ہنسنا منع ہے

شرکاء

استاد: بتاؤ ارشد! سارس ایک ٹانگ پر کیوں کھڑا ہوتا ہے؟

ارشد: جناب اسے پتا ہے کہ اگر اس نے دوسری ٹانگ بھی اٹھالی تو وہ گرجائے گا۔

٭٭

ایک عورت بہت تیز کار چلا رہی تھی۔ اچانک اس نے چوک میں کھڑے ہوئے سپاہی کو ٹکر ماردی۔ سپاہی سڑک پر گر کر کراہنے لگا۔ عورت کار سے باہر نکلی اور ڈانٹ کر بولی: ’’اب مزا آیا سڑک کے درمیان کھڑے ہونے کا۔‘‘

٭٭

استاد نے شاگرد سے پوچھا: امجد! تمہاری تاریخ پیدائش کیا ہے؟

شاگرد: ۱۹۸۸ ق م (قبل از مسیح)

استاد حیران ہوکر: ق م کا کیا مطلب؟

شاگرد: قبل منیر۔ میں اپنے بھائی منیر سے دو سال پہلے پیدا ہوا تھا۔

٭٭

ایک صاحب تصویروں کی دکان پر گئے اور ایک تصویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دکاندار سے کہا: ارے ایسی گھٹیا اور بھوت نما تصویر بیچتے ہو، کون خریدے گا؟

دکاندار نے کہا: معاف کیجیے جناب! یہ آئینہ ہے۔

٭٭

لڑکا دکاندار سے: آپ کے پاس صابن ہے؟

دکاندار: جی ہاں ہے۔

لڑکا: ہاتھ دھو کر دو کلو چینی دے دیں۔

٭٭

خدا کرے ہر دن آپ کی خوشیاں پٹرول کے ریٹ کی طرح بڑھتی رہیں اور غموں کی سپلائی بجلی کی طرح بند رہے اور آپ کی زندگی کے مسئلے ایسے ختم ہوں جیسے گھی، آٹا ، چینی۔‘‘

٭٭

ایک صاحب نے اپنی چھتری میں سوراخ کررکھا تھا۔ کسی نے ایسا کرنے کی وجہ پوچھی تو انھوں نے کہا: ’’بارش کے رکنے کا پتا چل جاتا ہے۔‘‘

٭٭

گاہک (بیرے سے): کیا آپ کے ہوٹل کا باورچی تبدیل ہوگیا ہے؟

بیرا: (حیران ہوکر) آپ کو کیسے پتا چلا؟

گاہک پہلے کھانے میں سے سفید بال نکلا کرتے تھے، آج کالے نکل رہے ہیں۔

٭٭

ایک دوست دوسرے دوست کو بے تحاشا سگریٹ پیتے دیکھ کر بولا: یہ سست زہر ہے، آہستہ آہستہ آدمی کو مار ڈالتا ہے۔

دوسرا دوست: مجھے بھی کوئی جلدی نہیں۔

٭٭

بیٹا(روتے ہوئے): ماں استاد نے مارا ہے۔

ماں: تم نے پھر کوئی غلط محاورہ بولا ہوگا۔

بیٹا: استاد بہت ڈانٹ رہے تھے، میں نے کہہ دیا جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں۔

٭٭

ڈاکٹر (پاگل خانے کے چوکیدار سے): یہ پاگل چھت سے لٹک کر کیا کررہے ہیں؟

چوکیدار: جناب یہ اپنے آپ کو پنکھا سمجھ رہے ہیں۔

ڈاکٹر: اتاروانہیں… گر کر زخمی ہوجائیں گے۔

چوکیدار: تو پھر جناب! ہوا کیسے آئے گی!

٭٭

استاد: تمہیں اس پرچے میں انڈا ملا ہے۔

شاگرد: سر! کچا یا ابلا ہوا؟

٭٭

ڈاکو:(مالک مکان سے) بتاؤ سونا کہاں ہے؟

مالک مکان: جناب سارا مکان خالی پڑا ہے، جہاں چاہیں سوجائیں۔

٭٭

ایک قیدی (دوسرے قیدی سے) : تم کس جرم میں جیل آئے ہو؟

دوسرا قیدی: حافظے کی کمزوری کے جرم میں۔

پہلا قیدی: کیا مطلب؟

دوسرا قیدی: میں یہ بھول گیا تھا کہ جس دیوار میں، میں نقب لگا رہا ہوں تھانے کی دیوار ہے۔

٭٭

مسافر: جب آپ نہایت تیز رفتاری سے کوئی موڑ کاٹتے ہیں تو مجھے بہت خوف محسوس ہوتا ہے۔

ڈرائیور: آپ بھی میری طرح آنکھیں بند کرلیا کریں۔

٭٭

ایک خاتون کی کار سامنے سے آتی ہوئی کار سے ٹکراگئی۔ خاتون نہایت غصے میں کار سے باہر نکلیں اور چیخ کر بولیں: ’’تم لوگ آخر کس طرح گاڑی چلاتے ہو؟ نہ جانے تمہارا دھیان کہاں رہتا ہے؟ صبح سے یہ چوتھی گاڑی ہے جو میری گاڑی سے ٹکرائی ہے۔‘‘

٭٭

چھوٹی بچی وکیل صاحب کے گھر گئی۔ وہاں ڈھیروں کتابیں دیکھ کر وکیل صاحب سے کہا:

’’چچا جان! کیا آپ بھی ابو کی طرح لائبریری سے کتابیں لے کر واپس نہیں کرتے؟‘‘

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں