گیان واپی مسجد پر وارانسی کی عدالت کا حالیہ فیصلہ

شمشاد حسین فلاحی

گزشتہ کئی مہینوں سے بنارس کی گیان واپی مسجد کا معاملہ سرخیون میں ہے۔ مئی کے درمیانی دنوں میں عدالت کی جانب سے کمشنر مقرر کئے جانے کے بعد مسجد کی ویڈیو گرافی کے دوران وضو خانے سےملنے والے فوارے کے سلسلے میں ہندو فریق نے ’شیو لنگ‘ ہونے کا دعوی کردیا۔ اس دعوے کے بعد میڈیا میں آئی خبروں سے ملک کو یہی تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ مسجد میں واقعی شیو لنگ دریافت ہوگیا ہے۔ اس کے بعد پانچ خواتین کی جانب سے ضلع جج کی عدالت میں ایک پٹیشن ڈالی گئی کہ ہندو فریق کو بھی وہاں پوجا ارچنا کی اجازت دی جائے، جس کی مسلم فریق نے مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے درخواست کی کہ اس پٹیشن کو خارج کردیا جائے کیونکہ اس عرضی کی سماعت عبادت گا ہوں سے متعلق پہلے سے موجود ۱۹۹۱ کے قانون کے خلاف ہے۔ پلیسزآف ورشپ ایکٹ ۱۹۹۱ تمام متنازعہ عبادت گاہوں کی ۱۵ ؍اگست ۱۹۴۷ کی صورت حال کو باقی رکھنے کی بات کہتا اور اس کی ضمانت دیتا ہے۔ اس قانون سے اس وقت صرف بابری مسجد کو مستثنی رکھا گیا تھا جو بعد میں شہید کر دی گئی تھی۔

عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کی درخواست کو سماعت کے لئے منظور کر لیا۔ عدالت کا کہنا یہ ہے کہ پیش نظر درخواست کا تعلق ملکیت کے تنازعے سے نہیں ہے بلکہ یہ پوجا کا حق مانگنے کا معاملہ ہے اس لئے قابل سماعت ہے۔

ماہرین قانون اچھی طرح جانتے ہیں کہ پلیسز آف ورشپ ایکٹ ۱۹۹۱ کے بنانے کا مقصد کیا تھا اور متنازعہ عبادت گاہ کو ۱۵ ؍اگست ۱۹۴۷ کی حالت میں باقی رکھنے کا مطلب کیا ہے اور کیا کسی مسجد میں پوجا ارچنا کی اجازت دینے کے با وجود بھی اس کی پہلی حالت باقی رہ سکتی ہے جس کی یہ قانون بات کرتا ہے۔

ضلع عدالت کا یہ فیصلہ کئی پہلوؤں سے اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا ایک پہلو یہ ہے کہ یہ ملک میں پہلے سے موجود پلیسز آف ورشپ ایکٹ ۱۹۹۱ کو کمزور کرتا ہے۔ مسلم فریق ہائی کورٹ جانے کی تیاری کر رہا ہے اگروہاں سے اس فیصلے پر روک نہیں لگی تو پھر سپریم کورٹ جائے گا اور اگر وہاں سے بھی راحت ملے بنا معاملہ حسب سابق ضلع عدالت کو ہی سونپ دیا گیا تو اس کا مطلب ہے کہ پلیسز آف ورشپ ایکٹ ۱۹۹۱ بے اثر ہوکر رہ جائےگا۔

اس کا دوسرا اثر یہ ہوگا کہ اب متھرا اور دیگر عبادت گاہوں کے معاملات کو بھی اسی رخ پر لے جا کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور کوئی بھی متنازعہ مسلم عبادت گاہ محفوظ نہیں رہے گی۔

گیان واپی مسجد اس فیصلے کے بعد سخت قسم کے اندیشوں میں گھر گئی ہے اور ان اندیشوں کو تقویت اس وجہ سے بھی ملتی ہے کہ اس فیصلے کے بعد یوپی کے ڈپٹی سی ایم نے فیصلے کا سواگت کیا ہے اور دیگر ھندو تنظیمیں بھی اس پر خوشی کا اظہار کر رہی ہیں اور اسے میل کا پتھر قرار دے رہی ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ قانون کچی مٹی کے مانند ہوتا ہے۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کی کمہار کچی مٹی سے کچھ بھی بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور عام آدمی اس کے کمال فن کو محض دیکھتا ہی رہ جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کا ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس 2021-22

اقوام متحدہ کی دنیا بھر میں جاری سرگرمیوں میں سے ایک کو یو این ڈی پی (یونائیٹیڈ نیشنز ڈیویلپمنٹ پروگرام) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس ادارے نے ۸ ستمبر کو ایک رپورٹ

UNDP HUMN DEVELOPMENT REPORT 2021-22

جاری کی ہے۔ اقوم متحدہ کے تحت کام کرنے والے اس ادارے نے دنیا میں انسانی ترقی کے حوالے سے کئی جہات میں تشویش ناک صورت حال پیش کی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا کے 90 فی صد ممالک میں انسانوں کے حالات زندگی گزشتہ دو سالوں کے درمیان بہتر ہونے کے بجائے ابتر ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے جب 32 برس قبل پہلی بار انسانی ترقی کے معیار(ہیومن ڈیویلپمینٹ انڈیکس) کے اعداد و شمار جمع کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا، اس کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ گزشتہ دو برسوں سے مسلسل عالمی سطح پر انڈیکس میں کمی واقع ہوئی ہے۔

یو این ڈی پی کا کہنا ہے کہ اس گراوٹ کی وجہ سے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جو فوائد حاصل ہوئے تھے وہ بھی ضائع ہو گئے ہیں ۔ انسانوں کی ترقی کے وسائل سے مسلسل محرومی اور عدم مساوات، اس نئی غیر یقینی صورت حال کی پیچید گیوں سے نمٹنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہی ہے۔

اس رپورٹ میں نیا کے ۱۹۱ ممالک کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ اس انڈیکس کی تیاری میں صحت ،تعلیم اورپرکیپٹا انکم کو معیار بناتے ہوئے ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ اس درجہ بندی میں ہمارا ملک ہندستان 0.633کےاسکور کے ساتھ 132 ویں مقام پر ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے 0.645 سے ایک قدم پیچھے ہو گیا ہے۔ شدید قسم کے معاشی بحران سے گزر رہا ملک سری لنکا جنوبی ایشیا کا سب سے بہتر ملک اس رپورٹ میں ابھر کر آتا ہے جو 0.782کے اسکور کے ساتھ 73 ویں مقام پر ہے۔ اس کے بعد چین اور بھوٹان کا نمبر آتا ہے۔ یوروپی ممالک نے اس انڈیکس کے مطابق بہتر کارکردگی پیش کی ہے۔ غیر یوروپی ممالک میں سے صرف دو ملک ہونگ گونگ اورآسٹریلیا ایسے ہیں جو اوپر کے دس ممالک کی فہرست میں مقام رکھتے ہیں اور ترتیبا چوتھے اور پانچویں مقام پر ہیں۔

۶ ابواب اور ۳۲۰ صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں اسباب کے بارے میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے مشترکہ اثرات، یوکرین میں جنگ اور کرونا وائرس کی وبا نے یہ غیر یقینی صورت حال پیدا کر دی ہے اور یہ عالمی معیار زندگی کو نیچے کی جانب دھکیلتی جا رہی ہے۔

شمشاد حسین فلاحی

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146