ہمارے دوہرے رویے

نادیہ سلام

دوہرے رویّے معاشرے اور خاندان میں بڑھتی ہوئی چینی و بے سکونی کی اہم وجہ ہیں۔

میرا داماد تو بہت اچھا ہے۔ میری بیٹی کا بڑا خیال رکھتا ہے۔ گھر کے کاموں میں بھی اس کا ہاتھ بٹاتا ہے اور اگر وہ کہہ دے تو باہر کھانا کھلانے اور گھمانے بھی لے جاتا ہے۔ بڑا نیک ہے اور اس کی کوئی بات نہیں ٹالتا۔

یہ ایک ماں کا اپنے داماد اور بیٹی کے سلسلے میں تاثر ہے جو وہ لوگوں کے ساتھ گفتگو میں بتارہی تھی۔ یہ اس کی سوچ کا ایک رخ ہے۔ اب آپ اس کا دوسرا رخ دیکھئے:

بہن کیا بتاؤں! میں تو اپنے بیٹے سے پریشان ہوں۔ جب سے شادی ہوئی ہے بس بیوی کا ایسا دیوانہ ہوگیا ہے کہ میری تو کچھ سنتا ہی نہیں۔ بس بیوی کی مانتا ہے۔ زن مرید ہوگیا ہے۔ بھلا شوہر بھی کہیں باورچی خانہ میں جاکر برتن دھوتا ہے؟ جب دیکھو بیوی کو لیا اور نکل لیا۔ ’امی آج ہم کھانے کے لیے باہر جارہے ہیں۔‘ آج اسے کچھ خریدنا ہے۔ اسے لے کر بازار جارہا ہوں۔ بس یہی لگا رہتا ہے۔ پہلے تو اچھا تھا، میری ہر بات مانتا تھا۔ اب تو بالکل بیوی کا غلام ہوگیا ہے۔

یہ بیشتر خاندانوں کی صورت حال ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ توجہ دلانے کے باوجود ہم اپنے رویوں کی غلطی کو سمجھنے اور اعتراف کرنے کو بھی تیار نہیں۔ ایسی صورت میں اصلاح کیسے ممکن ہوسکتی ہے۔

اگر ہم اپنے دوہرے کردار کو درست کرنے کے لئے اپنے ذہن آمادہ نہ کر پائیں تو اس کا مطلب ہے ہم نسل در نسل ان رویوں کو فروغ دینے کا سبب بن رہے ہیں، یہ سوچے بنا کہ ان رویوں کی پرورش و پرداخت جرم ہے بلکہ گناہ ہے۔ اور افسوس کہ یہ وہ گناہ ہے جس کا بار نیک وصالح اولاد کے خواہشمند شعوری اور لا شعوری طور پر اپنی اولادوں میں منتقل کر رہے ہیں۔

ہمارے رسولﷺ نے ہمیں پختہ اور یکساں معیار کا کردار بنانے کی تعلیم دی ہے اور ان لوگوں کی شدید مذمت فرمائی ہے جو زندگی میں دوہرے معیار رکھتے ہیں اور انسانوں سے دو زبانوں میں بات کرتے ہیں۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ دہرے رویّے کیا ہیں، یہ معاشرے کے لئے کیسے ضرر رساں ہیں اور ان کا تدارک کیسے ممکن ہے، اس کی عام، واضح اور آسانی سے سمجھنے والی مثال عائلی زندگی میں دیکھی جا سکتی ہے، جب شوہر اور سسرال نئی آنے والی بہو سے گھریلو مسائل وکشیدگیوں کو پردہ اخفاء میں رکھنے کی خواہش رکھتے ہیں، یہ خواہش بجا ہے اس وقت جب آپ بھی بہو کے گرد عرصہ حیات تنگ نہیں کرتے، معمولی باتوں میں مداخلت کر کے پریشان نہیں کرتے، ہر وقت بے جا تنقید نہیں کرتے، اس کی نقل وحرکت پر نگاہ رکھ کر اس کو زندگی سے بےزار نہیں کرتے، لیکن اگر آپ مندرجہ بالا رویّے کو ہی اپنائے ہوئے ہیں اور اس سے کنارہ کش ہونے ہونے کے لئے بھی تیار نہیں، اور پھر اپنے گھر کے مسائل باہر ڈسکس ہونے کو بھی ہتک عزت کا مسئلہ بناتے ہیں، اظہار بے بسی کو بھی جھگڑے کی زد میں لے آتے ہیں تو یہی اصل میں رویوں کا تضاد ہے، اسی کو دوہرا معیار کہتے ہیں۔یہ نظام خاندان کی تباہی کے ساتھ آخرت کی تباہی کا بھی ذریعہ ہے۔

یہ ان گھرانوں کی بات ہو رہی ہے جہاں بہو محبت، ایثار، احسان، درگزر کی صفات پر عمل پیرا ہوتی ہے، جو گھر کو ٹوٹنے سے بچانے کے لئے جان کھپا دیتی ہے، جو فلاح خاندان کے لئے مختلف حربے اختیار کرتی ہے اور استحکام خاندان کے لئے قربانیوں کے بے مثال ریکارڈ قائم کرتی ہے۔ لیکن گھر میں ماحول کو کشیدہ بنائے رکھنے والے کردار جب گھر سے باہر خوش اخلاقی کا لبادہ اوڑھے نکلتے ہیں تو آپ کی بہو اس وقت شدید ذہنی اذیت کا شکار ہوتی ہے۔ اور اگر آپ کا ذہنی مرض اس حد تک پہنچا ہوا ہے کہ ایک انسان کو اذیت میں دیکھ کر قلبی سکون محسوس کرتے ہیں تو خدا سے قساوت قلبی سے نجات اور نرم دل عطا کرنے کی دعا آپ کو دوبارہ فلاح کی طرف لے جا سکتی ہے۔

یہ دوہرا رویہ ایک اخلاقی خرابی ہے۔ صرف بہو بیٹی یا گھریلو زندگی ہی میں نظر نہیں آتی بلکہ اس مرض کا شکار لوگ ہر جگہ اس کا مظاہرہ کرتے ہوئے مل جاتے ہیں۔ یہی اخلاقی خرابی ہے جو ہمیں اپنے محبوب لوگوں کی برائی کو بھی اچھا دکھاتی ہے اور ناپسند افراد کی بھلائی کو بھی یا تو بھلائی تسلیم نہیں کراتی یا پھر اس بھلائی کو بھی کمزوری یا برائی باور کراتی ہے۔

ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہر انسان خیر اور شر پر قدرت رکھتا ہے۔ اپنی ذات میں خیر اور بھلائی کو فروغ دیجیے اور برائی کے لئے اکساہٹ مت پیدا کیجیے، یقین رکھئے کہ نیکی کو کمزوری خیال کر کے برائی کا سکہ بٹھانے کی کوشش جھاگ سے زیادہ دیر قائم نہیں رہتی۔ لہٰذا اپنا اپنا احتساب کیجئے، اپنے آپ پر اتنے گناہوں کا بوجھ نہ لادئیے جو روز حشر آپ کو بے بس کر دے، سب سے اہم بات یہ کہ مسلسل کی جانے والی معمولی برائیاں بھی گناہ کبیرہ کا روپ دھار لیتی ہیں،ان سے بچئے اور استحکام و فلاح خاندان کے لئے کمر کس لیجئے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146