استاد : (شاگرد سے) ’’جلّاد کو اپنے جملے میں استعمال کیجئے۔‘‘
شاگرد:’’میرے استاد جلاد ہیں۔‘‘
٭٭٭
استاد: (اجمل سے) ’’کھانا کھاکر آئے ہو‘‘؟
اجمل: ’’نہیں جناب!‘‘
استاد: ’’کیوں نہیں کھاکر آئے؟‘‘
شاگرد:’’اس لئے کہ کھانا کھانے کے بعد آپ کی مارکھانے کی گنجائش نہیں رہتی۔‘‘
٭٭٭
ماں : (بیٹے سے) یہ ماچس کی تیلی کیوںنہیں جل رہی ہے؟
بیٹا: ماں! میں نے تو دکان پر جلاکر دیکھاتھا۔ یہاں نہیں جل رہی ہوتو اس میں میری کیا غلطی ہے (دراصل وہ تیلی جلی ہوئی تھی)۔
٭٭٭
ایک بوڑھے آدمی کو سائیکل سوار نے ٹکّر ماردی۔ بوڑھے نے اپنی جیب سے ایک روپیہ نکال کر سائیکل سوار کو دیا۔ سائیکل سوار نے حیرت سے پوچھا۔ یہ کیوں؟ بوڑھے نے جواب دیا۔ ’’میں اندھے کو ایک روپیہ ضرور دیتا ہوں۔‘‘
٭٭٭
ایک شاعرکے لمبے لمبے بال دیکھ کر اس کے ساتھیوں نے مذاق سے کہا:
’’حضرت آپ کے سر پر گھاس اُگ آئی ہے۔‘‘
شاعر صاحب نے برجستہ جواب دیا: ’’اِسی لئے میرے اطراف گدھے جمع ہوگئے ہیں۔‘‘
٭٭٭
ہیڈماسٹر: (استاد سے) کیا تم مرنے کے بعد زندہ ہونے پر یقین رکھتے ہو؟
استاد: جی ہاں سر، یہ ممکن ہے۔
ہیڈماسٹر: تبھی تمہارے ماما ،جن کی تدفین میں شامل ہونے کے لئے تم نے چھٹی لی تھی، تمسے ملنے دفتر آئے ہیں۔
٭٭٭
استاد :(شاگرد سے) آج تم نے بالوں کو کنگھی کیوں نہیں کی؟
شاگرد: جناب میری کنگھی گم ہوگئی ہے۔
استاد: اپنے ابّا جان کی لے لیتے۔
شاگرد: جناب وہ گنجے ہیں۔
٭٭٭
استاد: (شاگرد سے) کوئی پانچ پھلوں کے نام بتائو۔
شاگرد: تین چیکو، دو سیب
٭٭٭
استاد: (شاگردسے) ٹیکہ کس نے ایجاد کیا۔
شاگرد: جناب مچھر نے۔
٭٭٭