ہیضہ ایک سخت چھوت دار مرض ہے، جو عام طور پر برسات کے زمانہ میں خراب پانی کے پینے سے اور خراب غذاؤں کے کھانے سے وباء کے طور پر پھیلتا ہے اور بہت جلد ہزاروں آدمیوں کواپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔
ہیضہ سے محفوظ رہنے کی تدبیریں
(۱) ہیضہ کے شروع ہوتے ہی گاؤں کے کنوؤں میں پانی صاف کرنے کے لیے پوٹاس پرمنگنیٹ ڈال دی جائے۔ اگر یہ نہ ہوسکے تو پانی ابال کر ٹھنڈا کرکے پیا جائے۔
(۲) ہمیشہ تازہ کھانا کھائیں، سڑی بھسی غذاؤں کے کھانے سے بچا جائے۔
(۳) کھانے پینے کی چیزوں کو ڈھک کر رکھا جائے۔ بازاری مٹھائیاں اور کھانے پینے کی دوسری چیزیں جن کو مکھیوں وغیرہ سے محفوظ نہیں رکھا جاتا، بالکل نہ کھائی جائیں۔
(۴) گلے سڑے پھل اور خراب ترکاریاں ہرگز استعمال نہ کریں۔
(۵) کھانے پینے کے برتنوں کو ہمیشہ گرم پانی سے دھوکر استعمال کریں۔
(۶) دودھ کو ہمیشہ ابال کر پئیں۔
(۷) کھانے پینے میں اعتدال سے کام لیں، بدہضمی نہ ہونے دیں۔
(۸) کھانے کے ساتھ نیبو، پیاز، ہری مرچیں، سرکہ، پودینہ، جیسی چیزیں ضروراستعمال کریں۔
(۹) ہیضہ کے زمانہ میں بنا کھائے خالی پیٹ گھر سے باہر نہ جائیں۔
(۱۰) صفائی کا خاص طور پر خیال رکھیں۔ اپنے جسم، لباس اور مکان کی صفائی کے ساتھ گلی کوچوں بلکہ پوری آبادی کا خیال رکھا جائے۔
جب گھر کا کوئی آدمی ہیضہ میں مبتلا ہوجائے تو اس کو تن درست آدمیوں سے الگ کمرے میں رکھیں اس کے کھانے پینے کے برتن بھی الگ رکھیں۔ تیماردار کو مریض کے کپڑے یا برتن چھونے کے بعد اپنے ہاتھوں کو گرم پانی اور صابن سے دھوڈالنا چاہیے۔ مریض کے قے دست کو کسی گڑھے میں ڈال کر دبا دینا چاہیے اور جب مریض اچھا ہوجائے تو اس کے کمرے میں سفیدی کرائی جائے اور اس کے بستر او رکپڑوں کو پانی میں جوش دے کر دھویا جائے یا ان کو جلادیا جائے۔
علاج:
ہیضہ کے مریض کو جو قے دست آتے ہیں اُن کو فوراً بند کرنے کی کوشش نہ کریں بلکہ اگر کھل کر قے نہ آرہی ہو تو گرم پانی میں نمک ملاکر پلائیں اور حلق میں انگلی ڈال کر قے کرائیں اور ہیضہ کے زہر کو دور کرنے والی دوائیں استعمال کرائیں۔
(۱) آکھ کی جڑ نکال کی مٹی سے صاف کرکے اس کا چھلکا اتاریں اور اس کے برابر کالی مرچیں ملا کر ادرک کے رس میں کھرل کرکے چنے کے برابر گولیاں بنائیں۔ ایک ایک گولی دو دو گھنٹے بعد دیں۔ چھوٹی الائچی اور پودینہ کو پانی میں جوش دے کر ٹھنڈا کرکے گھونٹ گھونٹ پلائیں۔
