سیاح: ’’کیوں جناب یہ کھوپڑی کس کی ہے؟‘‘
رہنما: ’’یہ دراصل سکندر اعظم کی ہے۔‘‘
سیاح: ’’اور یہ چھوٹی کھوپڑی کس کی ہے؟‘‘
رہنما: ’’یہ بھی سکندر اعظم کی ہے لیکن یہ اس کے بچپن کی ہے۔‘‘
٭٭٭
باپ (بیٹے سے): ’’بیٹا الف سے کیا آتا ہے؟‘‘
بیٹا: ’’الف سے کچھ نہیں آتا سب کچھ پیسوں سے آتا ہے۔‘‘
٭٭٭
بوڑھے شخص نے ایک آدمی کو تین مچھلیاں پکڑتے دیکھا ان مچھلیوں میں دو بڑی تھیں اور ایک چھوٹی۔ اس شخص نے بڑی مچھلیوں کو چھوڑ دیا اور چھوٹی مچھلی کو باسکٹ میں ڈال لیا۔ بڑے میاں نے اس کا سبب پوچھا تو جواب ملا:
’’دراصل میرا فرائی پین بہت چھوٹا ہے۔‘‘
٭٭٭
کسی مشاعرے میں مجاز غزل پڑھ رہا تھا کہ دفعتاً سامعین میں سے ایک خاتون کی گود میں اس کا شیر خوار بچہ زور زور سے چلانے لگا۔ مجاز اپنی غزل کے شعر کو ادھورا چھوڑ کر متعجب ہوکر پوچھنے لگا:
نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا
٭٭٭
ایک لیڈر اپنے پرائیویٹ سکریٹری پر گرج رہے تھے ’’میں نے تم سے آدھے گھنٹے کی تقریر تیار کرنے کو کہا تھا اور تم نے تین گھنٹے کی تیار کردی۔ لوگوں نے مجھے اتنا ہوٹ کیا کہ…
سکریٹری بیچ میں ہی بول پڑا کہ جناب اس میں میری کوئی غلطی نہیں ہے آپ تقریر کی چھ کاپیاں لے گئے تھے۔
٭٭٭
ایک انتہائی موٹا تازہ آدمی کسی ہوٹل میں پہنچا اور منیجر سے درخواست کی:’’میرے لیے یہی بہتر اور موزوں ہوگا کہ آپ مجھے نچلی منزل کا ہی کوئی کمرہ بک کردیں۔‘‘
منیجر بولا: ’’تمہارے لیے کیوں؟ ہمارے لیے بھی یہی بہتر اور موزوں ہوگا … ہم نہیں چاہتے کہ آئندہ سے ہمارا ہوٹل صرف نچلی منزل پر ہی مشتمل رہے۔‘‘
٭٭٭
باپ (بیٹے سے) بیٹا رضوان تم یہ دو روٹی جوڑ کر کیوں کھا رہے ہو؟
بیٹا: ابا جان ڈاکٹر نے کہا تھا کہ ڈبل روٹی کھانا۔‘‘
——