ہنسنا منع ہے!

شرکاء

باپ کو بچے کے بارے میں اسکول ٹیچر کا خط ملا تو اس نے غصے میں بیٹے کو بلایا اور گرج کر کہا: ’’تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے ٹیچر نے اس خط میں کیا لکھا ہے؟‘‘

’’جی نہیں!‘‘ بیٹے نے سر ہلادیا۔

’’اس میںلکھا ہے کہ وہ شاید زندگی بھر کوشش کریں تو تمہیں کچھ نہیں سکھا سکیں گے۔‘‘

’’میں نے پہلے ہی کہاتھاکہ یہ ٹیچر کسی قابل نہیں ہیں۔‘‘ بچے نے منہ بنا کر کہا۔

٭٭

ایک گلوکار گانا سنانے لگا تو اس کے نقلی دانت گرگئے۔ اس نے دانت لگائے اور دوبارہ سنانے لگا۔ اس کے دانت پھر گرگئے، کئی مرتبہ ایسا ہوا۔ سامنے سے ایک شخص بولا: ’’بھئی کیسٹیں ہی بدلتے رہوگے یا گانا بھی سناؤ گے؟‘‘

٭٭

دوکاروباری حضرات آپس میں گفتگو کررہے تھے۔ ایک نے کہا: ’’تمہیں معلوم ہے کہ اشتہار دینے کا کتنی جلدی نتیجہ ظاہر ہوتا ہے؟‘‘

دوسرے نے کہا: ’’نہیں معلوم۔‘‘

’’بھئی پرسوں میں نے اخبار میں چوکیدار کی ضرورت کا اشتہار دیا اور کل ہمارے گھر چوری ہوگئی۔‘‘ پہلے نے حیرت سے کہا۔

٭٭

ایک دن ملا نصیر الدین حکیم صاحب کے پاس گئے اور انہیں اپنی نبض دکھا کر پوچھا: ’’کیا آپ بتاسکتے ہیں مجھے کیا بیماری ہے۔‘‘

حکیم صاحب نے کہا: ’’تمہیں بھوک کی بیماری ہے۔ آؤ میرے ساتھ کھانا کھالو۔‘‘

کھانا کھانے کے بعد ملا نے کہا: ’’میرے گھر میں کچھ اور افراد بھی اس مرض میں مبتلا ہیں، میں انہیں بھی آپ کے پاس بھیج دیتا ہوں۔

٭٭

فیلڈنگ کے دوران ایک کھلاڑی بار بار ایمپائر کے پاس جاکر کھڑا ہوجاتا اور تقریباً ہر گیند پر آؤٹ کی اپیل کرتا۔ مگر ایمپائر ٹس سے مس نہ ہوا۔ اس کی اپیلیں جب شدت اختیار کرگئیں تو ایمپائر نے کھلاڑی کو گھورتے ہوئے کہا:

’’پچھلے آدھے گھنٹے سے میں تمہاری حرکات دیکھ رہا ہوں۔‘‘

’’میرا بھی یہی خیال ہے۔ آخر آپ کھیل کیوں نہیں دیکھتے؟‘‘ کھلاڑی نے سنجیدگی سے کہا۔

٭٭

پولیس افسر (ملزم سے): ’’تم نے اتنی چوریاں کیں، مگر کسی کو اپنا ساتھی نہ بنایا؟‘‘

ملزم: ’’جناب آپ جانتے ہیں کہ آج کل ایماندار آدمی ملتے ہی کہاں ہیں؟‘‘

پہلا شخص: جناب میں آپ کو بے حد شریف انسان سمجھتا تھا۔

دوسرا: ’’میں بھی آپ کو شریف انسان سمجھتا تھا۔‘‘

پہلا: ’’آپ بالکل ٹھیک سمجھتے تھے شاید میں ہی غلطی پر تھا۔‘‘

٭٭

ایک مرغی خانے کے مالک کو دیانت دار ملازم کی ضرورت تھی۔ ایک امیدوار آیا۔ مالک نے اس سے پوچھا: ’’اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ تم انڈے چوری کرکے نہیں کھاؤگے؟‘‘

امیدوار نے کہا: ’’میری دیانت کا اندازہ اس طرح لگائیں کہ میں ایک حمام میں تین سال تک ملازم رہا اور ایک مرتبہ بھی نہیں نہایا۔‘‘

٭٭

ایک بچے نے اپنی امی سے جھنڈا خریدنے کی فرمائش کی تو وہ دکاندار سے بولیں: ’’ذرا ہندوستان کا جھنڈا دکھائیے گا۔‘‘

دکاندار (جھنڈا دکھاتے ہوئے): ’’یہ لیجیے۔‘‘

خاتون (جھنڈا دیکھنے کے بعد):’’ذرا اس میںاور کلر دکھائیے۔‘‘

٭٭

پہلا دوست: دنیا میں سب سے زیادہ گائیں کہاں پائی جاتی ہیں؟

دوسرا دوست: بخشو بھائی کے باڑے میں

٭٭

باپ (بیٹے سے): فارغ البال کسے کہتے ہیں؟

بیٹا: گنجے کو۔

٭٭

افسر (نوکری کے امیدوار سے): جاپانی زبان میں امرود کو کیا کہتے ہیں؟

امیدوار: چی آچا۔

افسر: چی آچا کیا ہوتا ہے؟ بے وقوف بناتے ہو۔

امیدوار: ’’سر آپ بھی تو بے وقوف بنا رہے ہیں؟‘‘

٭٭

ایک استاد نے اپنے شاگردوں کو سمجھایا کہ جو کام آپس میں مل کر کیا جائے وہ کام بہترین ہوتا ہے۔ یہ سن کر ایک شاگرد نے کہا: اسی لیے تو ہم مل جل کر پیپر حل کرتے ہیں۔

٭٭

ایک بے وقوف دوسرے بے وقوف سے: ’’صبح سے میری آنکھ میں درد ہے، سمجھ میں نہیں آتا کیا کروں؟‘‘

دوسرا بے وقوف: ’’میرے دانت میں ایک دفعہ درد ہوا تھا میں نے نکلوا دیا، تم بھی ایسا ہی کرو۔‘‘

٭٭

نانی اماں: (پڑھا کو طالب علم سے)’’میں بھی بچپن میں شاعری کرتی تھی۔‘‘

ننھا طالب علم: ’’آپ کس قسم کی نظمیں لکھتیں تھیں۔‘‘

نانی اماں: (خوشی کااظہار کرتے ہوئے) میں ڈائری میں علامہ اقبال کی نظمیں لکھتی تھی۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146