو آدمی کے دل میں یہ خیال ضرور ہونا چاہیے کہ اس کے گھر میں سجے سامان سے لوگ اس کے حسن ترتیب کا اندازہ لگائیں گے۔ یہ بات ذہن میں ہونی چاہیے کہ لوگ اس کی پسند کی داد دیں گے یا نہیں۔ اکثر چھوٹے ڈرائنگ روم میں بڑا صوفہ نظر آتا ہے اور کونے میں لگے ہونے کی وجہ سے ٹیبل کا استعمال نہیں ہوتا اور اس کو خوبصورت بنانے میں پیسہ آڑے نہیں آتا۔ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک اعلیٰ قسم کا صوفہ بھی بہت خاص لگنے لگتا ہے۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ سب سے بڑے شوروم سے خریدی گئی بڑی اور اعلیٰـ ڈریسنگ ٹیبل پر بھی آپ کی نظر نہیں ٹھہرتی جبکہ کبھی ایک معمولی دوکان سے لیاہوا شیشہ بھی آپ کو نظر جمانے پر مجبور کردیتا ہے۔
رنگ
دیواروں پر کیا گیا رنگ آپ کی شخصیت، آپ کی پسند اور آپ کی ذہنی سوچ کی علامت ہوتا ہے۔ درحقیقت رنگوں کی اپنی خوبصورتی ہوتی ہے اور رنگوں کے ساتھ آدمی کی اپنی پسند ہوتی ہے۔ اسی نظریہ کے تحت آج پینٹ بنانے والی سبھی کمپنیوں نے رنگوں کی کافی بڑی تعداد کے باوجود گراہکوں کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ کمپیوٹر پر بیٹھ کر اپنے گھر کے لیے اپنی پسند کے رنگ تیار کروا سکیں۔ اب رنگوں کو پسند کرنا آپ کا اپنا کام ہے۔ کبھی کبھی دیوار سے لے کر پردے سے ہوتے ہوئے صوفے کے گدوں تک بچھا ہوا ایک سا رنگ اچھا نہیں لگتا تو کبھی کنٹراسٹ کلرس بھی آنکھوں میں چبھتے ہیں۔ ایسے میں رنگوں کی باریکی کو جاننا بہت ضروری ہے۔ اکثر لوگ یہ تو دھیان رکھتے ہیں کہ انہیں کونسا رنگ پسند ہے مگر یہ دھیان نہیں رکھتے کہ جب الگ الگ وقت خریدی ہوئی الگ الگ چیزیں ایک جگہ پر رکھی جائیں گی تو وہ کمرا کیسا نظر آئے گا۔
تبدیلی
کسی بھی گھر کا منظر خواہ کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو اگر وہ سالوں سال ایک ہی حالت پر رہے تو نہ صرف اس سے آپ کی طبیعت بھرجاتی ہے بلکہ مہمان بھی بیٹھنے کے بعد نظر ادھر ادھر اٹھا کر نہیں دیکھتا۔ اس لیے گھر کے سامان کی چیزوں میں تبدیلی ضروری ہے۔ اس کے ساتھ جو پردے، کشن کور، صوفہ کور اور بیڈ شیٹ گرمیوں میں بچھی ہوتی ہے ضروری نہیں ہے کہ اسے برسات سے لے کر سردیوں تک گھسیٹا جائے۔
فاصلہ
بھرا بھرا گھر چاہے کتنی ہی خوبصورت چیزوں سے سجا ہو کسی کو راس نہیں آتا اس لیے فاصلہ کا استعمال بھی خوبصورتی کا راز ہے۔ بھیڑ میں ساری چیزیں اپنا الگ وجود کھوکر ایک ہی ہوجاتی ہیں اور الگ سے ان پر نظر نہیں ٹھہرتی۔ آج کی اس خوبصورتی میں شوکیس کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے جو پہلے ہر گھر میں نظر آتی تھی۔ اس میں بچے کی ٹرافی میلے سے لائے ہوئے چھوٹے بڑے کھلونے، مختلف تصویریں اور شنکھ سیپ جیسی چیزیں بڑے قرینے سے سجی ہوتی تھیں۔
روشنی
گھر میں بڑی بڑی دو ٹیوب لائٹ لگا کر پورے گھر کو ایک سی روشنی سے جگمگادینا آج کا فیشن نہیں۔ بلبوں کی پیلی روشنی سے ٹیوب تک پہنچا ہوا دور آج پھر اسی پیلی روشنی کا محتاج ہوگیا ہے۔
اگر بہت خوبصورت تصویر آپ نے بنائی ہے یا اسے سجایا ہے تو روشنی کا انتظام ایسا ہونا چاہیے کہ آپ کی نظر اس طرف دیکھے بغیر نہ رہ پائے۔ ایسے ہی اگر آپ رات کو پڑھتے پڑھتے سونے کی عادی ہوں تو اچھا یہ ہے کہ ایک خوبصورت سا نائٹ لیمپ آپ کے کمرے میں ہو۔ آخر کار کسی بھی خوبصورت گھر کو سجانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ یہ سوچ کر گھر سے نہ نکلیں کہ آج یہ چیز خریدنی ہے بلکہ جہاں جو کچھ بھی اچھا نظر آئے اسے خرید لیں اور اسی سے اپنے گھر کو سجائیں۔