ہم قیامت کو قریب کررہے ہیں

افتخار احمد، اسلام نگر، ارریہ

گزشتہ دنوں چین نے خلا میں گردش کرن والے اپنے ایک سیٹلائٹ کو میزائل مار کر خلا میں ہی تباہ کردیا۔ اس لیے کہ وہ خراب ہوگیا تھا اور اس کے زمین پر آگرنے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا، مگر چین کی یہ حرکت الٹے زمین کے باشندوں کے لیے آفت کا باعث بننے جارہی ہے۔

بہت دنوں سے سائنس داں اس بات کو لے کر فکر مند ہیں کہ زمین کے چاروں طرف لگاتار یکجا ہونے والا کچرا کبھی بھی اسی خلائی جہاز یا سیٹلائٹ سے ٹکرا سکتا ہے۔ انھیں ڈر ہے کہ اگر ایسا ہوا تو خلا میں ٹکڑوں کا ایسا سلسلہ چل پڑے گا جو صدیوں تک نہیں تھمے گا او ریہ عمل زبردست افراتفری پیدا کردے گا۔

پچھلی دہائی میں سائنس دانوں نے اعلان کیا تھا کہ زمین کے گرد چکر کاٹنے والی چیزوں کی تعداد اس حد کو پار کرگئی ہے جسے سائنسی زبان میں کریٹیکل ماس یعنی ’’نزاکت کی حد‘‘ کہا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ زمین کے نزدیکی خلا میں قدرتی اور انسانوں کے بنائے ہوئے مادوں کی جو زیادہ سے زیادہ کثافت ہونی چاہیے وہ پوری ہوچکی ہے۔ ایسے میں سائنس دانوں کا فکر مند ہونا واجب ہے۔

پہچانی جاسکنے والی گردش کررہی چیز وں کے چار انچ سے بڑے ٹکڑوں کی تعداد اس سال کے شروع میں دس ہزار سے زائد ہوچکی تھی۔ اس میں ناکارہ ہوچکے سیٹلائٹ ، راکٹ، کیمرے، اوزار اور کچھ ایسے کباڑ شامل ہیں جو ناگزیر طور پر ہونے والے دھماکوں یا تجربوں سے پیدا ہوئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق حال ہی میں چین کے ذریعے اپنے ایک بے کار ہوچکے سیٹلائٹ کو میزائل سے مار کر برباد کردینے کے بعد اس کے ٹکڑے اب زمین کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں۔ چین کی اس حرکت سے نزاکت کی حد پار ہوگئی ہے۔ اس حرکت سے خلائی ٹکراؤ کا سلسلہ شروع ہونے کے قریب ہے۔ اگر یہ اندیشے صحیح ثابت ہوئے تو نہ تھمنے والا ٹکراؤ کا یہ سلسلہ نہ صرف یہ کہ اہم سیٹلائٹوں کو برباد کرسکتا ہے بلکہ آئندہ انسان کے لیے خلائی مشن بھیجنا بھی نا ممکن ہوسکتا ہے۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ اب تک پتہ لگانے والے راڈاروں نے چینی سیٹلائٹ کے تقریباً ہزار ٹکڑے دیکھے ہیں جو مزید ٹکڑوں میں بٹ رہے ہیں اور جلد ہی دس ہزار ہوجائیں گے۔ انھوں نے چین کی اس حرکت کو خلائی مشن کی تاریخ میں سب سے برا واقعہ کہا ہے۔ ماہرین کی رائے مانیں تو اگلی دہائی میں کبھی بھی کوئی آوارہ ٹکڑا ٹکراؤ کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع کردے گا۔ ناسا کے سائنس داں نکوس ایس جانسن کے الفاظ میں ’’اسے کوئی روک بھی نہ سکے گا۔ یہ ناگزیر ہوگیا ہے۔‘‘

اب انجیل مقدس کے الفاظ کی طرف آئیے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہتے ہیں کہ ’’قیامت کے قریب کے زمانے میں چاند پر سے زمین پر خون اور پتھر کی بارش ہوگی۔‘‘ اُن کے ہی ماننے والے لوگ آگے بڑھ کر خود یہ انتظام کرنے میں لگ گئے ہیں۔اچھا ہے قرآن و حدیث کے حامل لوگ ابھی اس تباہ کن دوڑ میں شامل نہیں ہوئے ہیں۔

زمین جو نظام شمسی کا ایک درمیانی سیارہ ہے اگر اس پر تباہی آئے گی تو نظام شمسی کا نظام اور توازن بگڑے گا۔ جس سے اس کہکشاں کا توازن ٹوٹے گا اور ایک کہکشاں کے ٹوٹنے سے دوسرے کا ٹوٹنا بھی ناگزیر ہوجائے گا۔ اس طرح پوری کائنات میں ٹوٹ پھوٹ شروع ہوجائے گی اور پھر زلزلوں اور انتشار کا نہ رکنے والا سلسلہ چل پڑے گا۔قیامت اور کیا ہے؟

یہ سلسلہ ہم اشرف اور ذہین ترین مخلوق کی جانب سے شروع ہوچکا ہے۔ یعنی ہم قیامت کو مہمیز کرچکے ہیں۔ کیا اب بھی توبہ نہ کریں گے اور زمین پر بسنے والی غافل مخلوق کو گناہوں و ظلم و زیادتی سے توبہ کرنے کی دعوت نہ دیں گے؟

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں