ہادیِ اعظم حضرت محمد ﷺ کی چار اہم ہدایات

ڈاکٹر محمد جنید ندوی

حضرت عمران بن حطّان تابعیؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک روز میں حضرت ابوذر غفاریؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ وہ ایک کالی کملی لپیٹے ہوئے مسجد میں بالکل اکیلے بیٹھے ہیں۔ میں نے عرض کیا: ’’اے ابوذر! یہ تنہائی اور یکسوئی کیسی ہے؟ (یعنی آپ نے اِس طرح اکیلے اور سب سے الگ تھلگ رہنا کیوں اختیار فرمایا ہے؟) انھوں نے جواب دیا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ’’برے ساتھی کی ہم نشینی سے اکیلے رہنا اچھا ہے، اور اچھے ساتھی کے ساتھ بیٹھنا تنہائی سے بہترہے اور کسی کو اچھی باتیں بتانا خاموش رہنے سے بہتر ہے اور بری باتیں بتانے سے خاموش رہنا بہتر ہے۔‘‘ (شعب الایمان، البیہقی)
ہادیِ اعظم ﷺ کے اِس حکیمانہ اور جامع ارشادِ مبارکہ سے ہر مسلمان مرد اور عورت کو چار اہم ہدایات مل رہی ہیں۔ آئیے! ان چار اہم ہدایات کو ہادیٔ اعظم ﷺ کی چند دیگر ہدایات عالیہ کی روشنی میں سمجھتے ہیں:
(۱)… آپ کی سب سے پہلی ہدایت تو یہ ہے کہ برے لوگوں کی صحبت میں بیٹھنے کے مقابلے میں تنہائی اختیار کرلینا بہت زیادہ مفید ہے اور اس کی وجہ بھی رسول اللہ ﷺ نے ایک حکیمانہ مثال سے سمجھا دی ہے کہ ’’اچھے اور برے دوست کی مثال مشک بیچنے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی طرح ہے۔ مشک بیچنے والے کی صحبت سے تم کو کچھ فائدہ ضرور پہنچے گا۔ یا تو مشک خریدو گے یا مشک کی خوشبو پاؤگے، لیکن لوہار کی بھٹی تمہاری گھر یا کپڑے جلائے گی یا تمہارے دماغ میں اس کی بدبو پہنچے گی۔‘‘ (بخاری و مسلم)
اسی لیے حضور اکرم ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ ’’آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، اس لیے ہر آدمی کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے۔‘‘ (مسند احمد، مشکوٰۃ المصابیح)
ایک موقع پر رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوذر غفاریؓ سے فرمایا: ’’اے ابو ذر! کیا میں تمہیں ایسی دو خصلتیں نہ بتادوں جنھیں اختیار کرنے سے آدمی پر کچھ زیادہ بوجھ نہیں پڑتا مگر اللہ کے میزان میں وہ بہت بھاری ہوتی ہیں؟ حضرت ابوذر غفاریؓ نے عرض کی کیوں نہیں؟ یا رسول اللہ وہ دونوں خصلتیں ضرور بتائیے! آپ ﷺ نے فرمایا: زیادہ خاموش رہنے کی عادت اور حسنِ خلق۔ (پھر فرمایا) قسم ہے اُس ذات پاک کی جس کے قبضے میں میری جان ہے، مخلوقات کے عمل میں یہ دونوں چیزیں بے مثال ہیں۔‘‘
(انس: ابوذر غفاری: شعب الایمان، البیہقی)
(۲)… ہادیٔ اعظم ﷺ کی دوسری ہدایت یہ ہے کہ تنہائی اختیار کرنے کے مقابلے میں اچھے مسلمانوں کی صحبت میں بیٹھنا زیادہ سود مند ہے۔ اور اِس کی وجہ بھی رسول اللہ ﷺ نے ایک حکیمانہ مثال سے اُس موقع پر سمجھادی ’’جب کسی نے حضورﷺ سے پوچھا کہ ہم نشین کیسے ہوں، کن لوگوں کی صحبت میں بیٹھیں؟ فرمایا: اُن لوگوں کی صحبت میں بیٹھو، جن کو دیکھ کر خدا یاد آئے، جن کی گفتگو سے تمہاری دینی معلومات میں اضافہ ہو، جن کا عمل تمہیں آخرت یاد دلائے۔‘‘ (عبداللہ بن عباس: ترغیب و ترہیب)
اور اِس ہدایت کی مزید تاکید کے لیے ایک اور موقع پر فرمایا: ’’تم کسی مومن ہی کو اپنا ساتھی بناؤ اور متقی شخص کے سوا کسی اور کو کھانا نہ کھلاؤ (یعنی فاسق اور فاجر آدمی کو دعوتِ طعام نہ دو)۔‘‘ (ابوسعید خدری: ترغیب و ترہیب، بحوالہ صحیح ابنِ حبان)
نبی اکرم ﷺ کے اِن حکیمانہ اور جامع ارشادات مبارکہ سے معلوم ہوا کہ تنہائی اختیار کرنے کے مقابلے میں اچھے مسلمانوں کی صحبت میں بیٹھنا زیادہ سود مند ہے۔ اس کے نتیجے میں محبت اور بھائی چارگی میں اور نیک اعمال میں اضافہ ہوگا۔
