چالیس برس کے بعد عموماً خواتین اوسٹیو پوروسیس یعنی ہڈیوں کی بوسیدگی یا بھربھرے پن کی بیماری میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ اس بیماری سے بچاؤ میں کیلشیم بنیادی کردار کرتا ہے۔ جسم میں کیلشیم کی مقدار پوری رکھ کر اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔ بہ الفاظ دیگر جسم میں کیلشیم کی کمی نہ ہو تو بہت حد تک یہ بیماری لاحق نہیں ہوگی۔ کیلشیم ہماری ہڈیوں کے لیے لازمی جز ہے جو انھیں نہ صرف مضبوط رکھتا ہے بلکہ ان کو جوڑے رکھنے میں مسالے کا کردار اداکرتا ہے۔
کیلشیم ہڈیوں کو مضبوطی سے آپس میں جوڑے رکھتا ہے۔ اس سے آپ جوڑوں کے درد سے بھی بچ سکتی ہیں۔ لہٰذا اپنے جسم میں کیلشیم کی کمی نہ ہونے دیںـ۔ اگر دودھ اور دیگر اجزا سے آپ مکمل کیلشیم نہیں لے پا رہی ہیںتو ڈاکٹر کے مشورے سے اپنی غذا میں اس کا سپلیمنٹ شامل کریں۔ یہ خیال رہے کہ جو سپلیمنٹ آپ لے رہی ہیں وہ وٹامن ڈی کا حامل بھی ہوکیوں کہ صرف کیلشیم ہڈیوں تک نہیں پہنچتا اسے جزو بدن بنانے کے لیے وٹامن ڈی کی بھی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا کیلشیم پلس وٹامن ڈی ہونا چاہیے۔
وٹامن ڈی اور کیلشیم کے علاوہ بھی ہڈیوں کے لیے غذائیت والی دوسری اشیا کی ضرورت ہوتی ہے مثلاً میگنیشیم، وٹامن سی، ڈی اور بورون وغیرہ ہڈیوں کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔ کیلشیم کے ساتھ ساتھ ان معدنیات کو بھی جسم میں کم نہ ہونے دیں۔ کمی کی صورت میں ان کے بھی سپلیمنٹ لیے جاسکتے ہیں۔ چالیس برس کو عبور کرنے والی خواتین اس بات کا خاص خیال رکھیں۔ اس عمر میں آپ اپنی غذا میں سے دودھ، مکھن، دہی اور بالائی وغیرہ کو نہ نکالیں بلکہ اعتدال میں رہتے ہوئے استعمال کریں۔ موٹاپے سے بچنے کے لیے ورزش کریں۔ غذا کا استعمال نہ ترک کریں۔ خود کو پہلے سے زیادہ مصروف رکھیں۔ ایسی سرگرمیوں میں حصہ لیں جس میں ہاتھ پیروں کا زیادہ استعمال ہو مثلا روزانہ صبح و شام حسب استعداد چہل قدمی کریں۔ اپنی خوراک میں پالک، پھلیاں، سلاد، انڈا اور مچھلی کو شامل کریں۔ دالیں، دلیہ، مکئی اور جو کو مختلف طریقوں سے پکا کر کھائیں۔ میٹھے میں پھلوں اور شہد کے استعمال کو فوقیت دیں۔ اس عمر میں آپ ایسی غذائیں زیادہ استعمال کریں جو امانئو ایسڈ سے بھرپور ہوں۔ یہ بھی کیلشیم جذب کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ اگر آپ کیلشیم سپلیمنٹ لیں تو اسی وقت وٹامن سی بھی لیں یا ایسی غذائیں لیں جس میں اس کی مقدار زیادہ ہو مثلاً لیموں، کینو اور مالٹا وغیرہ یا ان کے سپلیمنٹ کیوں کہ وٹامن سی بھی کیلشیم کو جزوبرن کرنے میں بہت مدد دیتی ہے۔
دن بھر میں آپ کو کیلشیم اور دوسرے وٹامن کی کتنی مقدار درکار ہوتی ہے؟ یہ جاننے کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کریں اور اس کے مشورے کی روشنی میں پورے دن تھوڑے تھوڑے وٹامنز اور منزلز لیتی رہیں۔ یک دم کیلشیم کی زیادہ مقدار استعمال کرنے سے فائدہ نہ ہوگا۔ کوشش کریں کہ سپلیمنٹ کے بجائے یہ تمام اجزا غذا سے حاصل کریں۔
ایسی غذائیں یا سپلیمنٹ ایک ساتھ نہ لیں جن میں بیک وقت کیلشیم کی زائد مقدار اور آئرن شامل ہو۔ ایک ساتھ لینے سے دونوں معدنیات کی افادیت میں کمی آجاتی ہے۔ اسی طرح سے زنک، فاسفورس، سوڈیم، الکحل، کیفین، ٹیفین وغیرہ کو کیلشیم کے ساتھ نہ استعمال کریں کیونکہ یہ کیلشیم کے جزوِ بدن بننے کی راہ میں مزاحم ہوتی ہیں۔ آپ کو چاہیے کہ اس عمر میں سوڈا اور واٹر والی تمام کولڈڈرنک سے یکسر گریز کریں اور ان کی جگہ پانی کا استعمال رکھیں۔ لیموں پانی، لسی، ستو، ناریل کا پانی اور ٹھنڈائی آپ کے لیے مفید ہے۔ پھلوں کا قدرتی رس، دودھ میں شامل کر کے ان کا شیک بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
موسم کی مناسبت سے سوپ اور مچھلی کا استعمال ہر ہفتے کریں۔ گوشت کو سبزیوں، خصوصاً پتوں والی سبزی کے ساتھ کھائیں اور گوشت کھانے کے بعد لیموں پانی، سبز چائے یا قہوہ پینا نہ بھولیں۔ ورزش ضرور کریں۔ زیادہ نمک اور زیادہ چینی سے پرہیز کریں۔ فاسفورس والی غذائیں اور قوت بخش مشروبات کا استعمال بالکل نہ کریں یا کم کردیں کیوں کہ ان کے استعمال سے پیشاب زیادہ آتا ہے جو کیلشیم کے اخراج کا سبب بن سکتا ہے۔ سفید آٹا اور اس سے بنی اشیا بھی کھانا چھوڑ دیں یا کم کردیں کیوں کہ یہ بدن میں کیلشیم کے انجذاب کو روکتی ہیں۔ خشک پھلوں کی زائد مقدار اور فائبر کا بہت زیادہ استعمال بھی کیلشیم کو جذب کرنے میں مزاحمت کرتا ہے لہٰذا ۷۰ برس کے بعد اپنی غذا میں شامل اجزا کا چارٹ کسی ماہر نیوٹریشن سے بنوا لیں اور اس کے مطابق اپنی خوراک میں غذائی اجزا شامل کریں تو یہ زیادہ بہتر ہوگا۔
سن اسکرین کے بغیر ہفتے میں تین بار پندرہ منٹ کے لیے سورج طلوع ہونے کے فوراً بعد ایسی جگہ لیٹ جائیں جہاں سورج کی کرنیں آپ کے جسم پر پڑیں۔ یہ آپ کی ہڈیوں کے لیے بہت مفید عمل ہے اور اوٹیوپوروسیس سے بچنے کا ایک مجرب نسخہ بھی ہے۔ دھوپ سینکنے کا بہترین وقت صبح سورج نکلنے کے بعد سے اس کی شعاعوں میں حرارت بڑھنے تک ہے۔ یاد رکھیں کہ اگر اسٹیو پوروسیس سے بچنا ہے تو کسی بھی وٹامن، منرل خصوصاً کیلشیم کی کمی نہ ہونے دیں۔