(۲) اگر ہیضہ کا مریض قے اور دستوں کی زیادتی سے نڈھال ہوجائے تو افیون آدھی رتّی کو ایک رتّی چونے میں ملاکر دیں۔ (چونا جو پان میں لگاکر کھایا جاتا ہے) فوراً دست بند ہوجائیں گے اور مریض کو نیند آجائے گی۔
(۳) لیموں کا بیج عرق گلاب میں پیس کر پلانے سے بھی قے اور دست بند ہوجاتے ہیں۔
دانتوں کو مضبوط رکھنے کے لیے کچھ نسخے
دانت اللہ کی جانب سے بڑی نعمت ہیں۔ دانتوں کا صاف اور مضبوط رہنا بہت ضروری ہے۔ دانت صاف نہ رکھنے کی صورت میں منھ سے بدبو آنے لگتی ہے جو خود کے لیے بھی بڑی تکلیف دہ ہوتی ہے۔ دانتوں میں کیڑے پڑجاتے ہیں۔ آہستہ آہستہ مسوڑھے ڈھیلے پڑجاتے ہیں جس کے نتیجے میں ان سے خون آنے لگتا ہے اور بعد میں دانت ہلنے اور گرنے لگتے ہیں۔ کھانا کھانے یا کچھ کھانے کے بعد اگر منھ یا دانت صاف نہیں کیے گئے تو دانتوں کے اوپر ایک چپچپی سی پرت جم جاتی ہے جس پر کیڑے پیدا ہوجاتے ہیں اور یہ کیڑے دانتوں کے درمیان رہ جانے والے کھانے پر زندہ رہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے منھ سے بدبو آنے لگتی ہے اگر آپ کے ساتھ بھی یہی پریشانی ہے تو درج ذیل باتوں پر عمل کیجیے انشاء اللہ پریشانی سے نجات پالیں گی:
(۱) نیم کی مسواک دانت صاف کرنے کے لیے سب سے اچھی چیز ہے اس سے کیڑے بھی مرجاتے ہیں۔
(۲) ببول کی مسواک بھی بہت اہم ہوتی ہے ، یہ دانتوں کو صاف کرنے کے ساتھ ساتھ دانتوں کو مضبوط بھی کرتی ہے۔
(۳) آملہ دانت سے کاٹ کاٹ کر چباکر کھائیں اس سے دانت صاف اور مضبوط رہتے ہیں، اس کے علاوہ اگر دانتوں میں کیڑے لگے ہوئے ہیں تو وہ بھی ختم ہوجاتے ہیں۔
(۴) امرود، ناش پاتی اور سیب جیسے سخت پھلوں کو بھی دانت سے کاٹ کر اور چبا کر کھانے سے دانت مضبوط ہوتے ہیں۔ لیمو کا رس یا عرق استعمال کرنے کے بعد اس کے چھلکے کے اندر گلے حصے پر نمک چھڑک کر دانتوں پر ملیں اس سے دانت سفید ہوکر چمکنے لگیں گے۔
(۵) سرسوں کے خالص تیل میں باریک چھنا ہوا نمک ملاکر انگلی سے مسوڑھوں پر ملیں اس سے دانت سفید اور مضبوط ہوجائیں گے۔
(۶) تلسی کی پتیاں سائے میں سکھا کر اس کا چورن بنالیں اسی پاؤڈر سے روزانہ منجن کریں اس سے مسوڑھے اور دانت مضبوط ہوجائیں گے۔ منہ سے بدبو بھی نہیں آئے گی اور پائیریا سے بھی نجات مل جائے گی۔
(۷) انار کے چھلکے کا پانی ابال کر رکھ لیں اس پانی کو گنگنا کرکے غرارہ کرنے سے منھ سے بدبو بھی دور ہوجائے گی۔
(۸) لیمو کا پانی وقتاً فوقتاً پیتے رہنا اور اس سے کلی کرتے رہنے سے منھ میں لار نہیں بنتی جس سے کیڑے دانتوں پر زندہ باقی نہیں رہ پاتے اور انکا خاتمہ ہوجاتا ہے۔