(۳)… ہادیٔ اعظم ﷺ کی تیسری ہدایت یہ ہے کہ لوگو ںکو نیکی اور بھلائی کی تلقین کرنا خاموشی اختیار کرلینے کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے۔ قرآنِ مجید میں بھی اللہ تعالیٰ نے اِس کی ہدایت ان الفاظ میں کی ہے: وقولوا للناس حسناً ’’اور لوگوں سے اچھی بات کرو‘‘ (البقرۃ: ۸۳) حضور اکرم ﷺ نے اس بات کو ایک اور انداز سے سمجھایا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ بندہ اللہ کی خوشنودی کی کوئی ایسی بات اپنی زبان سے کہہ دیتا ہے جس کی طرف اُس کا دھیان بھی نہیں ہوتا اور اُس کلمے کی بدولت اللہ تعالیٰ اُس کے درجات بلند فرمادیتا ہے۔‘‘ (ابوہریرہؓ: بخاری، مشکوٰۃ)
خاموشی اختیار کرنے کے مقابلے میں لوگوں کو نیکی اور بھلائی کی تلقین کرنا ایک احسن عمل ہے۔ ’’ایک روز رسول اللہ ﷺ نے اپنی ایک تقریر میں کچھ افراد کی تعریف فرمائی (جو دوسروں کو دین کی باتیں بتاتے تھے)۔ پھر فرمایا: ’’ایساکیوں نہیں ہے کہ کچھ لوگ اپنے پڑوسیوں میں دینی سوجھ بوجھ پیدا کرتے؟ اُن کو تعلیم دیتے؟ ان کو نصیحت کرتے؟ بری باتوں سے روکتے؟‘‘ پھر فرمایا: ’’اور ایسا کیوں ہے کہ کچھ لوگ دین کی باتیں نہیں سیکھتے؟ کیوں اپنے اندر دینی شعور پیدا نہیں کرتے؟ کیوں دین نہ جاننے کے نتائج معلوم نہیں کرتے؟ خدا کی قسم لوگوں کو آس پاس کی آبادی کو دین سکھانا ہوگا، اُن کے اندر دینی شعور پیدا کرنا ہوگا، وعظ و تلقین کا کام کرناہوگا، اور لوگوں کو لازماً اپنے قریب کے لوگوں سے دین سیکھنا ہوگا، اپنے اندر دینی سمجھ بوجھ پیدا کرنی ہوگی اور وعظ و نصیحت قبول کرنا ہوگا، ورنہ میں انھیں اِس دنیا میں جلد سزا دوں گا۔‘‘ (ابوموسیٰ الاشعری: الطبرانی)نبی مکرم ﷺ کے ان حکیمانہ ارشاداتِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ لوگوں کو نیکی اور بھلائی کی تلقین کرنا خاموشی اختیار کرلینے کے مقابلے میں زیادہ بہترہے۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ بہت زیادہ خاموش رہتے تھے اور آپ صرف وہی بات کرتے تھے، جس پر آپؐ کو ثواب کی امید ہوتی تھی۔
(۴)… ہادیٔ اعظم ﷺ کی چوتھی ہدایت یہ ہے کہ بدی اور برائی کی طرف مائل کرنے والی گفتگو کے مقابلے میں خاموشی اختیار کرنا زیادہ فائدہ مند ہے۔
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے اِس طرح کی گفتگو کے نقصانات کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے:
’’آدمی کوئی لفظ نہیں بولتا لیکن ایک نگراں اُس پر حاضر رہتا ہے۔‘‘ (ق: ۱۸)
اس لیے ہر شخص کو چاہیے کہ کوئی بات منہ سے نکالنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لے کہ وہ نوٹ ہورہی ہے اور اللہ تعالیٰ کو اس کا حساب بھی دینا ہوگا۔ حضور اقدس ﷺ نے اس بات کو ایک اور انداز سے سمجھایا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ بندہ اپنی زبان سے کبھی اللہ کی ناراضگی کا کوئی ایسا کلمہ کہہ گزرتا ہے جس کا اُسے خیال بھی نہیں ہوتا اور وہ کلمہ اُسے جہنم میں گرادیتا ہے۔‘‘ (ابوہریرہ: بخاری، مشکوٰۃ)
ایک اور موقع پر آپﷺ نے فرمایا: ’’بلاشبہ انسان اپنی زبان سے اتنا زیادہ پھسلتا ہے، جتنا اپنے قدم سے بھی نہیں پھسلتا۔‘‘ (ابوہریرہ: بیہقی، مشکوٰۃ)
بدی اور برائی کی طرف مائل کرنے والی گفتگو کے بارے میں ہادیٔ اعظم ﷺ کی چند اور ہدایات عالیہ سنیے جو آپؐ نے مختلف مواقع پر عطا فرمائی ہیں۔ فرمایا: ’’فضول باتیں کرنے والے اور بکواس کرنے والے میری امت کے بدترین لوگ ہیں۔‘‘ (مؤطا امام مالک اور ابوداؤد)ایک اور موقع پر فرمایا: ’’جو شخص مجھے اپنے دونوں کلّوں کے درمیان والی چیز (یعنی زبان) اور اپنے دونوں رانوں کے درمیان والی چیز (یعنی شرم گاہ) کی حفاظت کرنے کی ضمانت دے دے گا، میں اسے جنت کی ضمانت دے دوں گا۔‘‘ (سہل بن سعد: بخاری، مشکوٰۃ) ایک اور موقع پر فرمایا: ’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان ایذانہ پائیں۔‘‘ (عبداللہ بن عمروؓ: بخاری، جلد۱، ص ۹۰) اور ایک اور موقع پر فرمایا:’’جو شخص اللہ اور روزِ آخرت پر یقین رکھتا ہے اُس کو چاہیے کہ وہ نیک بات کہے یا چپ رہے۔‘‘ (مسلم کتاب الایمان) ——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں